قرآن و حدیث
امام محمد تقی الجواد علیہ السلام نے فرمایا:
«الْمُؤمِنُ یَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفیقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ یَنْصَحُهُ ۔ » (۱)
مومن تین صفات اور خصوصیات کا نیازمند ہے :
۱: الہی توفیق
۲: اندورنی مٌبَلِّغ
عَلِیُّ بْنُ إِبْرَاهِیمَ عَنْ أَبِیهِ عَنِ النَّوْفَلِیِّ عَنِ السَّکُونِیِّ عَنْ أَبِی عَبْدِ اللَّهِ علیہ السلام قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم : إِذَا بَلَغَکُمْ عَنْ رَجُلٍ حُسْنُ حَالٍ فَانْظُرُوا فِی حُسْنِ عَقْلِهِ فَإِنَّمَا یُجَازَی بِعَقْلِهِ ۔
رسول اسلام صلی الله عليہ و آلہ نے فرمایا:
مَن جَعَلَ الهُمومَ هَمّا واحِدا ؛ هَمَّ آخِرَتِهِ ، كَفاهُ اللّه ُ هَمَّ دُنياهُ . ومَن تَشَعَّبَت بِهِ الهُمومُ في أحوالِ الدُّنيا لَم يُبالِ اللّه ُ في أيِّ أودِيَتِها هَلَكَ .
رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا:
عَلَيكُم بِالصِّدقِ فَاِنَّهُ مَعَ البِرِّ وَ هُما فِى الجَنَّةِ وَ ايّاكُم وَ الكِذبِ فَاِنَّهُ مَعَ الفُجورِ وَ هُما فِى النّارِ ؛
زندگی کا بہترین اور مستحکم ترین منصوبہ، قرانی منصوبہ ہے ، قران انسان سازی کا بہترین منشور اور دستورالعمل ہے، اس کتاب کے الہی ہونے اور معجزہ ہونے پر کسی کو کوئی شک و شبھہ نہیں البتہ جو چیز ہمیں اس کتاب پر خصوصی توجہ کرنے کی دعوت دیتی ہے وہ عصر حاضر یا ماضی قریب میں رونما ہونے والے واقعات و اتفاقا
صبر و استقامت، انقلاب اسلامی ایران کی پیروزی کا اہم ترین ، موثر ترین جزء اور حصہ ہے ، امام خمینی (رہ) اور سرزمین ایران کی بافہم مسلم عوام نے زورگو اور ڈیکٹیٹر شاہی حکومت کے مقابل صبر و استقامت کا خوب مظاھرہ کیا اور انقلاب اسلامی کو پیروزی سے ہمکنار کیا ۔
جب کفر و الحاد کے سرداروں اور بے بصیرت و خود فروختہ رہبروں نے وقت کی شاہی حکومت سے ہاتھ ملاکر ایک اسلامی سرزمین اور اسلامی ملک کو لیبرل اور اسلامی و دینی میعاروں سے بہت دور، ملک بنانے کی ٹھان لی تھی تبھی خداوند متعال نے امام خمینی(رہ) کی قیادت اور رہبریت میں 11 فروری 1979 عیسوی کو انقلاب اسلامی ک
قرآن کوئی فلسفے کی کتاب نہیں ہے اس کے باوجود اپنے نقطۂ نظر کو اس نے کائنات، انسان اور معاشرے کے بارے میں - جو کہ فلسفے کے تین بنیادی موضوع ہیں- کُھل کر اور قاطعانہ انداز میں بیان کیا ہے۔ قرآن اپنے پیروکاروں کو صرف قانون تعلیم نہیں دیتا ہے اور نہ صرف وعظ و نصیحت کی ہی تعلیم دیتا ہے بلکہ اپنے پیروکاروں کے سامنے خلقت کی تفسیر بیان کرتے ہوئے انھیں طرزِ تفکّر اور سوچنے کا ایک خاص طریقہ اور عالمی نظریہ بھی دیتا ہے۔ سماجی امور جیسے جائیداد، حکومت، خاندانی حقوق وغیرہ میں اسلامی احکام کی بنیاد وہ تفسیر و تشریح ہے کہ جو وہ خلقت و اشیاء کے بارے میں پیش کرتا ہے۔