رمضان
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی بعثت سے عصر قران کریم کا اغاز ہوا اور قران ماہ مبارک رمضان میں قلب پیغمبر پر نازل ہوا، قران وہ کتاب ہے جس کے سلسلہ میں حضرت امام سجاد علیہ السلام نے ارشاد فرمایا قران کریم کے چار حصے ہیں "کتاب الله عز وجل على أربعة أشیاء: على العبارة، والإشار
اعمال وعبادات کے دو رُخ ہیں؛ ایک ظاہر دوسرا باطن،ماہ رمضان میں درحقیقت ہم درخواست کرتے ہیں کہ ظاہری روزہ کے ذریعہ حقیقی اور واقعی روزہ تک رسائی حاصل کرلیں، اور ظاہرِ نماز سے حقیقتِ نماز تک پہنچ جائیں،کیونکہ انسان ایک ایسے وجود کا حامل ہے، جو دو عناصر پر مشتمل ہے، ایک اس کا وجودِ حیوانی، دوسرا اس
خلاصہ: جس نے ابھی تک اس مہینہ سے فائدہ نہیں اٹھایا کم ازکم اب اس سے فائدہ اٹھا لیں، رسول خدا(صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) ماہ رمضان کے آخری ایام میں اپنا بستر لپیٹ لیا کرتے تھے۔
ماہ رمضان اخلاقی سال کا پہلا مہینہ ہے اور یہ بہت ہی اہم مہینہ ہے، ہمارے گناہوں کی کثرت ہمیں کہیں رسوا نہ کردے اس لیے اس مہینے میں شب قدر بھی رکھ دی گئی ہے تاکہ ہم اپنے بڑے بڑے گناہوں کو بھی معاف کروالے جائیں۔
خلاصہ: ماہ رمضان میں خدا سے قربت حاصل کرنے کے بہت زیادہ راستے موجود ہیں، قرآن اور اھل بیت(علیہم السلام) کے راستے پر چلنا سب سے بہترین راستہ ہے۔
خلاصہ: ماہ رمضان میں ایسی صفات اور خصوصیات پائی جاتی ہیں جن کی وجہ سے ماہ رمضان کو دوسرے مہینوں سے افضل قرار دیا گیا ہے۔
خلاصہ: ماہ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا۔
بھوک اور پیاس انسانی دنیا کی ایک ایسی حقیقت ہے کہ جسکا انکار نہیں کیا جاسکتا لیکن ماه رمضان میں یہی بھوک اور پیاس جب انسان برداشت کرتا ہے تو پروردگار کی طرف سے دنیا میں بھی اسکا اجر ملتا ہے ظاہری طور بھی اور باطنی طور پر بھی.
خلاصہ: جس کا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے اس کا دل خدا کی عبادت کے لئے تیار نہیں رہتا۔
خلاصہ: خطبہ شعبانیہ کی تشریح کرتے ہوئے اٹھارواں مضمون تحریر کیا جارہا ہے۔