حضرت عبدالعظیم حسنی کی شخصیت اسلامی اور شیعت کی وہ بے مثال شخصیت ہے جن کے سلسلہ میں معصوم اماموں نے کافی تاکید فرمائی ، ایت اللہ بہجت اپ کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ اہل ری اگر ہفتہ میں ایک بار ان کی زیارت کو نہ جائیں تو انہوں نے اپ کے حق میں جفا کیا ہے ۔
ایک ایسی اور عدم المثال شخصیت امام زمانہ عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظھور کا انتظار کرنے والوں کے سلسلہ میں فرماتی ہے :
ابوخالد کابلی نقل کرتے ہیں کہ میں اپنے مولا علی بن الحسین (علیهماالسلام) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپ سے عرض کیا اے فرزند رسول خدا (ص) مجھے ان لوگوں سے با خبر کریئے جن کی خدا نے اپنے رسول (ص) کے بعد ہم پر اطاعت واجب کی ہے اور اپنے بندوں کو ان کی اقتداء لازم جانی ہے ، تو حضرت (ع) نے فرمایا : اے کابلی ! وہ اولی الامر جنہیں خدا نے تمھارا امام بنایا ہے اور ان کی اطاعت تم پر لازم و ضروری جانی ہے ان میں سب سے پہلے امیرالمؤمنین علی ابن ابی طالب (علیه السلام) ہیں دوسرے اپ کے دونوں بیٹے حسن و حسین (علیهماالسلام) ہیں، ان دونوں کے بعد یہ مقام ہم تک پہنچا ہے پھر حضرت علیہ السلام خاموش ہوگئے ، ابوخالد کہتے ہیں کہ میں عرض کیا اے میرے اقا ! امیرالمومنین علی ابن ابی طالب سے روایت ہے کہ زمین ھرگز حجت خدا سے خالی نہ رہے گی تو اپ کے بعد امام اور حجت کون ہیں ؟ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : میرے بیٹے محمد ، توریت میں جن کا نام ’’باقر‘‘ ہے کیوں کہ وہ علم کو شگاف کرنے والے اور لوگوں کو حقائق سے با خبر کرنے والے ہیں ، وہی میرے بعد کے امام اور حجت خدا ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند «جعفر» ہیں کہ اہل اسمان کے نزدیک ان کا نام «صادق» ہے ، راوی کہتا ہے کہ میں نے عرض کیا میرے سید و سردار ! انہیں کس طرح صادق کہا جاتا ہے جب کہ اپ تمام اہل بیت علیھم السلام صادق اور سچے ہیں ؟ حضرت علیہ السلام نے فرمایا : میرے والد نے اپنے والد سے روایت کی ہے حضرت رسول خدا (صلی الله علیه و آله وسلم) نے فرمایا : جب بھی میرے بیٹے جعفر بن محمد پیدا ہوں تو ان کا نام صادق رکھنا کیوں کہ ان کے ان کے پانچویں بیٹے کہ جن کا نام بھی جعفر ہوگا وہ امامت کا دعوا کریں گے ، وہ خداوند متعال کے نزدیک کذاب اور جھوٹے ہوں گے کیوں کہ ایسے منصب کا دعوا کریں گے جس کے وہ اہل نہ ہوں گے ، وہ اپنے والد کے مخالف ہوں گے اور اپنے بھائی سے حسد کریں گے ، وہ ولی خدا کی غیبت میں اسرار الہی کو فاش کریں گے ۔ (۱)
جاری ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: شیخ صدوق ، محمد بن علی بن بابویه قمی، کمال الدین و تمام النعمة ، ص۳۱۹ ۔ ’’ حدثنا علی بن عبدالله الوراق قال: حدثنا محمد بن هارون الصوفی، عن عبدالله بن موسی، عن عبدالعظیم بن عبدالله الحسنی (رضی الله عنه) قال: حدثنی صفوان بن یحیی، عن ابراهیم بن ابی زیاد، عن ابی حمزة الثمالی، عن ابی خالد الکابلی قال: دخلت علی سیدی علی بن الحسین زین العابدین ( علیهماالسلام) فقلت له: یابن رسول الله! اخبرنی بالذین فرض اللخه عزوجل طاعتهم و مودتهم، واوجب علی عباده الاقتداء بهم بعد رسول الله ( صلی الله علیه و آله وسلم) فقال لی: یا کابلی! ان اولی الامر الذین جعلهم الله عزوجل ائمة للناس و اوجب علیهم طاعتهم: امیرالمؤمنین علی بن ابی طالب ( علیه السلام)، ثم الحسن، ثم الحسین ابنا علی بن ابی طالب . ثم انتهی الامر الینا، ثم سکت ، فقلت له: سیدی! روی لنا عن امیرالمؤمنین (علی) ( علیه السلام) ان الارض لاتخلو من حجة لله عزوجل علی عباده، فمن الحجه و الامام بعدک؟ قال: ابنی جعفر، واسمه فی التوراة باقر; یبقر العلم بقرا، هو الحجة والامام بعدی، و من بعد محمد ابنه جعفر، واسمه عند اهل السماء الصادق ، فقلت له: یا سیدی! فقلت فکیف صار اسمه الصادق و کلکم صادقون؟ قال: حدثنی ابی ابیه ( علیهماالسلام) ان رسول الله ( علیه السلام) قال: اذا ولد ابنی جعفر بن محمد علی بن الحسین بن علی بن ابی طالب ( علیهم السلام) فسموه الصادق; فان للخامس بن ولده ولدا اسمه جعفر یدعی الامامة اجتراء علی الله و کذبا علیه فهو عند الله جعفر الکذاب المفتری علی الله عزوجل، والمدعی لما لیس له باهل، المخاف علی ابیه والحاسد لاخیه، ذلک الذی یروم کشف ستر الله عند غیبة ولی الله عزوجل ۔۔۔۔۔
Add new comment