اللهمّ وفّر حظّی فیهِ من النّوافِلِ واکْرِمْنی فیهِ بإحْضارِ المَسائِلِ وقَرّبِ فیهِ وسیلتی الیکَ من بینِ الوسائل یا من لا یَشْغَلُهُ الحاحُ المُلِحّین.
اے معبود! اس مہینے کے نوافل اور مستحبات سے میرا حصہ بڑھا دے، اور اس میں میری التجاؤں کی قبولیت سے مجھے عزت دے، راستوں کے درمیان میرا راستہ اپنے حضور قریب فرما، اے وہ جس کو اصرار کرنے والوں کا اصرار [دوسروں سے] غافل نہیں کرتا ۔
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، ماہ مبارک رمضان کے اٹھائیسویں دن کی دعا میں خداوند متعال سے تین چیزوں کی درخواست فرمارہے ہیں، اپ بارگاہ احدیت میں عرض کرتے ہیں:
۱: اللهمّ وفّر حظّی فیهِ من النّوافِلِ ؛ اے معبود! اس مہینے کے نوافل اور مستحبات سے میرا حصہ بڑھا دے ۔
۲: واکْرِمْنی فیهِ بإحْضارِ المَسائِلِ ؛ اور اس میں میری التجاؤں کی قبولیت سے مجھے عزت دے ۔
۳: وقَرّبِ فیهِ وسیلتی الیکَ من بینِ الوسائل ؛ راستوں کے درمیان میرا راستہ اپنے حضور قریب فرما ۔
لفظ نوافل نافلہ کی جمع اور نفل سے بنایا گیا ، اس کے دو معنی ہیں:
۱: زیادہ اور اضافہ ، ہر عمل جو واجبات سے زیادہ انجام دیا جائے اسے نافلہ کہتے ہیں ، لہذا نماز نافلہ کو بھی نافلہ اسی وجہ سے نافلہ کہتے ہیں کہ وہ واجب نمازوں کے علاوہ ہے ۔
اس معنی کے تحت درحقیقت ہمارا خداوند متعال سے یہ مطالبہ ہے کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ مستحب اعمال انجام دینے کی توفیق دے ، عبادت میں نوافل کا کردار یہ ہے کہ وہ انسانوں کو واجبات کی انجام دہی کے لئے امادہ کرتا ہے دوسرے یہ کہ اگر واجب نمازوں میں کسی قسم کمی رہ جاتی ہے تو اس کا تدارک کرتا ہے لہذا خدا سے نزدیک ہونے میں نوافل کا اہم کردار ہے ۔
حدیث قدسی میں ارشاد ہے کہ :«إِنَّهُ لَیَتَقَرَّبُ إِلَیَّ بِالنّافِلَةِ حَتّی أُحِبَّهُ فَإِذا أَحْبَبْتُهُ کُنْتُ سَمْعَهُ الَّذی یَسْمَعُ بِهِ وَ بَصَرَهُ الَّذی یُبْصِرُ بِهِ وَ لِسانَهُ الَّذی یَنْطِقُ بِهِ وَ یَدَهُ الَّتِی یَبْطِشُ بِهَا إِنْ دَعَانِی أَجَبْتُهُ وَ إِنْ سَأَلَنِی أَعْطَیْتُهُ» ، نوافل کے وسیلہ میری قربت حاصل کرو تاکہ میرے پسندیدہ اور میرے محبوب بن جاؤ اور جب میرے محبوب بن گئے تو میں اس کا کان بن جاوں گا کہ اسی کے وسیلہ سنوں گا ، اس انکھیں بن جاوں کہ اسی کے وسیلہ دیکھوں گا ، اس کی زبان بن جاوں گا کہ اسی کے وسیلہ بولوں گا ، اس کا ہاتھ اور بازو بن جاوں گا کہ اگر مجھے بلائے تو اس کی اواز پر لبیک کہوں گا اور اگر مجھ سے کوئی درخواست یا مطالبہ کرے تو اس کی حاجتوں کو پورا کروں گا ۔ (۱)
خدا کا پسندیدہ اور اس کا محبوب ہونا نوافل کے اثرات ہیں اسی بنیاد پر رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے اج کے دن یعنی اٹھائیسویں ماہ مبارک رمضان کی دعا میں خدا سے یہ دعا کر رہے ہیں کہ اسے نوافل پڑھنے کی توفیق دے ۔
۲۔ نافلہ کے دوسرے معنی بخشش اور عطا کرنا
قران کریم نے سورہ انبیاء میں فرمایا : ’’ وَ وَهَبْنا لَهُ إِسْحاقَ وَ یَعْقُوبَ نافِلَةٌ ؛ اور ہم نے اسحاق اور یعقوب کو نافلہ کا تحفہ دیا ‘‘ ۔ (۲)
ہم اج کے دن خداوند متعال سے زیادہ بخشش اور عطا کے خواہاں ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: اصول کافی ، ج۲، ص۳۵۲ ۔
۲: قران کریم ، سوره انبیاء، آیت ۷۲ ۔
Add new comment