آج بتاریخ 27 اپریل 2024 عیسوی کو شوشل میڈیا کے وسیلہ تصاویر کے ساتھ یہ خبر دیکھنے کو ملی کہ ھندوستان کے ایک پبلشر nep کی جانب سے چھٹی جماعت کے نصاب کی ایک کتاب میں رہبر کبیر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ روح اللہ خمینی (رح) کے متعلق نہ صرف غلط لکھا گیا بلکہ پوری طرح انکی شخصیت کو منفی انداز میں پیش کر کے ان کو دیگر ظالمین کی فہرست میں شامل کرنے کی ناپاک و ناکام کوشش کی گئی اور آپ کی شخصیت کے بارے میں جو جملے لکھے گئے ہم ان کو یہاں نقل کرنا بھی توہین سمجھتے ہیں ، الحمدللہ مسلمانوں کی بروقت بیداری اور احتجاجی آواز بلند ہونے کے نتیجے میںnep نے معافی مانگتے ہوئے ڈیجٹل نسخہ سے اس کنٹینٹ کو ہٹا دیا اور پرنٹ شدہ نسخہ میں اصلاح کرنے کا وعدہ کیا ۔
لیکن ہم یہ سمجھتے ہیں کہ صرف معافی اور اس کنٹینٹ کو ہٹانے سے بڑھ کر اقدام ہونے چاہئے کیونکہ ہمیں اس میں ایک سازش کی بو آرہی ہے ، اس لئے کہ جب بھی کوئی پبلشر کتاب شائع کرتا ہے تو 3/4 مرتبہ نظر ثانی ہوتی ہے اور یہ تو ایک نصابی کتاب ہے اس میں ایسی کوتاہی کہ غلطی سے آگیا ہوگا گویا ناممکنات سے ہے اور پھر nep کے علاوہ دیگر جگہ بھی یہ اس طرح کے کنٹینٹ دکھائی دئے جو اس بات کا پورا اور گہیرا اشارہ دے رہیں کہ یہ ایک سازش کا حصہ ہے ، خاص کر اس وقت کہ جہاں ایک طرف مشرق وسطی میں جنگ کا ماحول بن رہا اور ھندوستان ایران کا بھی دوست ہے اور دوسری جانب استعمار کا مقابلہ یہی رہبر کبیر امام خمینی (رح) کے پیروکار کر رہے ہیں کہ جو شیعہ ہیں ۔
لہذا ہم اس قبیح و مفسد عمل کی مذمت کرتے ہوئے حکومت ھندوستان ، عدلیہ اور ایجوکیشنل بورڈ سے پرزور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی گہرائی سے جانچ کروائے اور ساتھ ہی ھندوستان میں موجود ایرانی سفارت خانہ اور ایرانی کلچرل ہاؤس سے بھی اپنی ذمہ داری کو بخوبی نبھائی اور مناسب اقدام کرے ۔
البتہ اس مقام پر ھم اس بات کی جانب بھی اشارہ کرتے چلیں کہ سامراج مخالف باپو گاندھی کی سرزمین ، ھندوستان پر امام خمینی (رہ) کے سلسلہ میں اس طرح کی نا زیبا حرکت پہلی بار نہیں ہوئی بلکہ ابھی کچھ ہی عرصہ پہلے the kashmir files movie میں امام خمینی (رہ) کو دھشت گرد گروہ کے لیڈر اور رہبر کے عنوان سے پیش کیا گیا تھا کہ اس وقت بھی ھندوستان کے مسلمانوں اور دینی رہبروں نے شدت کے ساتھ اواز اعتراض بلند کی تھی ، لہذا وقت کی نزاکت اور موقع کی ضروری اس بات کی تقاضا مند ہے کہ مناسب قدم اٹھایا جائے تاکہ مستقبل میں دوبارہ اس طرح کا اقدام نہ ہوسکے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
Add new comment