امام محمد باقر (علیہ السلام)

روایات کے فقروں سے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ معصوم رہبروں نے روایتوں میں کس عبادت کو بہترین عبادت شمار کیا ہے کہ جسے انسان کو انجام دینا چاہئے یا اس سے خود کو دور رکھنا چاہئے ۔

موصلی کتاب مناقب آل محمد (ص) میں تحریر کرتے ہیں کہ اپ خدا کے عبادت گزار بندے ، خاضع ، صابر ، اعلی حسب و نسب کے مالک ، پیغمبروں کی طاھر و پاک و پاکیزہ نسل کا حصہ ، دیندار ، عالم اور شفیق و مہربان تھے ۔(۱)

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے فرمایا «خلفاء امتی اثنی عشر خلیفه و کلهم من قریش ، [میری وفات کے بعد] میرے جانشین ۱۲ لوگ ہوں گے اور وہ تمام کے تمام قریش میں سے ہوں گے » ، امام محمد باقرعلیہ السلام انہیں ۱۲ افراد میں سے ایک ہیں ، اپ نے علم الھی کی توسیع اور ترویج میں اہم کرد

امام محمد باقر علیہ السلام نے فرمایا: هَلِ الدِّینُ إِلَّا الْحُبُّ ؛ کیا دین محبت کے سوا کچھ اور ہے ؟

بوڑھے نے عرض کیا یا ابا جعفر اپ نے کیا فرمایا ؟

حکم بن عتیبہ کا بیان ہے کہ ایک دن امام محمد باقر علیہ السلام کے پاس تھا اور اپ کے گھر میں کافی لوگ موجود تھے کہ ناگہاں ایک بوڑھا عصا کے سہارے چلتا ہوا ایا اور کہا : سلامٌ علیک یابن رسول الله و رحمة الله و برکاته اور خاموشی سے ایک گوشہ میں بیٹھ گیا ، امام علیه السلام نے اس کا جواب دیا : و علیک الس

خلاصہ: نیک اعمال کو کبھی حقیر نہیں سمجھنا چاہئے۔

خلاصہ: روزہ، صدقہ اور رات میں تھجد کو نیکی کے دروازے قرار دئے گئے ہیں۔

امام محمد بن علی {ع} کا مشہور ترین لقب " باقر العلوم " ہے، جو انہیں پیغمبر اسلام {ص} نے عطا کیا ہے-چونکہ امام باقر {ع} علوم کا تجزیہ اور آشکار کرنے والے ہیں، اس لئے انہیں " باقر العلوم" کہا جاتا ہے۔