علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: مجھے صُحف ادریس میں ملا ہے کہ اپ (س) نے فرمایا : ’’اے انسان ! گویا موت تمھارے پاس آگئی ہے ، تمھارا آہ و نالہ بلند ہے ، تمھاری پیشانی سے موت کا پسینہ پھوٹ رہا ہے ، تمھارے ہونٹ چپک چکے ہیں ، تمھاری زبان بند ہوچکی ہے ، تمھاری انکھوں کی سیاہی سفیدی میں بدل چکی ہے ، تمھارے منھ سے جھاگ نکل رہا ہے ، تمھارے سارے بدن میں لرزہ اور رعشہ طاری ہے ، موت کی سختیوں اور تلخیوں سے دست و پنجہ لڑا رہے ہو ، پھر اس کے بعد تمھارے بدن سے تمھاری روح نکل گئی اور اہل خانہ کے سامنے تمھارا بدبو دار جسم رہ گیا اور دوسروں کے لئے عبرت کا سبب بن گئے ، لہذا ابھی سے خود کو نصیحت کرو اور موت اور اس کی حقیقت کے سلسلہ میں عبرت لو کہ خواہ نخواہ تمھارے پاس ائے گی اور عمر جس قدر بھی طولانی ہو آخر کار فنا کے حوالہ ہوجائے گی ۔
اے انسان ! جان لے کہ موت اس تمام سختیوں کے باوجود اس کے بعد پیش انے والے خوفناک اور ڈراونے حوادث کی بہ نسبت اسان ہے ، متوجہ رہ کہ خدا کی عدالت میں کھڑا ہونا اور اعمال کا حساب و کتاب ہونا ، اعمال کی جزاء و سزا پانا اس قدر سخت اور تھکا دینے والا مرحلہ ہے کہ مضبوط سے مضبوط اور طاقتور انسان بھی اس کے سننے سے عاجز و نتوان ہیں ‘‘ ۔ (۱)
سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ نے یہ بھی نقل کیا ہے کہ مجھے صُحف ادریس میں ملا ہے کہ انہوں نے فرمایا : ’’ اے انسان ! اگاہ رہ اور یقین کر کہ تقوا اور پرھیزگاری ، عظیم حکمت اور بہت بڑی نعمت ہے ، اور نیکی و سعادت کی جانب بڑھنے کا سبب اور خیر و فہم و عقل کے دروازوں کی چابھی ہے کیوں کہ خداوند متعال جس گھڑی اپنے بندے سے محبت کرتا ہے اسے عقل کی نعمت عطا کرتا ۔
اپنے زیادہ تر اوقات کو خدا سے راز و نیاز اور دعا میں گزارو اور خدا کی عبادت و اس کی راہ میں تعاون کی کوشش کرو کہ اگر خداوند متعال تمھاری ھمدلی اور تمھارے تعاون کو دیکھے گا تو تمھاری دعائیں اور تمھاری درخواستوں کو قبول کرے گا اور تمھاری مرادیں پوری کرے گا نیز اپنی فراوان و فنا نہ ہونے والی عطاوں سے مستفید کرے گا ‘‘ ۔ (۲)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج۱۱، ص۲۸۲ ۔
۲: مجلسی ، محمد باقر، بحار الانوار ، ج۱۱، ص۲۸۳ ۔
Add new comment