اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر کا سفر پاکستان ان حالات میں انجام پایا جب دنیا کی ہر چھوٹی بڑی طاقتیں اسلامی جمھوریہ ایران کی جانب مرکوز ہے ، غاصب ، ظالم ، دھشت گرد اور بچوں کے قاتل اسرائیل کو ایران کے منھ توڑ جواب کے بعد ، دنیا ایران پر خطرات کے منڈلاتے بادل کو دیکھ رہی تھی اور خود فروختہ میڈیا جنہوں نے اسرائیل کو طاقت کا دیو بنا رکھا تھا ، چیخ چیخ کر کہ رہے تھے کہ ایران پر اسرائیل کا حملہ یقینی ہے کہ جو تیسری عالمی جنگ کا آغاز بھی بن سکتا ہے ، ایران میں موجود ممالک کے سفارت خانہ کم و بیش اپنے شھریوں کو واپس بلانے کے حوالہ سے خود کو امادہ کر رہے تھے اور ان سے مسلسل رابطے کئے جارہے تھے ، حتی ایران کی سرحدوں سے باہر موجود گھرانوں کو ایران میں موجود اپنے عزیزوں کی بہ نسبت شدید تشویش لاحق تھی اور وہ انہیں جلد از جلد ایران چھوڑ کر نکلنے کا مشورہ دے رہے تھے ، ان حالات میں اسلامی جمھوریہ ایران کے صدر جمھوریہ ایت اللہ سید ابراھیم رئیسی کا اپنے پڑوسی ملک پاکستان کا سفر نہ فقط ملک میں موجود امن و امان کو اجاگر کررہا ہے بلکہ دنیا کو یہ پیغام بھی دے رہا ہے کہ ان کے اس حملہ کا عالمی میدان میں مثبت اثر و رسوخ رہا ہے ۔
سرزمین پاکستان کے حکمرانوں نے ایت اللہ رئیسی کا پرتپاک استقبال کیا ، ان کے سلسلہ میں خاص سیکورٹی ، پروٹکول ، شھروں میں چھٹیوں کے اعلان کے ساتھ اپ سے ملنے انے والی شخصیتیں حکومت پاکستان کی نگاہ میں ایت اللہ رئیسی کی شخصیت اور اپ کے سفر کی اہمیت کو اجاگر کرتی ہیں ، خصوصا اس حوالہ سے کہ پاکستان پر ایران کے حملے اور ایران پر پاکستان کے حملے اور دونوں ممالک کی اپنے سفیروں کو واپس بلا لئے جانے کو ابھی بہت زیادہ دن نہیں بیتے ہیں ، بہت ممکن تھا کہ یہ سفر تلخیوں سے بھرا ہوتا کہ جسے بعض علاقائی اور عالمی دشمن بھی چاہ رہے تھے مگر ایت اللہ رئیسی نے جیسا کہ اپنی صدارت کے آغاز اور ابتدائی دنوں میں ہی دنیا کو یہ پیغام دیا تھا ’’ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاءُ عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ‘‘ کہ مومنین اور پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی سیرت پر چلنے والے دین اسلام کے دشمنوں کے دشمن اور مومنین کے حق میں مھربان اور ان کے دوست ہیں ، اس پیغام کو عالم اسلام کے ساتھ پوری دنیا نے دریافت کرلیا تھا ، سعودیہ عربیہ ان دنوں جو ایران کا دشمن بن چکا تھا اہستہ اہستہ دوستی کی جانب راغب ہوا اور اگر پاکستان کے سلسلہ میں بھی گذشتہ چند دنوں پہلے کے حالات کو بخوبی دیکھا جائے اور اس کا اسرائیل سے مقایسہ کیا جائے کہ جس طرح اسرائیل نے ایران کی ایمبیسی پر حملہ کیا اور اسے منھ توڑ جواب ملا ، اسی طرح پاکستان نے بھی دھشت گردی کا بہانہ بناکر ایران پر ناحق حملہ کیا تھا مگر ایران نے ’’رُحَمَاءُ بَيْنَهُمْ ‘‘ کا ثبوت دیتے ہوئے خوش اخلاقی کا مظاھرہ کیا کہ جس نتیجہ اج دنیا کے نگاہوں کے سامنے ہے ، پاکستانی حکمرانوں نے ایت اللہ رئیسی کا پرتپاک استقبال کیا ۔
Add new comment