لوگوں کو نماز و روزہ سے نہیں صداقت کی ترازو پر پرکھو

Tue, 01/25/2022 - 06:11
 صداقت

امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہما السلام نے صداقت اور سچائی کی اہمیت کے سلسلہ میں فرمایا:

«اكْتَسِبُ الصّادِقُ بِصِدْقِهِ ثَلاثا:حُسْنَ الثِّقَةِ بِهِ، و َالْمَحَبَّةَ لَهُ، و َالْمَهابَةَ عَنْهُ؛ سچا اور صادق انسان اپنی سچائی اور صداقت سے تین چیزیں حاصل کرتا ہے ؛ اعتماد، محبت اورعظمت » ۔ [1]

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے صداقت اور سچ بولنے کے سلسلہ میں فرمایا «عَنْهُ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عِيسَى عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَمَّارٍ وَ غَيْرِهِ عَنْ أَبِي عَبْدِ اَللَّهِ عَلَيْهِ اَلسَّلاَمُ قَالَ: لاَ تَغْتَرُّوا بِصَلاَتِهِمْ وَ لاَ بِصِيَامِهِمْ فَإِنَّ اَلرَّجُلَ رُبَّمَا لَهِجَ بِالصَّلاَةِ وَ اَلصَّوْمِ حَتَّى لَوْ تَرَكَهُ اِسْتَوْحَشَ وَ لَكِنِ اِخْتَبِرُوهُمْ عِنْدَ صِدْقِ اَلْحَدِيثِ وَ أَدَاءِ اَلْأَمَانَةِ ؛ لوگوں کے نماز و روزہ کے دھوکہ میں نہ آو کیوں کہ کبھی لوگ نماز و روزہ سے اس طرح مأنوس ہوتے ہیں کہ اسے ترک کرنے پر وحشت زدہ ہوتے ہیں بلکہ انہیں سچائی اور امانتداری کی ترازو پر پرکھو» ۔ [2]

مختصر تشریح:

سچا انسان اپنے حق میں لوگوں کی بے جا تعریف اور چاپلوسی سے ناخوش اور ناراض ہوتا ہے جبکہ صاف گوئی اور جن صفات کا وہ مالک و مستحق نہیں ہے اس پر توجہ دلانے کی صورت میں اپنی اصلاح کرتا ہے ، ایسا انسان اگر بے جا تعریف اور چاپلوسی کے مقابل بلند آواز میں لوگوں کو خطاب کرے کے کہے کہ « اے لوگوں ! مقدس ھستیوں کی قسم میں ہرگز ویسا نہیں ہوں جیسا اپ لوگ فکر کرتے اور سوچتے ہیں ، توجہ کریئے اور ہرگز دھوکہ نہ کھایئے » ، تو دنیا گلستان ہوگی اور ہر کام اس کے اہل کے حوالہ ہوگا ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
[1] غررالحکم و دررالکلم، آمدی عبدالواحد بن محمد، مرکز نشر التابع لمکتب الاعلام الاسلامی، قم 1366، ص 219 ، ح 4358    
[2]  الکافی، ج 2، ص 104

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
10 + 7 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 44