رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے نیک طینت افراد کے صفات بیان کرتے ہوئے فرمایا : خَيْرُ القُلوبِ اَوعاها لِلخَيْرِ وَ شَرُّ القُلوبِ اَوعاها لِلشَّرِّ، فَاَعلَى القَلبِالَّذى يَعِى الخَيْرَ مَمْلُوٌّ مِنَ الْخَيْرِ اِن نَطَقَ نَطَقَ مَأجورا و اِنْ اَنْصَتَ اَنْصَتَ مَأجورا ۔ (۱)
اچھا اور بھترین دل وہ ہے جس میں سب سے زیادہ اچھائی پائے جائے اور سب سے زیادہ برا دل وہ ہے جس میں سب سے زیادہ بدی پائے جائے ، لہذا سب سے زیادہ بہتر اور اچھا وہ دل ہے جس میں سب سے زیادہ سب کے لئے اچھائی کرنے کی نیت پائی جائے یعنی جس میں اچھائی ہی اچھائی بھری ہوئی ہو ( یعنی کبھی بھی کسی کے حق میں برائی کے بارے میں سوچے ہی نہیں) اور اگر وہ نیک شرشت انسان کوئی بات کرے تو ایسی گفتگو کرے کہ اجر و ثواب کے مستحق ہو اور اگر چپ رہے تو اس کا چپ رہنا بھی اجر و پاداش کے مستحق ہو۔
ایات و روایت میں قلب اور دل سے مراد روح ہے البتہ بعض اوقات صنوبری شکل کی چیز کو بھی دل سے تعبیر کیا گیا ، لیکن زیادہ تر روایات اور ایات جب بھی قلب اور دل کے سلسلہ میں گفتگو کرتی ہیں تو اس سے مراد انسان کی حقیقت ہے کہ جو روح ہے ، قیامت میں ایک وہ چیز جس کے بارے میں انسان سے سوال ہوگا وہ قلب انسان ہے جیسا کہ قران کریم نے فرمایا : «إِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ کُلُّ أُولـئِکَ کَانَ عَنْهُ مَسْؤُولاً ؛ یقینا سماعت اور بصارت اور دل ان میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے» ۔ ( ۲)
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انسان کے بدن میں تین چیزیں بہت زیادہ اہمیت کی حامل ہیں ، لہذا ہمیں ہر چیز کو اپنے دل اور اپنی روح میں نہیں سمونا چاہئے ، اس دل کے بھی دو دریچہ ہیں ، ایک انسان کی انکھ اور دوسرے اس کا کان کہ فرمایا : اگر چاہتے ہو کہ تمھارا دل محفوظ رہے تو اپنی نگاہوں کی حفاظت کرو ۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے منقول روایت ہے کہ اپ نے فرمایا : انسان کا دل انکھوں کی کتاب ہے ، یعنی انکھ دیکھتی ہے اور دل میں اس کا نقش محفوظ ہوجاتا ہے ، دل پر اچھائیاں اور برائیاں اثر انداز ہوتی ہیں ، انسان کے دل کو حکمت کا مقام حاصل ہے اور اس کے کان مطالب کو دل تک پہنچانے کا وسیلہ ہیں ۔
بزرگان میں ایک صاحب نے بہت ہی لطیف تعبیر کرتے ہوئے فرمایا : انسان کا دل فیکٹری کے فرمے کے مانند ہے کہ اگر اس میں صاف چیزیں ڈالی جائیں تو صاف پروڈیکٹ بنے گا اور اگر گندی سامان ڈالا گیا تو نامطلوب اور گندا ہی سامان بن کر باہر ائے گا ۔
اگر انکھ اور کان کے وسیلہ اچھی ، حکمت امیز ، حسین اور لطیف چیزیں دل تک پہنچی تو اس کی روح ملکوتی اور الھی ہوگی اور اگر بری چیزیں انسان کے دل تک پہونچے تو انسان کی روح تاریک ہوگی ۔ (۳)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: کوفی ، ابوعلی محمد بن اشعث ، الجعفريات، ص ۱۶۸، باب فضل العلم ۔
۲: قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۳۶ ۔
Add new comment