گذشتہ سے پیوستہ
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : ہاں ، خدا کی قسم اے سلمان ! اس زمانہ میں برائیاں اچھائیوں کی اور اچھائیاں برائیوں کی جگہ لے لیں گی ، امانتیں ، خائنوں کے حوالے کردی جائیں گی اور امانتدار خیانت کریں گے ، جھوٹوں کی تصدیق کی جائے گی اور سچوں کو جھوٹا بنایا جائے گا ۔
جناب سلمان نے سوال کیا ، کیا یہ بات ہوکر رہے گی ؟
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : ہاں ، خدا کی قسم اے سلمان ! اس زمانہ میں حکومت عورتوں کے ہاتھوں اور مشورت ٖغلاموں کے ہاتھوں میں ہوگی ، بچے ممبروں پر بیٹھیں گے اور جھوٹ پسند کیا جائے گا اور اسے چالاکی سمجھا جائے گا ، زکات نقصان دہ مانی جائے گی اور بیت المال غنیمت محسوب ہوگا ۔
اولاد ماں باپ کے حق میں جفا کرے گی اور اپنے دوستوں کے حق میں نیکی انجام دے گی نیز دُم دار ستارہ طلوع ہوگا !
جناب سلمان نے سوال کیا ، کیا ایسا ہوکر رہے گا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم ؟
رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا : ہاں ، اے سلمان ! اس دور میں بیویاں اپنے شوھروں کے ساتھ تجارت میں شریک ہوں گی ، باراں رحمت کم برسے گی ، اہل سخاوت ، بخیل ہوجائیں گے ، فقراء کو حقیر سمجھا جائے گا ، بازاریں اور دکانیں قریب قریب ہوں گی اور سبھی خدا سے شکایت کریں گے ، کوئی کہے گا خدایا ہمیں فائدہ نہیں ہوا تو کوئی کہے گا خدایا ہم نے کچھ بھی نہیں بیچا ۔
جناب سلمان نے سوال کیا ، یہ چیز انجام پائے گی ؟
حضرت (ص) نے فرمایا : ہاں اے سلمان ! اس وقت ایسا گروہ تخت حکومت پر بیٹھے گا کہ اگر لوگ اعتراض کریں گے تو انہیں قتل کردیا جائے گا اور خاموش رہے گے تو ان کا مال و سرمایہ لوٹ لیا جائے گا ، ان کے حقوق پائمال ہوجائیں گے اور ان کا خون بہا دیا جائے گا ، دل کینہ و دشمنی سے بھریں ہوں گے اور ڈر و خوف بیٹھ چکا ہوگا اور ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس دور میں چیزیں اور قوانین مشرق و مغرب سے لائی جائیں گی ، میری امت رنگ برنگ ہوگی ، نہ چھوٹے پر رحم کھایا جائے گا اور نہ بڑے کا احترام کیا جائے گا اور نہ ہی کسی کی خطا کو بخشا جائے گا ، ان کا جسم انسانوں کے مانند تو ان کا دل شیطانوں جیسا ہوگا ۔
اس دور میں لواط زیادہ ہوجائے گا ، مرد خود کو خواتین کے مانند کرلیں گے اور عورتیں خود کو مردوں کے مانند بنالیں گی ، خدا کی لعنت ہو ان لوگوں پر !
اس دور میں مساجد کو سجایا جائے گا ، قران کو مزین کیا جائے گا اور مساجد کے مناروں کو بلند بنایا جائے گا ، نمازوں کی صفیں لمبی ہوں گی مگر ایک دوسرے کے دل کینہ و نفرت سے بھرے ہوں گے اور طرز سخن بھی بدلا بدلا ہوگا ! (۱)
جاری ہے ۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۶، ص۳۰۶ ۔
Add new comment