امام علی المرتضی (علیہ السلام)

امام علی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے فدا کار سپاہی اور جانثار ساتھی تھے، اور آخری لمحات تک پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت ِاقدس میں رہے، یہاں تک کہ رسول اکرم (ص) کی رحلت کے وقت وداع کرنے والے بھی آپؑ ہی تھے، وداع پیغمبر(ص) کو نہج البلاغہ میں یوں بیان فرماتے ہیں:

حضرت علی (ع) وحی کے آغاز سے ہی پیغمبر(ص) کے ساتھ تھے ، امام علی علیہ السلام وہ بلند مقام شخصیت ہیں جنہوں نے نور وحی کو اپنی آنکھوں سے مشاہدہ فرمایا اس لئے تو رسول ختمی مرتبت نے فرمایا تھا، اے علی جو میں دیکھتا ہوں وہ آپ بھی دیکھتے ہیں جو میں سنتا ہوں وہ آپ بھی سنتے ہیں۔

رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ص) یَقُولُ عُنْوَانُ صَحِیفَةِ الْمُؤْمِنِ حبّ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ (ع) ؛ صحیفہ مومن کا عنوان علی ابن ابی طالب علیھما السلام کی محبت ہے ۔ » یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ ہمارے نامہ اعمال کی اہم

امام جعفر صادق علیہ السلام سے محبت اور عداوت [حب اور بغض] کے سلسلہ میں پوچھا کیا گیا کہ کیا محبت اور عداوت ایمان کا حصہ ہے ؟ تو حضرت (ع) نے فرمایا « هَلِ الْإِیمَانُ إِلَّا الْحبّ وَ الْبُغْض ؛ کیا ایمان، محبت اور عداوت سوا کچھ اور بھی ہے » ؟

انسان فطری لحاظ سے ایک اچھے ائڈیل اور رول ماڈل کی تلاش میں رہتا ہے مگر ایک ایسا رول ماڈل میں جس میں کوئی کمی اور عیب نہ ہو، انسانوں میں سے جسے بھی اس مقصد کے لئے انتخاب کیا جائے گا وہ بے نقص اور بے عیب نہیں ہوسکتا ۔ ہاں !

خلاصہ: اگر کوئی مصیبت اللہ سے قریب کرے تو وہ آزمائش ہےاور اگر اللہ سے دور کرے تو سزا ہے۔

خلاصہ: جس قوم و ملت میں افتراق ہو وہ قوم خود با خود تباہ اور برباد ہوکر رہ جاتی ہے۔

خلاصہ: دنیا کی محبت انسان کے دل کو فاسد کردیتی ہے۔