اعمال وعبادات
یوں تو اسلام میں دیگر عیدیں بھی ہیں مگر جو مقام عید غدیر کا ہے وہ کسی کا نہیں، اسے عیداللہ الاکبر کا نام دیا گیا ہے، روایات میں اس دن کے کثیر اعمال اور ان کے کثیر ثواب ذکر ہیں:
۱: افطاری دینا ۔
۲: مواخات کا عمل انجام دینا (صیغہ اخوۃ پڑھنا) ۔
۳: مبارکباد دینا ۔
غدیر معارف کا سمندر ہے جس مں فقہ، تعلیم و تربیت، کلام، اخلاق و تفسیر سب اکٹھا ہیں ، ہم اس مقالے میں چند نکات کی طرف اشارہ کریں گے ۔
مرحوم حاج میرزا جواد ملکی تبریزی کہتے ہیں: جو فضیلت روز غدیر کے لئے وارد ہوئی ہے وہ ماہ مبارک رمضان کی فضیلت سے کہیں زيادہ ہے"۔ (۱)
زیارت امیرالمؤمنین (علیہ السلام)
عید غدیر کا ایک عمل، امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کی زیارت ہے جو دو صورتوں میں ممکن ہے:
۱: نجف میں حاضر ہوکر، حضرت امیر (علیہ السلام) کے حرم میں حاضری دینا ۔
اعزہ و اقربا اور ایمانی بھائیوں سے ملاقات
عید اور ایام سرور کے آداب میں سے ایک، ایک دوسرے سے ملنا اور ملاقات کرنا ہے ، یہ سنت لوگوں کو زیادہ شاداب اور عید کی یاد کی جڑوں کو ان کے ذہنوں میں مضبوط کر دیتی ہے ، اسلام نے اسی رسم کو عید غدیر کے لئے مد نظر رکھا ہے اور اس پر زور دیا ہے۔
امام خمینی فریضہِ حج کے عبادی اور سیاسی پہلو کے ذیل میں فرماتے ہیں: "صرف عالمِ دین کو نہیں بلکہ سب گروہوں کو سیاست میں حصہ لینا چاہئے ، وہ فرماتے ہیں " سیاست مال و دولت کی طرح کوئی موروثی چیز نہیں ہے، اسی طرح یہ کوئی پارلیمنٹ یا بعض خاص افراد سے بھی مختص نہیں بلکہ سیاست کا معنی " کسی ملک کی چیزوں
اس روز حضرت ابراہیم علیہ السلام پیدا ہوئے اور اسی دن اپ کو خلیل اللہ کے لقب سے نوازا گیا ۔
اس دن رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کو مشرکین مکہ کے سامنے سورہ برائت پڑھنے کا حکم دیا گیا ۔
شیعہ مذہب ہمیشہ سے امام جعفر صادق علیہ السلام کے مبارک نام سے جڑا ہوا ہے۔ اس سوال کا جواب پانے کیلئے مکتب اہلبیت علیہم السلام کو مکتب جعفری ہی کیوں کہا جاتا ہے؟
اگر ہم آج کی بات کریں تو جیسے پہلے بیان کیا چکا ہے کہ حج کی روح، اموی اور عباسی ادوار میں نکال لی گئی تھی اور حج ایک خانقاہی عبادت کی شکل اختیار کرچکا تھا اور آج بھی یہی صورتحال ہے ، کچھ علماء اور اسکالرز نے حج کے سیاسی پہلو کو حج کے عظیم اجتماع سے جوڑا ہے، ان کے نظریئے کے مطابق حج کا عظیم الشان
امام حسین ابن علی نے عالمِ اسلام کے ضمیروں کو جھنجھوڑا اور مختلف شہروں میں اپنے سفیر روانہ کئے ، امام حسین علیہ السلام کا آخری انقلابی قدم اُس وقت سامنے آیا، جب امام آٹھ ذی الحجہ کو احرامِ حج کو عمرہِ مفردہ میں تبدیل کرکے کوفہ کے لئے نکل کھڑے ہوئے، البتہ آیت اللہ جوادی آملی حفظہُ اللّہ کے بقول خا