ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، انتیسویں دن کی دعا

Tue, 04/09/2024 - 11:45

اللهمّ غَشّنی بالرّحْمَةِ وارْزُقْنی فیهِ التّوفیقِ والعِصْمَةِ وطَهّرْ قلْبی من غَیاهِبِ التُّهْمَةِ یا رحیماً بِعبادِهِ المؤمِنین.

اے معبود! اس مہینے میں مجھے اپنی چادر رحمت میں ڈھانپ لے، مجھے اس میں توفیق اور تحفظ دے، اور میرے قلب کو تہمت کی تیرگیوں سے پاک کردے، اے با ایمان بندوں پر بہت مہربان ۔

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم ، ماہ مبارک رمضان کے انتیسویں دن کی دعا میں خداوند متعال سے تین چیزوں کی درخواست فرمارہے ہیں، اپ بارگاہ احدیت میں عرض کرتے ہیں:

۱: اللهمّ غَشّنی بالرّحْمَةِ ؛ اے معبود! اس مہینے میں مجھے اپنی چادر رحمت میں ڈھانپ لے ۔

۲: وارْزُقْنی فیهِ التّوفیقِ والعِصْمَةِ ؛ مجھے اس میں توفیق اور تحفظ دے ۔

۳: وطَهّرْ قلْبی من غَیاهِبِ التُّهْمَةِ ؛ اور میرے قلب کو تہمت کی تیرگیوں سے پاک کردے ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے ایک روایت نقل ہے کہ انحضرت نے فرمایا : ’’ اُحِبُّ أن يَرحَمَني رَبّي ؛ مجھے پسند ہے کہ میرا پروردگار مجھ پر رحم کرے‘‘ ۔ اپ تمام مومنین سے درخواست ہے کہ اس حدیث کا بغور مطالعہ کریں اور دوسروں تک بھی اسے پہونچائیں ، وہ لوگ جو چاہتے ہیں کہ خداوند متعال ان پر رحم کرے وہ کیا کرے ؟ یہ وہ سوال ہے جسے ایک عرب نے حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پوچھا ! رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے اس کے جواب میں فرمایا : ’’ ارحم نفسک ؛ اپنے نفس کے حق میں رحم کرو‘‘ ، یعنی تم خود محبت کرو تاکہ تمھارا خدا تم سے محبت کرے ، بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ ہم خود پر رحم نہیں کرتے یعنی گناہیں انجام دیتے ہیں ، اپنے نفس پر ظلم کرتے ہیں اور خدا کی نافرمانی کرتے ہیں ، خدا کی نافرمانی کا مطلب خود پر ظلم و ستم ہے ، اپ کو کوئی ایسا واجب عمل نہیں ملے گا جو اپ کے حق میں اور اپ کے جسم کے لئے اس دنیا میں ضرر رساں اور نقصان دہ ہو جبکہ گناہ انسان کی نابودی کا سبب بنتی ہے ۔

رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم فرماتے ہیں : ’’ ارحم نفسک ؛ اپنے نفس کے حق میں رحم کرو‘‘ ’’ ارحم خلق اللہ ؛ خدا کی مخلوق پر رحم کرو ‘‘ ، اس وقت خداوند متعال تم رحم کرے گا ، یعنی پہلے خود پر رحم کرو اور پھر لوگوں پر رحم کرو تاکہ خدا کی رحمتوں کا مقصد بن سکو ۔

امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے ایک مقام پر فرمایا : ’’ بِذِكْرِ اَللَّهِ تُسْتَنْزَلُ اَلرَّحْمَةُ ؛ خدا کی یاد رحمتیں کے نازل کرتی ہیں ‘‘ (۱) ’’ بِالْعَفْوِ تُسْتَنْزَلُ اَلرَّحْمَةُ ؛ عفو و بخشش سے رحمتیں نازل ہوتی ہیں ‘‘ ۔ (۲) حضرت مزید فرماتے ہیں : ’’ مَنْ لَمْ يَرْحَمِ اَلنَّاسَ مَنَعَهُ اَللَّهُ تَعَالَى رَحْمَتَهُ ؛ جو لوگوں پر رحم نہیں کھاتا اس پر خدا کی رحمت نازل نہیں ہوتی ‘‘ (۳) یعنی اس پر خدا رحمتوں کے دروازے بند ہوجاتے ہیں ، لہذا گذشت کرو تاکہ خدا تمہارے حق میں گذشت کرے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: ابو الحسن، علی بن ابی نزال لیثی واسطی ، عیون الحکم و المواعظ ، ج۱، ص۱۸۸ ۔

۲: ابوالفَتح آمِدی ، غرر الحکم و درر الکلم ، ج۱، ص۳۰۳ ۔

۳: ابوالفَتح آمِدی ، غرر الحکم و درر الکلم ، ج۱، ص۶۵۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
5 + 3 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 85