امام زین العابدین (علیہ السلام)
علم اور دانش انسانی اقدار و منزلت اور عظمت کا بہترین معیار ہے ، اور خداوند متعال کے فرمان کے مطابق انسان علم کی وجہ سے دوسروں سے بالاتر ہے ، « الَّذِينَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ وَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ» ۔ (1)
تربیت انسانی حیات کا لازمہ ہے غیر تربیت یافتہ انسان کی معاشرہ میں کوئی قدر و قیمت نہیں ہوتی ، خداوند متعال نے مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، دیگر رسولوں اور اماموں کو اخلاق و تربیت کے اعلی ترین درجہ پر فائز کیا ہے ۔
امام زین العابدین علیہ السلام کا اسم گرامی علی ابن حسین علیہما السلام تھا آپ آئمہ اطہار علیھم السلام کی چوتھی فرد تھے ، آپ کے جد بزرگوار امیرالمومنین مولائے کائنات حضرت علی ابن ابیطالب تھے جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے ولی برحق اور آپ کی رسالت پر سب سے پہلے ایمان لانے والے تھے۔
ایک قدیم کہاوت ہے"جسکی لاٹهی اسکی بهینس" اور یہ کہاوت معرکہ کربلا پر پوری طرح سے صادق آتی ہے۔ یہ کب ہوتا ہے، جب حاکم وقت اپنی من مانی کرنا چاہتا ہے اور جو کوئی بهی اس کے راستہ میں آئے اسے بے دردی سے کچل دیتا ہے۔ جس پر ظلم کیا گیا یا جسے قتل کیا گیا اس کی شخصیت کے لحاظ سے اگر ضرورت ہوتو اس کے خل
گھر کے اندر کا کردار
امام زین العابدین علیہ السلام اپنے گھر والوں کے ساتھ دنیا کے تمام انسانوں سے زیادہ مہربان،ان کے ساتھ سب سے زیادہ نیکی کرنے والے اور ان کے درمیان کسی طرح کی اونچ نیچ اور تفریق کے قائل نہیں تھے۔
رضائے الٰہی کی تلاش
امام زین العابدین -فقراء کے ساتھ حُسن سلوک میں صرف خوشنودی پروردگارپر نظر رکھتے تھے۔ آپ کے عطیات وصدقات میں ذرہ برابربھی دنیا کی کسی اور غرض کادخل نہیں ہوتا تھا۔
(امام زین العابدین علیهالسلام کے ذاتی خصوصیات)
حلم و بردباری
۱۔ امام زین العابدین علیهالسلام لوگوں میں سب سے زیادہ حلیم اور سب سے زیادہ غصہ کو برداشت کرنے والے تھے۔ آپ کے حلم وبردباری کی جو مثالیں مورخین نے ذکر کی ہیں ان میں سے بعض ذیل میں بیان کی جارہی ہیں:
خلاصہ: اسباب و وسائل کی کثرت سے فراہمی سے انسان یہ نہ سمجھ لے کہ اب سب کچھ اس کے اپنے قبضہ میں ہے۔ ہر چیز ہر لحاظ سے ہر وقت، اللہ تعالیٰ کے اذن کی تابعدار ہے۔
خلاصہ: رسالہ حقوق کی تشریح کرتے ہوئے، اللہ تعالیٰ کی عبادت کے بارے میں گفتگو کی جارہی ہے۔