قرآن و حدیث

حضرت یوسف(ع)کے واقعے کو احسن القصص کے عنوان سے بیان کرنے کی وجہ سے اس سورت کا نام «یوسف» رکھا گیا ہے حضرت یوسف(ع) کا قصہ ہی ایسا قصہ ہے جو اول سے آخر تک قرآن مجید کی ایک ہی سورت میں بیان ہوا ہے اور آخر کی چند آیات کے علاوہ باقی تمام آیتیں اسی قصے سے مختص ہیں سوره یوسف کا ہدف مخلص بندوں پر اللہ کی ولایت اور انہیں مشکل حالات میں عزت کے کمال تک پہنچانا ہے۔

اس سورت میں موجود حضرت ہود (ع)کی داستان کی وجہ سے اس کا نام ہود رکھا گیا ہے انبیاء کی داستانیں، فساد اور انحراف سے مقابلہ، حق کے سیدھے راستے پر چلنا، وحی، قرآن، اعجاز اور تحدی قرآن، کی حقیقت، علم خدا اور انسان کے تکامل کی خاطر اس کی آزمائش اور امتحان نیز انتخاب احسن اس سورت کے مضامین میں سے ہیں۔

اس سورت میں حضرت یونس(ع) کی داستان کا ذکر ہے اسی وجہ سے اس کا نام "سوره یونس" رکھا گیا ہے سوره یونس میں وحی، پیغمبر اکرم1 کا مقام، کائنات کی عظمت کی نشانیوں اور اس دنیا کی ناپایداری سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے آخرت کی طرف دعوت دی گئی ہے اس کے علاوہ اس سورت میں طوفان نوح(ع)، حضرت موسیٰ(ع) اور قوم فرعون کی داستان کا بھی تذکرہ ہوا ہے ۔

سوره توبہ «بسم الله الرحمن الرحیم» کے بغیر شروع ہے اور مسلمانوں کو حکم دیتی ہے کہ وہ مشرکوں سے رابطہ منقطع کریں اور پیغمبر اکرم(ص)کو حکم دیتی ہے کہ مشرکوں کے لیے مغفرت طلب نہ کریں اس سورت میں کفار اور مشرکوں سے جہاد کرنے اور زکات کے مسئلے کے بارے میں تذکرہ ہوا ہے روایات میں مذکور ہے کہ اس سورت کو پہنچانے کی ذمہ داری شروع میں آنحضرت(ص) نے ابوبکر کو سونپی پھر اس سے لے کر امام علی(ع) کے سپرد کی اس سورت کی سب سے مشہور آیت آیت لاتحزن ہے۔

سوره انفال وجہ تسمیہ یہ ہے کہ اس میں لفظ انفال استعمال ہوا ہے اور انفال کے احکام بیان ہوئے ہیں اس سورت کا دوسرا نام "بدر" ہے اور اس سورت میں غزوہ بدر کی طرف مفصل اشارہ ہوا ہے بعض مفسرین کے مطابق یہ سورت جنگ بدر کے دوران ہی اس وقت نازل ہوئی جب جنگی غنائم کے سلسلے میں مسلمانوں کے درمیان اختلافات ابھرے تھے۔

سوره اعراف قرآن مجید کی ساتویں سورت ہے جس کا شمار مکی سورتوں میں ہوتا ہے اور قرآن مجید کے آٹھویں اور نویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورت کو اعراف کہا گیا ہے کیونکہ اس میں اصحاب اعراف کا تذکرہ موجود ہے، دیگر مکی سورتوں کی طرح سوره اعراف میں بھی زیادہ تر حصہ مبداء اور معاد، توحید کا اثبات، قیامت کی عدالت، شرک سے مقابلہ، جہان آفرینش میں انسان کے مقام کی تثبیت کے بارے میں بیان ہے۔