گذشتہ سے پیوستہ
مرد اور لڑکے سونا اور ریشم پہنیں گے اور اپنا بڑا پن ثابت کرنے کے لئے چیتے کی کھال زیب تن کریں گے ، سود لوگوں میں عام ہوچکا ہوگا اور معاملات غیبت و رشوت کے وسیلہ انجام پائیں گے ، لوگ دین کو چھوڑ دیں گے اور دنیا کو لے لیں گے ۔
طلاق کی شرحیں بڑھ جائیں گی ، الھی حدود اجراء نہیں کئے جائیں گے ، گلوکار خواتین اور موسیقی کے آلات اشکار ہوں گے ، قوم کے بدترین افراد اس کے درپہ ہوں گے ، مالدار تفریح کے لئے ، متوسط طبقہ تجارت کی غرض سے اور فقراء ریا اور خود نمائی کے لئے حج کو جائیں گے ۔
بعض افراد قران کو غیر خدا کے لئے اور بعض لہن میں پڑھنے کے لئے سیکھیں گے اور بعض غیر خدا کے لئے تعلیم حاصل کریں گے ، زنا زادوں کی تعداد بڑھ جائے گی اور دنیا حاصل کرنے کی غرض سے ایک دوسرے کے دشمن ہوں جائیں گے ۔
حرمتوں کے حجاب پارہ پارہ ہوجائیں گے ، گناہیں زیادہ ہوں گی ، اگاہ رہو کہ جھوٹے ، اچھوں اور سچوں پر مسلط ہوجائیں گے ، ضدی پن عام ہوچکا ہوگا اور فقر بڑھ گیا ہوگا ، مختلف لباسوں اور کپڑوں کے وسیلہ ایک دوسرے پر برتری کا احساس کریں گے ، قمار اور موسیقی کے وسائل کی تعریف کی جائے گی اور امربالمعروف و نہی عن المنکر کو برا سمجھا جائے گا ۔
اس دور میں سچا مومن ذلیل و رسوا ہوگا ، قاریان قران اور عبادت گزار افراد مسلسل ایک دوسرے کی بدگوئی کریں گے جبکہ ملکوت اسمان میں ان لوگوں کو بدترین افراد میں شمار کیا جائے گا ۔
مالدار لوگ فقر و بھوک سے خوفزدہ ہوں گے اور فقراء پر رحم نہیں کریں گے ، نالائق افراد معاشرہ کے سلسلہ میں گفتگو کریں گے کہ جو حقیقت سے کوسوں دور اور فقط ایک نارہ کی صورت ہوگی ۔
اس دور میں زمین سے لرزش اور زلزلہ کیساتھ اوازیں ائیں گی کہ جسے سب سنیں گے ، زمین سونا اور چاندی کو باہر پھیک دے گی مگر کسی کے لئے بھی سود مند نہ ہوگا کیوں کہ دنیا ختم ہونے والی ہوگی ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ :
۱: ۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالانوار ، ج۶، ص۳۰۶ ۔
Add new comment