امام حسین الشھید (علیہ السلام)

۱: اگر قرآن مبارک کتاب ہے”کتاب انزلناه اليک مبارک’‘ (۱) تو امام حسین کی شہادت بھی اسلام کے لئے برکت و رشد کا سبب ہے’‘اللهم فبارک لی فی قتله” ۔ (۲)

۱: قرآن سید الکلام ہے (١) تو امام حسین سید الشہداء ہیں (٢)
۲: ہم قرآن کے سلسلے میں پڑھتے ہیں ‘‘میزان القسط’‘ (٣) تو امام حسین فرماتے ہیں،”امرت بالقسط”(٤)

امام حسین علیہ السلام 3 / شعبان، 4 ھجری قمری کو مدینہ منورہ میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد ماجد حضرت علی ابن ابی طالب علیھما السلام اور مادر گرامی جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا بنت رسول صلی اللہ علیہ و الہ وسلم تھیں۔

امام حسین (ع) نے مدینہ سے نکلنے کا ارادہ کیا؛ رات کے وقت اپنی والدہ ماجدہ اور بھائی کی قبور پر حاضری دی اور نماز بجا لائی اور وداع کیا اور صبح کے وقت گھر لوٹ آئے۔

امام حسین (ع) نے "ذوحُسَمْ" کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا :
سَاَمْضِی وَما بِالْمَوْتِ عارٌ عَلَی الْفَتی
اِذا ما نَوی حَقّاً وَجاهَدَ مُسْلِماً
میں جا رہا ہوں اور موت جواں مرد کیلئے شرم نہیں ، بشرطیکہ خدا کی راہ میں اور خلوص کے ہمراہ ہو ۔

امام حسین (ع) نے ذوحُسَمْ کے مقام پرحر اور اس کے لشکر کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

خلاصہ: تاریخی واقعات وقت کے گزرنے سے بھول جاتے ہیں، مگر واقعہ کربلا ایسا واقعہ ہے جو دن بدن زیادہ تازہ ہوتا جارہا ہے۔

خلاصہ: حضرت امام حسین (علیہ السلام) کی ثقافتی جدوجہد کے مختلف نتائج وقوع پذیر ہوئے، اس سلسلہ میں گفتگو کی جارہی ہے۔

حضرت امام حسین (علیہ السلام) سے "منا" میں کئی خطبے نقل ہوئے ہیں، یہ خطبے اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ آپؑ نے ان دس سالوں کے دوران افراد کو پرورش دینے کے لئے کتنی کوشش کی۔ آپؑ خفیہ طور پر حکومت کی نظروں سے اوجھل، سرگرم عمل رہے تا کہ اسلامی ممالک کے آس پاس بعض لوگوں کے لئے واضح کریں کہ اسلام خطرے