سوال و جواب

ماہ شعبان میں بہت سارے اعمال وارد ہوئے ہیں مگر جو کچھ روایات میں موجود ہے وہ یہ ہے کہ اس ماہ کی بہترین دعا اور ذکر ، استغفار اور خداوند متعال سے گناہوں کی بخشش کی درخواست ہے ، اس ماہ میں ہر دن ۷۰ مرتبہ استغفار دیگر مہینوں میں ۷۰ ہزار استغفار کرنے کے برابر ہے ۔

جن اور بلی خلقت کے لحاظ سے دو الگ الگ مخلوق ہیں ، جن ایک ایسی مخلوق ہے جس کے عقل و شعور ہے اور اس پر دوش پر ذمہ داریاں ہیں مگر بلی حقیقت میں دیگر گھریلو و پالتو اور جنگلی و وحشی جانوروں کے مانند ایک جانور ہے جس کے دوش پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے ، اس تعریف کے مطابق جن اور بلی دونوں ہی الگ الگ مخلوق

سوال : نماز میں حمد و سورہ اور دیگر ذکر پڑھتے وقت کس حد تک سکون و اطمینان کی رعایت واجب ہے ؟

سوال: کیا باپ بیٹے یا بیٹیوں کو میراث سے محروم کرسکتا ہے ؟ یا بعض بچوں یا ورثاء کو میراث میں سے کچھ زیادہ دے سکتا ہے ؟

سوال: اگر کوئی لڑکی جسمانی لحاظ سے کمزور ہو اور روزہ رکھنے کی صورت میں شدید کمزوری کا احساس کرے تو کیا روزہ رکھے گی ؟

پیش نظر مختصر نوشتے میں ان سوالات کے جوابات فراہم کرنے کی کوشش کی گئی ہے:انسان کی سرگرمیوں کا سرچشمہ کیا ہے؟شک و شبہ میں باقی رہنے سے انسانی روح کن بیماریوں کا شکار بن سکتی ہے؟انفرادی اور معاشرتی برایئوں کی جڑیں کون سی چیزیں ہیں؟مغرب کی اندھی تقلید،اسلامی احکامات کی مخالفت ہے؟
ساتھ ہی ان موضوعات پر دعوت فکر و نظر دی گئی ہے: وجودی مسائل کا حل کس راستے سے ہوکر گذرتا ہے؟مغربی معاشرے کی ثقافتی بنیادوں کوکن لوگوں نے الٹ کر رکھ دیا؟الہٰی فلسفہ کن چیزوں سے پناہ دیتا ہے؟فلسفی تفکرات کوسب سے پہلے کہاں استحکام بخشنےکی ضرورت ہے ؟

سوال : وہ کون سی ایت کریمہ ہے جسے اگر سوتے وقت پڑھکر سوجاوں تو جب چاہوں سے نیند سے بیدار ہوسکوں ؟

اہل تسنن،حضرت علیؑ کوخلفاۓ راشدین کی ترتیب کے حساب سے چوتھے مقام پر رکھتے ہیں جبکہ شیعوں کا ماننا الگ ہے۔ شیعوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت علیؑ نبی نہیں ہیں مگر نبئ کریمؐ کی طرح تمام انبیاء سے افضل و برتر ہیں۔ اس کا سیدھا سا مطلب یہ ہو جاتا ہے کہ شیعوں کے یہاں بعد از سرور کائناتؐ حضرت علیؑ بلا تفریق تما

امام خمینی (رہ) اپنی مرجعیت اور رہبریت سے بھی گریزاں تھے جیسا کہ اپ نے اس سلسلہ میں فرمایا « خدا کی قسم میں نے اپنی مرجعیت اور رہبریت کیلئے ایک قدم بھی آگے نہیں بڑھایا لیکن اگر یہ ذمہ داری مجھ تک آپہونچے تو پھر اپنے وظیفہ کے تحت اس سے پرھیز نہیں کروں گا اور اپنے وظیفہ کے تحت عمل کروں گا » ۔ (۱)

ویسے تو امکان کی صورت میں یعنی اگر نمازی کیلئے قیام ممکن تو نماز کے چار حصوں میں اس پر قیام واجب ہے ؛ تکبیرۃ الاحرام کہتے وقت ، قرائت کے وقت ، رکوع سے پہلے کا قیام اور رکوع کے بعد کا قیام ۔ (1)