اج اسلامی جمھوریہ ایران میں یوم استاد یا ٹیچر ڈے ہے ، اج کے دن ایران کے برجستہ عالم دین ، نامور استاد حضرت ایت اللہ علامہ مرتضی مطھری کو علم کے دشمنوں کے ہاتھوں کے شھید کردیا گیا تھا ۔
دین اسلام میں ابتداء ہی سے تعلیم اور تعلّم کو خاص اھمیت دی گئی ہے ، خداوند متعال نے قران کریم میں فرمایا : «اقْرَأْ وَ رَبُّکَ الْأَکْرَمُ ، الَّذي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ عَلَّمَ الْإِنْسانَ ما لَمْ يَعْلَمْ ؛ پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے ، جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے» (۱) ، قابل توجہ بات یہ ہے کہ خداوند متعال نے اس ایت کریمہ میں خود کو انسانوں کا پہلا معلم اور استاد بتایا اور انہیں یادہانی کرائی ہے نیز اس عمل کو اپنی عظمت و بزرگی کا سبب جانا ہے ۔
خداوند متعال نے سورہ بقرہ میں بھی خود انسان کا پہلا استاد اور معلم بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا : «وَ عَلَّمَ آدَمَ الْأَسْماءَ کُلَّها ، اور ادم کو تمام اسماء کی تعلیم دی» (۲) ، نیز سورہ رحمن میں فرمایا : «الرَّحْمنُ ، عَلَّمَ الْقُرْآنَ ، خَلَقَ الْإِنْسانَ ، عَلَّمَهُ الْبَيانَ ؛ اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے ، انسان کو پیدا کیا ہے اور اسے بیان سکھایا ہے» (۳) ، یہ ایات خداوند متعال کے بزرگ ترین مرتبہ کہ جو معلم اور استاد کا مرتبہ ہے ، کی جانب اشارہ کرتی ہیں کیوں کہ تعلیم انسانوں کی اگاہی ، ان کی بیداری ، شناخت اور بصیرت کا سبب ہے ۔ (۴)
علم ، عالم اور معلم کی عظمت اور ان کے احترام کے سلسلہ میں اسلامی منابع میں کثیر روایات موجود ہیں ، رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس سلسلہ میں فرمایا : «مَنْ سَلَكَ طَرِيقاً يَطْلُبُ فِيهِ عِلْماً سَلَكَ اللَّهُ بِهِ طَرِيقاً إِلَى الْجَنَّةِ وَ إِنَّ الْمَلَائِكَةَ لَتَضَعُ أَجْنِحَتَهَا لِطَالِبِ الْعِلْمِ رِضًا بِهِ وَ إِنَّهُ يَسْتَغْفِرُ لِطَالِبِ الْعِلْمِ مَنْ فِي السَّمَاءِ وَ مَنْ فِي الْأَرْضِ حَتَّى الْحُوتِ فِي الْبَحْرِ وَ فَضْلُ الْعَالِمِ عَلَى الْعَابِدِ كَفَضْلِ الْقَمَرِ عَلَى سَائِرِ النُّجُومِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَ إِنَّ الْعُلَمَاءَ وَرَثَةُ الْأَنْبِيَاءِ إِنَّ الْأَنْبِيَاءَ لَمْ يُوَرِّثُوا دِينَاراً وَ لَا دِرْهَماً وَ لَكِنْ وَرَّثُوا الْعِلْمَ فَمَنْ أَخَذَ مِنْهُ أَخَذَ بِحَظٍّ وَافِرٍ ؛ اگر کوئی حصول علم کے راستہ پر چل پڑے تو خداوند متعال اسے بہشت کے راستہ پر لے جائے گا اور یقینا ملائکہ علم حاصل کرنے والے کے لئے اپنے پروں کو بچھائیں گے اور اہل زمین و اسمان حتی دریا کی مچھلیاں بھی اس کی مغفرت کی دعا کریں گی ، عالم کی عبادت گزار پر برتری اور اہمیت ، چودہویں کے چاند کی ستاروں پر برتری کے مانند ہے اور علماء رسولوں کے وارث ہیں کیوں کہ رسول میراث میں سونا و چاندی نہیں چھوڑتے بلکہ علم کی میراث چھوڑ جاتے ہیں ، جس نے بھی ان سے استفادہ کیا خوب استفادہ کیا ہے» ۔ (۵)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: قران کریم ، سوره علق ، آیات ۳ تا ۵ ۔
۲: قران کریم ، سوره بقره ، ایت ۳۱ ۔
۳: قران کریم ، سوره الرحمن ، ایات ۱ تا ۴ ۔
۴: مکارم شیرازی، ناصر، پيام قرآن، ج ۱، ص ۶۷۔
۵: كلينى ، محمد بن يعقوب، اصول كافی، ج ۱، ص ۳۴۔
Add new comment