۳: عمل سے ذکر ؛ یعنی انسان اپنے اعمال اور کردار سے خدا کو یاد کرے اس طرح کے اس کا کوئی بھی عمل غیر الہی نہ ہو ، مادیت ، ہوائے نفس اور دنیا پرستی سے خالی ہو ، ممکن ہے بعض اعمال کا ظاھر جیسے ملازمت، ڈرائیونگ اور کوگینگ ( کھانا پکانا) وغیرہ دنیاوی ہو مگر اسے بھی جب قصد قربت اور خدا متعال کا تقرب حاصل کرنے کی نیت سے انجام دیا جائے تو یہی اعمال اخروی ہوجائیں گے ، بہترین ذکرِ عمل یہ ہے کہ واجبات کو انجام دیا جائے اور محرمات سے پرھیز اور اسے ترک کردیا جائے ، نفس کی مراقبت اور اعمال کا محاسبہ انسان کو اس عظیم منزل اور مرتبہ پر فائز کرسکتا ہے ۔
جب انسان مختلف طریقہ اور ذکر کے ذریعہ خدا اور قیامت کو یاد رکھے گا تو پھر اس سے خطائیں بھی کمتر سرزد ہوں گی کیوں کہ گناہوں کے ارتکاب سے پہلے خود کو خدا کے حضور پائے گا اور دل میں قیامت خوف اسے برائیوں کو انجام دینے سے روک دے گا جیسا کہ قران کریم کا ارشاد ہے کہ ہر انسان اپنے اعمال کا خود ذمہ دار ہے «وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ» ۔ (1)
یقینا انسان جب تک خدا کی یاد میں رہے گا خدا کی نصرت بھی اس کے شامل حال ہوگی اور لغزشوں و نادانستہ خطاوں کی صورت میں خدا اس کی مدد کرے گا تاکہ دامن گناہوں سے آلودہ ہونے سے محفوظ رہ سکے اور شیطان کی بچھائی ہوئی جال میں انسان نہ پھنسے ۔
خدا کی یاد کا ایک اور خاصہ یہ ہے انسان سکون کی دولت سے مالا مال رہتا ہے جیسا کہ قران کریم نے فرمایا «أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ؛ اگاہ رہو کہ خدا کی یاد اور اس کا ذکر دلوں کے سکون کا سبب ہے » ۔ (2)
البتہ خدا سے لو لگانے کیلئے کچھ چیزیں لازمی و ضروری ہیں اور وہ خدا پر ایمان و اطمینان اور اس کی مسلسل یاد ہے ، جب انسان اپنے تمام عمل کو خدا کے رنگ میں ڈھال دے گا اور اس کی رضا کے سوا کچھ بھی نہ دیکھے گا ، دوسروں کی تعریف و تمجید کی اس کی نگاہوں کی کوئی حیثت نہ ہوگی تب اسے یاد و ذکر الھی کا حقیقی لطف حاصل ہوگا اور یہ چین و سکون دنیا کی کسی بھی چیز سے قابل قیاس نہیں ہے ۔
پیغمبر اکرم صلی الله علیہ و آلہ نے بھی ذکر خداوند متعال کے سلسلہ میں فرمایا «اِعْلَمُوا اَنَّ خَیْرَ اَعْمالِکُمْ عِنْدَ مَلیکِکُمْ وَ اَزْکاها وَ اَرْفَعَها فی دَرَجاتِکُمْ وَ خَیرَما طَلَعَتْ عَلَیهِ الشَّمعسُ، ذِکْرُاللهِ سُبْحانَهُ وَ تَعالی فَاِنّهُ اَخْبَرَ عَنْ نَفْسِهِ فَقال اَنا جَلیسُ مِنْ ذَکَرَنی ؛ اگاہ رہو کہ خداوند متعال کے نزدیک تمھارا بہترین اور پاکیزہ ترین عمل اور وہ جو تمھارے درجات کو برتری عطا کرے گا اور وہ بہترین چیز جس پر سورج کی کرنیں پڑیں گے وہ خدائے سبحانہ تبارک و تعالی کا ذکر ہے کیوں کہ خداوند متعال کا اپنے سلسلہ میں ارشاد ہے کہ میں اس کا ہمنشین ہوں جو مجھے یاد کرے گا» ۔ (3)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: زلزال ایت 7 و 8
۲: رعد، 28
۳: شرح غررالحکم، آمدی، ج 4، ص 30.
Add new comment