قرآن و حدیث
حضرت فاطمہ زھراء عليها السلام نے فرمایا:
إذا حُشِرتُ يَومَ القِيامَةِ أشفَعُ عُصاةَ اُمَّةِ النَّبِيِّ صلي الله عليه و آله وسلم ۔ (۱)
ہم قیامت کے دن حشر کے میدان میں نبی (ص) کی گناہگار امت کی شفاعت کریں گے ۔
دوسری حدیث :
پغمبراکرم صلی الله علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:
مَلْعُونٌ مَلْعٌونٌ مَنْ يَظْلِمُ بَعْدِي فَاطِمَةَ ابْنَتِي وَيَغْصِبَهَا حَقَّهَا وَيَقْتُلَهَا.
ملعون ہے ملعون ہے جو میرے بعد میری بیٹی فاطمہ پر ستم کرے، اس کے حق کو غصب کرے اور اسے شھید کرے ۔
بحار الأنوار، ج 29، ص346 ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
انّى وَاللّهِ ما امُرُكُمْ اِلاّ بِما نَأمُرُ بِهِ أَنْفُسَنا فَعَلَيْكُمْ بِالْجِّدِ وَ الاْجْتِهادِ
خدا کی قسم میں اپ لوگوں کو ہرگز کسی چیز کا حکم نہیں دیتا مگر یہ کہ خود پہلے اس پر عمل کرچکا ہوں لہذا پوری لگن اور تندہی سے کام کریں ۔
ہم اس مقام پر سورہ ھود کی ۱۲۰ ویں آیت کریمہ کے دیگر اہم اور عظیم پیغام کی جانب اشارہ کررہے ہیں ۔
امام صادق علیہ السلام نے فرمایا:
خيارُكُم سُمَحاؤُكُم، وشِرارُكُم بُخَلاؤُكُم، ومِن خالِصِ الإِيمانِ البِرُّ بِالإِخوانِ وَالسَّعيُ في حَوائِجِهِم ۔ (۱)
قال رسول اللہ صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم قالَتِ الْحَوَارِيُّونَ لِعِيسَى يَا رُوحَ اللَّهِ! مَنْ نُجَالِسُ؟ قَالَ: مَنْ يُذَكِّرُكُمُ اللَّهَ رُؤْيَتُهُ، وَ يَزِيدُ فِي عِلْمِكُمْ مَنْطِقُهُ، وَ يُرَغِّبُكُمْ فِي الْآخِرَةِ عَمَلُهُ۔
حضرت رسول خدا صلّی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں:
یہودیوں کے بقدر کوئی بھی گروہ یا دین، اسلام کا دشمن نہیں ہے، خداوند متعال نےاس سلسلہ میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صل اللہ علیہ و الہ وسلم کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا «لَتَجِدَنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَدَاوَةً لِلَّذِينَ آمَنُوا الْيَهُودَ وَالَّذِينَ أَشْرَكُوا؛[1] صاحبان ایمان سے سب سے زیادہ عداوت رک
قـالَ لَهُ رَجُـلٌ: يابنَ رَسُولِ اللّه صلي الله عليه و آله ما لَنا نَـكرَهُ المَوتَ وَ لا نُحِبُّه؟ فَقالَ عليه السلام : «إنَّكُمْ أَخْرَبْتُمْ آخِرَتَكُمْ وَعَمَّرْتُمْ دُنْياكُمْ، فَأَنْتُمْ تَكْرِهُونَ النُّقْلَةَ مِنَ الْعُمْرانِ إلى الخَرابِ.»
امام حسين علیہ السلام نے فرمایا:
لا تَقولَنَّ فى اَخيكَ المُؤْمِنِ اِذا تَوارى عَنْكَ اِلاّ ما تُحِبُّ اَنْ يَقولَ فيكَاِذا تَوارَيْتَ عَنْهُ ۔
ہم بعض مقامات اور معاشرہ میں علماء کے حق میں بے توجہی، زیادتی اور کبھی بے احترامی کے شاہد ہیں، جبکہ رسول اسلام اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے منقول احادیث میں علماء احترام کی تاکید کئی ہے اور اسے بہت ساری عبادتوں پر افضل جانا گیا ہے۔