قرآن و حدیث
امام خمینی (ره) کی پیروی اور اطاعت کا سرمنشاء و مرکز اپکی اخلاقی، قرانی اور اسلامی شخصیت ہے کہ اگر عہدیدار ، منصب دار اور ذمہ دار طبقہ عوامی محبوبیت سے ہمکنار ہونا چاہتا ہے تو اسے اپ کی رفتار و گفتار و کردار پر توجہ اور عمل کرنا چاہئے ۔
۳: عمل سے ذکر ؛ یعنی انسان اپنے اعمال اور کردار سے خدا کو یاد کرے اس طرح کے اس کا کوئی بھی عمل غیر الہی نہ ہو ، مادیت ، ہوائے نفس اور دنیا پرستی سے خالی ہو ، ممکن ہے بعض اعمال کا ظاھر جیسے ملازمت، ڈرائیونگ اور کوگینگ ( کھانا پکانا) وغیرہ دنیاوی ہو مگر اسے بھی جب قصد قربت اور خدا متعال کا تقرب حا
[قَالَ رَسُولُ اللہ صَلی اللہ عَلَیہِ وَ الِہ وَسَلم] یؤتی بِاَحَدٍ یَومَ القیامَةِ یوقَفُ بَینَ یَدَیِ اللّهِ وَ یُدفَعُ إِلَیهِ کِتابُهُ فَلایَری حَسَناتِهِ فَیَقولُ: اِلهی لَیسَ هذا کِتابی فَاِنّی لا اَری فیها طاعَتی!
ابن شہر آشوب رسول اسلام (ص) کے سلسلہ میں تحریر فرماتے:
امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے صداقت اور سچائی کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا:
حضرت امام حسين عليہ السلام نے فرمایا:
من طَلَبَ رِضا اللّهِ بِسَخَطِ الناسِ كَفاهُ اللّهُ اُمُورَ الناسِ، و مَن طَلَبَ رِضا الناسِ بِسَخَطِ اللّهِ، وَكَلَهُ اللّهُ إلى النّاسِ ۔
امام جعفر صادق علیہ السلام نے برادر مومن کی غیبت سنکر خاموش رہنے والے کے سلسلہ میں فرمایا "مَنِ اغْتیبَ عِندَهُ اَخوهُ المُؤمنُ فَلَم یَنصُرْهُ وَ لَم یَدفَعْ عَنْهُ وَ هُوَ یَقدِرُ، خَذَلَهُ اللهُ وَ حَقَّرَهُ فی الدُّنیا و الآخرة ؛ اگر کسی کے پاس کسی مومن بھائی کی غیبت کی جائے اور وہ اس کی مدد
مرسل آعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے جناب ابوذر غفاری (رہ) سے خطاب میں دنیا کی حقیقت بیان کرتے ہوئے فرمایا «يا اباذر و الذي نفس محمد بيده لو ان الدنيا کانت تعدل عندالله جناح بعوضه او ذباب ما سقي الکافر منها شربه من ماء۔۔۔۔ ؛ (۱)
امیرالمؤمنین علی عليہ السلام نے فرمایا:
احذَر أن يَخدَعَكَ الغُرورُ بِالحائِلِ اليَسيرِ، أو يَستَزِلَّكَ السُّرورُ بِالزّائِلِ الحَقيرِ ؛ ڈرو اس بات سے کہ بدلنے والی حقیر و ناچیز دنیا پر غرور تمہیں دھوکہ دے اور فنا و مٹ جانے والی بے حیثیت چیز تمہارے قدموں میں لغزش پیدا کرے ۔ (۱)
رسول اسلام (ص) نے فرمایا " ما أَقبحَ بِالرَّجُلِ المُسلِمِ أن یَغفُلَ عَن عُیوبِ نَفسِهِ وَ یَتَجسَّسَ عیوبَ اِخوانِهِ و یُظهِرَها بَینَ النّاس ؛ کس قدر قبیح و برا ہے کہ ایک مسلمان اپنی کمی اور اپنے عیب سے غافل رہے مگر اپنے بھائیوں کے عیوب کی جاسوسی کرے اور لوگوں میں اسے نشر کرے ۔ (۱)