رسول اللہ (صل اللہ علیہ و آلہ و سلم)

شیعہ محدثین کے نزدیک مشہور قول یہ ہے کہ محسن انسانیت سرور کائنات محبوب کبریا حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم بروز جمعۃ المبارک ۱۷ ربیع الاول ۱ عام الفیل کو مکہ مکرمہ کی مقدس سرزمین پر پیدا ہوئے ، آپ کے نور اقدس سے تمام عالم امکان منور ہوگیا شرک و بت پرستی کے ایوان لرزہ براندام ہوگئے۔(

تاریخی شواہد اس بات کا ثبوت دیتے ہیں کہ مرسل اعظم نبی گرامی اسلام محبوب کبریا حضرت محمد بن عبداللہ صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم ، مکہ مکرمہ کی سرزمین پر اس زمانہ میں تشریف لائے جو عصر ، بشری تاریخ کا ایک تاریک ترین دور تھا ہر طرف شرک و بت پرستی کا دور دورا تھا ، ظلم و بربریت کا رواج تھا ، خصوصا سما

جب مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے بیٹے ابراھیم کا ۱۸ ماہ یعنی ڈیڑھ سال کی مدت میں انتقال ہوگیا تو حضرت (ص) اپ کی موت پر بہت زیادہ غمگین اور مضمحل ہوئے ، حضرت (ص) نے جب ان کے تشیع جنازہ میں گریہ فرمایا تو عایشہ نے حضرت پر اعتراض کیا کہ یا رسول اللہ اپ کیوں کہ رو رہے ہیں ، کی

اسلامی کلینڈر میں ۱۸ ذی الحجۃ کا دن عید غدیر خم کا دن ہے ، شیعہ مذھب کے پیرو معتقد ہیں کہ اس دن علی ابن ابی طالب علیہ السلام مرسل اعظم حضرت ختمی مرتب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے وسیلہ جانشین اور مسلمانوں کے خلیفہ معین کئے گئے ، شیعہ معتقد ہیں کہ خدا کے اخری نبی (ص) نے خطبہ غدیریہ میں «

قران کریم اور روایتوں میں شب قدر کی بہت زیادہ عظمت بیان کی گئی ہے ، قران نے اس رات کو ہزار ماہ سے بالاتر "لیلۃ القدر خیرمن الف شھر" اور شب نزول قران بتایا ہے ، "شھر رمضان الذی انزل فیہ القران " ۔

دنیا میں رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی آمد اور آپ کے مبعوث بہ رسالت ہونے سے پہلے عرب کے معاشرہ کی جو صورت حال تھی وہ خود اس کے نام سے واضح و روشن ہے کہ اس دور کو دور جاہلیت کا نام دیا گیا ہے یعنی ایک ایسا دور کہ جس میں برے آداب اور ناپسندیدہ رسومات کا دور دورہ تھا اور لوگ علم و آگہی س

اللہ تبارک و تعالیٰ نے انسانی ہدایت کے لئے انبیاء و مرسلین علیہم السلام کو بھیجا اگر ہم انبیاء علیہم السلام کی خصوصاً پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی بعثت کے مقاصد اور تعلیمات پر غور کریں تو ہمیں دو باتیں بہت ہی واضح طور پر ملیں گی ایک اللہ کی عبادت ، دوسرے مخلوق کی خدمت

دنیائے انسانیت فتنہ و فساد، ظلم و جور اور گناہ و معصیت سے دوچار تھی ہر طاقتور کمزور کو ستانا اس کا استحصال کرنا اپنا حق سمجھتا تھا یہودیت اپنے انانیت ہٹ دھرمی اور نہ جانے کتنے باطل امتیازات کی بنا پر اپنے کو سب سے افضل و برتر سمجھ رہی تھی عیسائیت حضرت مسیح علیہ السلام کی تعلیمات سے کوسوں دور خامو

شفاعت کا عقیدہ مسلمانوں کا مسلمہ عقیدہ ہے، علمائے اسلام اسے ضروریاتِ دین میں سے قرار دیتے ہیں، لہذا سب سے پہلے عقیدہ شفاعت کو سمجھنا ضروری ہے ، ہم نے اس پہلے کی قسط میں شفاعت کے معنی اور مفھوم پر گفتگو کی تھی اور اب اس سے جڑے دیگر مطالب قارئین کے پیش خدمت ہیں۔