ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، ستائیسویں دن کی دعا

Sun, 04/07/2024 - 11:49

اللهمّ ارْزُقْنی فیهِ فَضْلَ لَیْلَةِ القَدْرِ وصَیّرْ أموری فیهِ من العُسْرِ الی الیُسْرِ واقْبَلْ مَعاذیری وحُطّ عنّی الذّنب والوِزْرِ یا رؤوفاً بِعبادِهِ الصّالِحین.

اے معبود اس مہینے میں مجھے شب قدر کی فضیلت نصیب فرما ، اور اس میں میرے امور و معاملات کو سختی سے آسانی کی طرف پلٹا دے، میری توبہ اور معذرتوں کو قبول فرما اور گناہوں کا بھاری بوجھ میری پشت سے اتار دے، اے نیک بندوں پر مہربانی کرنے والے ۔  

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، ماہ مبارک رمضان کے ستائیسویں دن کی دعا میں خداوند متعال سے تین چیزوں کی درخواست فرمارہے ہیں، اپ بارگاہ احدیت میں عرض کرتے ہیں:

۱: اللهمّ ارْزُقْنی فیهِ فَضْلَ لَیْلَةِ القَدْرِ ؛ اے معبود اس مہینے میں مجھے شب قدر کی فضیلت نصیب فرما ۔  

۲: وصَیّرْ أموری فیهِ من العُسْرِ الی الیُسْرِ ؛ اور اس میں میرے امور و معاملات کو سختی سے آسانی کی طرف پلٹا دے ۔

۳: واقْبَلْ مَعاذیری وحُطّ عنّی الذّنب والوِزْرِ ؛ میری توبہ اور معذرتوں کو قبول فرما اور گناہوں کا بھاری بوجھ میری پشت سے اتار دے ۔

رسول خدا (ص) نے اس دعا میں خداوند متعال سے اس بات کی درخواست فرمائی کہ انہیں شب قدر کی برکتوں اور فضیلتوں سے نواز دے ، روایتوں میں موجود ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ الہ وسلم سے ماہ مبارک رمضان کی اخری شبوں میں نہیں سوتے تھے ، شب قدر کے سلسلہ میں روایتیں مختلف ہے اکثر کا کہنا ہے کہ ۲۳ ویں ماہ مبارک رمضان کو شب قدر ہونا احتمال قوی ہے اگر چہ بعض نے ۲۷ ویں رمضان کو بھی شب قدر کا احتمال دیا ہے کہ جس طرح ۱۹ویں اور۲۱ویں کی شب کے لئے بھی ملتا ہے کہ یہ دو شبیں بھی شب قدر ہوسکتی ہیں ۔

حمران بن اعین سے ایک روایت نقل ہے کہ وہ حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں پہونچے اور انہیں نے امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ایک مفصل حدیث کے سلسلہ میں سوال کیا ، جب وہ روایت کے اس جملہ تک پہونچے کہ حضرت نے فرمایا کہ خداوند متعال کا قران کریم میں ارشاد ہے : ’’ لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِّنْ اَلْفِ شَهْرٍ ؛ شب قدر ایک ھزار راتوں سے بہتر ہے‘‘ ، تو عرض کیا اس سے مردا کیا ہے ؟ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : ’’ العمل الصالح ؛ عمل صالح ‘‘ ، (۱) اور امام علیہ السلام نے اعمال صالح کے لئے مثالیں بھی پیش کیں جیسے نمازیں پڑھنا ، روزے رکھنا ، زکات ادا کرنا ، شب قدر میں پڑھی گئی ایک نماز ، ہزار مہینہ کی شب زندہ داری ، نماز پڑھنے ، زکات دینے ، انفاق کرنے اور کسی کی مدد کرنے سے بہتر ہے ۔

بعض افراد کی عادت ہے کہ وہ شب قدر میں اپنا خمس ادا کرتے ہیں ، اس شب انفاق انجام دیتے ہیں ، افطار تقسیم کرتے ہیں ، پھر امام علیہ السلام نے فرمایا : انواع خیر ! یعنی ہر نیک عمل جو اس شب انجام دیا جائے ہزار مہینہ میں انجام دینے سے بہتر ہے ۔

