قیامت

خلاصہ: اللہ تعالیٰ کی نافرمانی انسان کو اللہ کی عظیم نعمتوں سے محروم کردیتی ہے، انسان اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کرتے ہوئے اللہ کی عظیم نعمتوں سے فیضیاب ہوسکتا ہے۔

خلاصہ: جس طرح انسان دنیا کی زندگی میں پہلے سے آنے والے وقت کا خیال رکھتا ہے اسی طرح آخرت کی زندگی کا بھی اسے اسی دنیا میں خیال رکھنا چاہیے نیک اعمال بجالانے اور گناہوں سے بچنے کے ذریعے۔

خلاصہ: انسان دنیا میں اگر نیک اعمال بجالائے تو آخرت میں اسے فائدہ ہوگا اور اگر گناہ کرے تو اسے خسارہ ہوگا۔

خلاصہ: انسان جس طرح دنیا میں دنیاوی کاموں میں وقت سے پہلے فائدے اور نقصان کا خیال رکھتا ہے اسی طرح آخرت کا بھی وقت آنے سے پہلے خیال رکھے۔

خلاصہ: ہر انسان نے کسی دن دنیا سے چلے جانا ہے، اس کی چند وجوہات بیان کی جارہی ہیں۔

خلاصہ: اللہ تعالی کے دین اور احکام پر عمل کرنے والے آخرت میں کامیاب ہیں اور عمل نہ کرنے والے آخرت میں ناکام ہیں۔

خلاصہ: اجل کے دو رُخ ہیں اور ان کی حقیقت ایک ہی ہے، دنیا میں انسان کی زندگی جو گزر رہی ہے یہ دنیاوی اجل ہے اور جو اجل مسمّی ہے وہ اللہ تعالیٰ کے پاس ہے۔

خلاصہ: قرآن کریم میں لفظ "اجل" کا کئی آیات میں تذکرہ ہوا ہے، اس لفظ کے دو معنی ذکر ہوئے ہیں، جن کی مختصر وضاحت اس مضمون میں بیان کی جارہی ہے۔

خلاصہ: انسان جتنی کوشش کرکے موت سے بھاگنا چاہے نہیں بھاگ سکتا، بلکہ ہر حال میں موت کے قریب ہوتا جا رہا ہے۔

خلاصہ: انسان کی زندگی کی مدت مقرر ہے اور موت مقررہ وقت پر آجائے گی، کوئی انسان جتنی کوشش کرلے اس مقررہ مدت کو نہ کم کرسکتا ہے نہ زیادہ کرسکتا، اور اسی مقررہ وقت میں اسے کمال تک پہنچنا ہے۔