انبیا٫

05/11/2024 - 08:48

علامہ مجلسی علیہ الرحمۃ سید ابن طاووس علیہ الرحمۃ سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: مجھے صُحف ادریس میں ملا ہے کہ اپ (س) نے فرمایا : ’’اے انسان !

02/05/2024 - 09:43

صلح حدیبیہ کے بعد کہ جو مشرکین مکہ اور رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے درمیان حدیبیہ نامی مقام پر 6 ھجری قمری کو انجام پائی ، پورے جزیرہ عرب خصوصا مدینہ میں اسلام تیزی سے پھیلنے لگا اور مسلمانوں کی تعداد میں قابل توجہ اضافہ ہوا ،[1] اسی کے ساتھ مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسل

01/10/2024 - 07:48

گذشتہ پیوستہ

حضرت نوح علیہ السلام نے کہا میرے بیٹے ! اج کوئی بھی چیز حکم خدا کی خلاف ورزی نہیں کرسکتی اور تمھیں کوئی نہیں بچا سکتا مگر کہ یہ خداوند متعال خود اس پر رحم کھائے ۔

01/08/2024 - 10:13

گذشتہ سے پوستہ

01/04/2024 - 10:03

اس حوالے سے کہ طوفانِ حضرت نوح علیہ السلام میں پوری دنیا غرقِ اب ہوگئی تھی ، ضروری تھا کہ نسلوں کی بقا کے لئے ہر حیوان کا ایک جوڑا کشتی پر سوار ہو ، امام جعفر صادق علیہ السلام نے اس سلسلہ میں فرمایا : کہ کشتی بننے کے بعد خداوند متعال نے حضرت نوح علیہ السلام کو وحی کی کہ تمام حیوانات میں سے نروماد

12/28/2023 - 08:54

حضرت نوح علیہ السلام خدا کے حکم سے کشتی بنانے میں مصروف ہوگئے ، لکڑی کے پٹرے اور تختوں کا انتظام کیا اور کشتی بنانے میں مصروف ہوگئے ، یہ کشتی بہت ہی بڑی اور عظیم الجثہ کشتی تھی ، روایات میں منقول ہے کہ جب حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام سے اس کشتی کے بارے میں سوال کیا گیا تو حضرت ع

12/25/2023 - 20:05

حضرت نوح علیہ السلام شب و روز اپنی امت کی ہدایت اور انہیں بت پرستی کے چنگل سے نجات دینے میں کوشاں رہے ، اپ علیہ السلام نے جس قدر بھی انہیں نصیحت کی بے سود رہی اور جس قدر بھی انہیں عذاب الھی سے ڈرایا اور خطرے کی جانب متوجہ کیا ان لوگوں نے اپنے برے اعمال سے ہاتھ نہ کھینچا یہاں تک انہوں نے گستاخانہ

12/24/2023 - 09:03

نبیوں میں سے وہ نبی (س) جن کا ۴۳ بار قران کریم میں نام ایا ہے اور قران کریم کا ۷۱ واں سورہ اپ کے مبارک نام سے مخصوص ہے وہ حضرت نوح علیہ السلام کی ذات گرامی ہے ، اپ پہلے اوالعزم پیغمبر اور کتاب خدا و شریعت کے مالک تھے ۔

11/23/2023 - 09:25

روایت میں نقل ہے کہ لوگوں کا ایک گروہ حضرت ادریس علیہ السلام کے زمانے کے ظالم و جابر بادشاہ کے حکم سے اپ کو قتل کرنے کے لئے گیا، حضرت ادریس علیہ السلام مجبور ہوکر شھر چھوڑ کر چلے گئے، نتیجہ میں لوگ قحطی اور بھوک مری کا شکا ہوگئے اور نہایت ہی ذلت و حقارت کی زندگی ان کا مقدر بن گئی ۔ (۱) لہذا ہمیں

صفحات

Subscribe to انبیا٫
ur.btid.org
Online: 75