ماہ رمضان کی دعاوں کی شرح، چوبیسویں دن کی دعا

Thu, 04/04/2024 - 10:28

اللهمّ إنّی أسْألُکَ فیه ما یُرْضیکَ وأعوذُ بِکَ ممّا یؤذیک وأسألُکَ التّوفیقَ فیهِ لأنْ أطیعَکَ ولا أعْصیکَ یا جَوادَ السّائلین ۔

اے معبود! تیرے در پر ہر اس چیز کا سوالی ہوں جو تجھے خوشنود کرتی ہے اور ہر اس چیز سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں جو تجھے ناراض کرتی ہے اور تجھ سے توفیق کا طلبگار ہوں کہ میں تیرا اطاعت گزار رہوں اور تیری نافرمانی نہ کروں، اے سوالیوں کو بہت زیادہ عطا کرنے والے ۔

مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اس دعا میں خداوند متعال سے تین چیزوں کی درخواست کی ہے :

۱: اللهمّ إنّی أسْألُکَ فیه ما یُرْضیکَ ؛ اے معبود! تیرے در پر ہر اس چیز کا سوالی ہوں جو تجھے خوشنود کرتی ہے ۔

۲: وأعوذُ بِکَ ممّا یؤذیک ؛ اور ہر اس چیز سے تیری پناہ کا طلبگار ہوں جو تجھے ناراض کرتی ہے ۔

۳: وأسألُکَ التّوفیقَ فیهِ لأنْ أطیعَکَ ولا أعْصیکَ یا جَوادَ السّائلین ؛ اور تجھ سے توفیق کا طلبگار ہوں کہ میں تیرا اطاعت گزار رہوں اور تیری نافرمانی نہ کروں ، اے سوالیوں کو بہت زیادہ عطا کرنے والے ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم مذکورہ دعا میں سب سے پہلے خدا سے اس کی خوشنودی اور رضا کے طلبگار ہیں ، محترم قارئین ! یہاں پر ایک بات پر توجہ ضروری ہے کہ میری عبادتیں ، میری اطاعتیں ، میری گناہوں سے دوری اور میری بندگی ، خدا کے لئے باعث فخر نہیں ہے ، جیسا کہ امیرالمومنین امام علی ابن ابی طالب علیہ السلام اپنے ایک بیان میں فرماتے ہیں : إِنَّ اَللَّهَ سُبْحَانَهُ خَلَقَ اَلْخَلْقَ حِينَ خَلَقَهُمْ غَنِيّاً عَنْ طَاعَتِهِمْ ؛ یقینا خداوند متعال نے اپنے بندوں کو پیدا کیا اور ان کی خلقت کے وقت وہ ان کی اطاعت سے بے نیاز تھا ، یعنی اپ کا روزہ ، اپ کی نماز ، اپ کی تلاوت قران، خود اپ کے لئے مفید ہے ، خداوند متعال کی ذات ان چیزوں سے بے نیاز ہے اور اسے اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچتا، اور جس طرح میری عبادتیں اس کے لئے سودمند نہیں ہیں اسی طرح ہماری گناہیں بھی اسے کوئی نقصان و ضرر نہیں پہنچا سکتیں ، اس کی ذات ’’ آمِناً مِنْ مَعْصِيَتِهِم ؛ ہماری گناہوں سے محفوظ ہے‘‘ لِأَنَّهُ لاَ تَضُرُّهُ مَعْصِيَةُ مَنْ عَصَاهُ ؛ کیوں اسے گناہگار کی معصیت نقصان نہیں پہنچا سکتی ۔ (۱)

امام علی علیہ السلام ایک اور مقام پر یوں فرماتے ہیں : أَحَقُّ مَنْ أَطَعْتَهُ مَنْ أَمَرَكَ بِالتُّقَى ؛ اطاعت کے لئے سب سے بہتر اور مناسب وہ انسان ہے جو تمھہیں تقوائے الھی کا حکم دے ۔ یعنی معاشرے اور سماج میں تم اگر کسی کو اپنا مرشد و ھادی بنانا چاہتے ہو ، اس کی اطاعت کرنا چاہتے ہو تو اس کی اطاعت کرو جو تمھیں تقوائے الھی کی جانب دعوت دے اور تمہیں ہوائے نفس کی اطاعت سے منع کرے ’’ وَ نَهَاكَ عَنِ اَلْهَوَى ‘‘ ۔ (۲)

مومن کی تین خصوصیتیں

امام محمد تقی الجواد علیہ السلام فرماتے ہیں : «لابد للمومن من ثلاث خصال » مومن کے لئے تین خصوصیتیں لازم و ضروری ہیں :

۱: «توفیق من الله ؛ خدا کی توفیق » ۔

۲: وَ واعِظٍ مِن نَفسِهِ ؛ اور موعظہ کرنے والا نفس » ۔

۳: وَ قَبُولٍ مِمَّن یَنصَحُهُ ؛ نصیحت کرنے والے کی نصیحت کو قبول کرنا» ۔  

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر، بحار الأنوار، ج۶۴، ص۳۱۵ ۔

۲: ابوالحسن، علی بن ابی نزال لیثی واسطی ، عیون الحکم و المواعظ ، ج۱، ص۱۱۵ ۔

۳: ابن شُعبه حَرّانی ، تحف العقول ، ص ۴۵۷ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 10 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 88