امام جعفر صادق علیہ السلام مسلمانوں کے ایک دوسرے پر حقوق کے سلسلہ میں فرماتے ہیں: حَقُّ الْمُسْلِمِ عَلَى الْمُسْلِمِ أَنْ لَا یَشْبَعَ وَ یَجُوعُ أَخُوهُ وَ لَا یَرْوَى وَ یَعْطَشُ أَخُوهُ وَ لَا یَكْتَسِیَ وَ یَعْرَى أَخُوهُ فَمَا أَعْظَمَ حَقَّ الْمُسْلِمِ عَلَى أَخِیهِ الْمُسْلِمِ وَ قَالَ أَحِبَّ لِأَخِیكَ الْمُسْلِمِ مَا تُحِبُّ لِنَفْسِكَ وَ إِذَا احْتَجْتَ فَسَلْهُ وَ إِنْ سَأَلَكَ فَأَعْطِهِ لَا تَمَلَّهُ خَیْراً وَ لَا یَمَلَّهُ لَكَ كُنْ لَهُ ظَهْراً فَإِنَّهُ لَكَ ظَهْرٌ إِذَا غَابَ فَاحْفَظْهُ فِى غَیْبَتِهِ وَ إِذَا شَهِدَ فَزُرْهُ وَ أَجِلَّهُ وَ أَكْرِمْهُ فَإِنَّهُ مِنْكَ وَ أَنْتَ مِنْهُ فَإِنْ كَانَ عَلَیْكَ عَاتِباً فَلَا تُفَارِقْهُ حَتَّى تَسْأَلَ سَمِیحَتَهُ وَ إِنْ أَصَابَهُ خَیْرٌ فَاحْمَدِ اللَّهَ وَ إِنِ ابْتُلِیَ فَاعْضُدْهُ وَ إِنْ تُمُحِّلَ لَهُ فَأَعِنْهُ وَ إِذَا قَالَ الرَّجُلُ لِأَخِیهِ أُفٍّ انْقَطَعَ مَا بَیْنَهُمَا مِنَ الْوَلَایَةِ وَ إِذَا قَالَ أَنْتَ عَدُوِّى كَفَرَ أَحَدُهُمَا فَإِذَا اتَّهَمَهُ انْمَاثَ الْإِیمَانُ فِى قَلْبِهِ كَمَا یَنْمَاثُ الْمِلْحُ فِى الْمَاءِ وَ قَالَ بَلَغَنِى أَنَّهُ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَیَزْهَرُ نُورُهُ لِأَهْلِ السَّمَاءِ كَمَا تَزْهَرُ نُجُومُ السَّمَاءِ لِأَهْلِ الْأَرْضِ وَ قَالَ إِنَّ الْمُؤْمِنَ وَلِیُّ اللَّهِ یُعِینُهُ وَ یَصْنَعُ لَهُ وَ لَا یَقُولُ عَلَیْهِ إِلَّا الْحَقَّ وَ لَا یَخَافُ غَیْرَهُ ۔ (۱)
مسلمان کا حق مسلمان پر یہ ہے کہ وہ شکم سیر نہ ہو جبکہ اس کا بھائی بھوکا ہو ، وہ سیراب نہ ہو جبکہ اس کا بھائی پیاسا ہو ، وہ کپڑے نہ پہنے جبکہ اس کا بھائی برہنہ اور بے لباس ہو ، تو کتنا زیادہ ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان بھائی پر حق ہے اور پھر فرمایا : اپنے ضرورتمند مسلمان بھائی کے لئے وہی پسند کرو جو کچھ اپنے لئے پسند کرتے ہو اور جب ضرورتمند ہوجاو تو اس سے مدد طلب کرو اور اگر اس نے تم سے کچھ مانگا تو اسے عطا کرو ، کسی بھی خیر و نیکی کے حوالے سے اس سے دل برداشتہ نہ ہو اور وہ بھی تم سے دل برداشتہ نہ ہو ، تم اس کے حامی اور پشت پناہ رہو ، جب کہیں چلا جائے تو اس کی غیبت میں اس کے محافظ رہو ، جب واپس لوٹ ائے تو اس کی ملاقات کو جاو اور اس کا احترام و اکرام کرو کہ گویا تم اس سے ہو اور وہ تم سے ہے ، اگر تم سے ناراض ہوجائے تو اس سے دور نہ ہو تاکہ گذشت اور کرم کے وسیلہ اس کے دل سے کینہ نکال سکو اور اگر اسے خیر و نیکی ملے تو خدا کا شکر ادا کرو اور اگر اسے کوئی بلا و مصیبت پہنچے تو اس کے ہاتھوں کو تھام لو ، اگر اس کے خلاف سازش کی گئی ہو تو اس کی مدد کرو اور اگر کوئی اس کے بھائی کو «اف» کہے تو اس سے دوستی کا رشتہ توڑ دے اور اگر کہدے کہ تم میرے دشمن ہو تو ان میں سے کوئی ایک کافر ہوجائے گا ، اگر تھمت لگا دے تو ایمان اس کے دل سے نکل جائے جیسے پانی میں نمک گھل جائے ۔
روای بیان کرتا ہے کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : اہل اسمان کے لئے مومن کا نور ، اہل زمین کے لئے ستاروں کے نور کے مانند ہے اور حضرت علیہ السلام نے فرمایا : مومن خدا کا محبوب ہے ، خدا اس کی مدد کرتا ہے اور اس کے لئے راستے ہموار کرتا ہے اور مومن حق کے سوا کچھ بھی نہیں کہتا اور اس کے علاوہ کسی سے بھی خوف نہیں کرتا ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: کلینی ، اصول كافى ، ج۳ ، ص۲۴۷، روایت ۵ ۔ ’’عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ عَنْ حَمَّادِ بْنِ عِیسَى عَنْ إِبْرَاهِیمَ بْنِ عُمَرَ الْیَمَانِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ ۔۔۔۔۔۔۔۔ ‘‘ ۔
Add new comment