پھر امام علیہ السلام نے فرمایا : ’’ وَ لَوْ لاَ مَا يُضَاعِفُ اَللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى لِلْمُؤْمِنِينَ مَا بَلَغُوا ‘‘ یعنی اگر خداوند متعال نے اتنی بڑی جزاء نہ دی ہوتی تو کوئی بھی عظیم مرتبہ تک نہیں پہونچ سکتا تھا ، درحقیقت خداوند متعال نے اپنے تمام بندوں کو ایک سنہرا موقع فراھم کیا ہے تاکہ وہ کمالات کی منزلیں اسانی کے ساتھ طے کرلیں ، ’’ وَ لَكِنَّ اَللَّهَ يُضَاعِفُ لَهُمُ اَلْحَسَنَاتِ ‘‘ یقینا خدا اپنے بندے کی نیکیوں کو بڑھا دیتا ہے ‘‘ ، اسی وجہ سے شب قدر کو قرار دیا گیا تاکہ خدا کے بندے اس مختصر وقت اور فرصت میں عظیم سرمایہ اکٹھا کرسکیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

۱: کلینی ، اصول کافی ، ج۴، ص۱۵۷ ۔ ’’ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَبِيهِ عَنِ اِبْنِ أَبِي عُمَيْرٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ أُذَيْنَةَ عَنِ اَلْفُضَيْلِ وَ زُرَارَةَ وَ مُحَمَّدِ بْنِ مُسْلِمٍ عَنْ حُمْرَانَ : أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا جَعْفَرٍ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ عَنْ قَوْلِ اَللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ: «إِنّٰا أَنْزَلْنٰاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبٰارَكَةٍ »  قَالَ نَعَمْ لَيْلَةُ اَلْقَدْرِ وَ هِيَ فِي كُلِّ سَنَةٍ فِي شَهْرِ رَمَضَانَ فِي اَلْعَشْرِ اَلْأَوَاخِرِ فَلَمْ يُنْزَلِ اَلْقُرْآنُ إِلاَّ فِي لَيْلَةِ اَلْقَدْرِ قَالَ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ: «فِيهٰا يُفْرَقُ كُلُّ أَمْرٍ حَكِيمٍ »  قَالَ يُقَدَّرُ فِي لَيْلَةِ اَلْقَدْرِ كُلُّ شَيْءٍ يَكُونُ فِي تِلْكَ اَلسَّنَةِ إِلَى مِثْلِهَا مِنْ قَابِلٍ خَيْرٍ وَ شَرٍّ وَ طَاعَةٍ وَ مَعْصِيَةٍ وَ مَوْلُودٍ وَ أَجَلٍ أَوْ رِزْقٍ فَمَا قُدِّرَ فِي تِلْكَ اَلسَّنَةِ وَ قُضِيَ فَهُوَ اَلْمَحْتُومُ وَ لِلَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فِيهِ اَلْمَشِيئَةُ قَالَ قُلْتُ « لَيْلَةُ اَلْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ »  أَيُّ شَيْءٍ عُنِيَ بِذَلِكَ فَقَالَ اَلْعَمَلُ اَلصَّالِحُ فِيهَا مِنَ اَلصَّلاَةِ وَ اَلزَّكَاةِ وَ أَنْوَاعِ اَلْخَيْرِ خَيْرٌ مِنَ اَلْعَمَلِ فِي أَلْفِ شَهْرٍ لَيْسَ فِيهَا لَيْلَةُ اَلْقَدْرِ وَ لَوْ لاَ مَا يُضَاعِفُ اَللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى لِلْمُؤْمِنِينَ مَا بَلَغُوا وَ لَكِنَّ اَللَّهَ يُضَاعِفُ لَهُمُ اَلْحَسَنَاتِ بِحُبِّنَا‘‘ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 84