امام محمد تقی الجواد علیہ السلام نے فرمایا:
«الْمُؤمِنُ یَحْتاجُ إلى ثَلاثِ خِصالٍ: تَوْفیقٍ مِنَ اللّهِ عَزَّوَجَلَّ، وَ واعِظٍ مِنْ نَفْسِهِ، وَقَبُولٍ مِمَّنْ یَنْصَحُهُ ۔ » (۱)
مومن تین صفات اور خصوصیات کا نیازمند ہے :
۱: الہی توفیق
۲: اندورنی مٌبَلِّغ
۳: نصیحت قبول کرنا
مختصر تشریح:
انسان ھمیشہ موعظہ اور نصیحت کا ضرورتمند ہے ، موعظہ اور نصیحت معنوی و ملکوتی غذا ہے جس سے انسان کی روح اور باطن کو جلا ملتی ہے ، موعظہ دنیا میں کامیابی و کامرانی اور آخرت میں سعادت کا سبب ہے ۔
نصیحتیں ماننا اللہ کے نیک بندے اور اولیاء الھی کا خاصہ ہے یعنی انسان ہر حادثہ ، اتفاق اور واقعہ سے عبرت و تجربہ حاصل کرے ۔
نصائح شرابی، جواری ، عیاش اور «بشر حافی» جیسے غافل انسان کو ہدایت، معرفت، عرفان اور حقیقی توبہ کی توفیق دے کر اولیاء الھی اور خداوند متعال کے خاص بندوں میں شامل کردیتے ہیں ،
فضیل عیاض کہ جو لیڑے ، قزاق ، چور اور مجرم تھے نصیحت کے طفیل و صدقہ میں انسانیت کے اعلی ترین مقام و منزل تک پہونچ گئے ۔
نصیحت کے اثر سے کافر مسلمان ، مشرک مومن، بے خبر آگاہ ، جاہل دانا اور مجرم با کردار بن جاتا ہے ۔
امام نہم حضرت جواد الائمہ علیہ السلام کی یہ حدیث «المُؤْمِنُ یحْتاجُ إلی ثَلاثِ خِصالٍ ، تَوْفِیقٍ مِنَ اللهِ وَ واعِظٍ مِن نَفْسِهِ، وَ قَبُولٍ مِمَّنْ ینْصَحُهُ ؛ مومن ہر حال میں تین صفات اور خصوصیات کا نیازمند ہے، الہی توفیق ، اندورنی مبلغ اور دوسروں کی نصیحت کو قبول کرنا ۔» معرفت اور ہدایت کا خزانہ ہے۔
خداوند متعال کی جانب سے « توفیق» اس وقت حاصل ہوتی ہے جب اس کا زمینہ فراہم ہو کیوں توفیق دینے والا وہ ہے اور وہ انسان کے دل کے حالات سے بہتر اگاہ ہے ۔
انبیاء الھی بھی «وما توفیقی اِلّا بالله» کے وسیلے خداوند متعال سے انسانی ہدایت کی توفیق کے درخواست گزار تھے ، یہ الہی نگاہ اس بات کی بیانگر ہے کہ انسان اپنے نظریات پر بھروسہ کرنے کے بجائے خداوند متعال کی عنایتوں اور اس کی توفیقات پر تکیہ کرے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: بحارالانوار، ج 75، ص 358
Add new comment