ادیان و مذاھب
گذشتہ سے پیوستہ
لہذا اب سوال اٹھتا ہے کہ یہودیوں کی مسلمانوں سے دشمنی کی تاریخی وجوہات کیا ہیں ؟
یہودیوں خصوصا صیہونیوں کا مسلمانوں سے ظالمانہ اور انسانیت سے عاری رویہ آج تمام دنیا کے سامنے ہے حتی کہ دنیا کے کسی بھی خطہ میں اگر مسلمان مورد ظلم قرار پا رہے ہیں تو وہاں کسی نہ کسی شکل میں اس کے پیچھے یہودی سازش نظر آئے گی۔
چونکہ حجة الوداع مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کا اخری حج تھا اسی بنیاد پر صحابہ کی بڑی اور کثیر تعداد اس حج میں نبی (ص) کے ھمراہ تھی ، صحابہ کے عظیم جم غفیر کی موجودگی میں مقام غدیر خم پر امیرالمومنین علی ابن طالب علیہ السلام کی ولایت و خلافت کا اعلان وہ اہم مسئلہ ہے جسے چاہ
امام رضا علیہ السلام سے ان افراد کے سلسلہ میں سوال کیا گیا جہنوں نے ایک وقت میں دو سگی بہنوں سے شادی اور عقد کیا تھا تو حضرت (ع) نے فرمایا « یعقوب بن اسحاق نے حبار اور راحیل سے ایک وقت میں شادی کی اور بعد میں اس عمل کوحرام قرار دے دیا گیا اور خداوند متعال نے سورہ نساء کی ۲۳ ویں ایت شریفہ نازل فرمائی [جس میں ایک وقت میں دو سگی بہنوں سے شادی کو حرام قرار دیا گیا ہے
آر ایس ایس کا نظریہ مسلمانوں کو ہتھیاروں سے تہہ تیغ کرنے سے زیادہ انہیں "ہندوانہ مسلم" بنانے کا ہے، بعض مولوی موہن بھاگوت سے ملنے کےبعد فرماتے ہیں کہ بھارت کے مسلمان خود کو ہندو بھی کہہ سکتےہیں اور بعض مولوی فرماتے ہیں کہ دیوالی مناؤ کیونکہ دیوالی مرحوم فلاں صاحب بھی مناتے تھے، اس طرح کے بیانات م
مورخین نے صر اسلام کے حالات اور اس دور کی تاریخ کے باب میں یہ تحریر کیا ہے کہ مرسل اعظم صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کے زمانہ میں خواتین پردہ کرتی تھیں البتہ ان کا حجاب اور پردہ ، کامل اور جس قسم کے پردہ کا حکم اسلام نے دیا ہے ویسا پردہ نہ تھا، عرب خواتین معمولا لمبے لمبے لباس پہنا کرتی تھیں مگر گلہ
لفظ حجاب کہ جو پردہ کے معنی میں ہے حاجب سے بنا ہے ، حاجب اس چیز کو کہتے ہیں جو دوچیزوں کے درمیان حائل اور فاصلہ کا سبب بنے ، (۱)
نتیجہ فکر : مولانا سلمان عابدی
ھند میں مورد یلغار ہے عورت کا حجاب
کفر سے برسر پیکار ہے عورت کا حجاب
آہنی خود ہے ہتھیار ہے عورت کا حجاب
ایک چلتی ہوئی تلوار ہے عورت کا حجاب
صنف نسواں کی طہارت بھی ہے اس کے اندر
صرف صورت نہیں سیرت بھی ہے اس کے اندر
ہندوستان کی سرزمین، گنگا جمنی تہذیب کی حامل وہ سرزمین ہے جہاں گذشتہ زمانے سے تمام مذاھب کے ماننے والے ایک دوسرے کے ساتھ ، ہمسایگی و پڑوس میں صلح امیز زندگی بسر کرنے کے ساتھ ساتھ ایک دوسرے کے عقائد کا احترام و پاس و لحاظ کرتے آئے ہیں ، ملک کی بڑی ابادی یعنی ھندو مذھب کے ماننے والوں کو نہ فقط یہ ک