ایران کا اسلامی انقلاب اور غدیر، عاشورا اور انتظارِ ظہور کے درمیان دو اہم اور بنیادی رشتے ہيں:
۱: اسلامی انقلاب نے غدیر اور عاشورا کی تعلیمات سے جنم لیا ہے ۔
۲: اسلامی انقلاب کا مقصد غدیر اور عاشورا کے اہداف، مشن اور فلسفے کی تکمیل ہے۔
یعنی یہ کہ ایک طرف سے اسلامی کی اعتقادی بنیادیں، فکری اصول اور اقدار کے اصول غدیر، عاشورا اور انتظار پر استوار ہیں ، اسلامی انقلاب کی تشکیل، کامیابی اور اس کا مستقبل، ان ہی تعلیمات کی روشنی میں قابل تشریح اور امکان پذیر ہے اور دوسری طرف سے اسلامی انقلاب، تاریخ اسلام کے اہم موڑ کے طور پر غدیر، عاشورا اور انتظار کے درمیان ربط و تعلق کی کڑی ہے؛ جو غدیر، عاشورا اور انتظار کی تعلیمات اور اقدار کا فروغ ان کے فلسفے اور مقاصد کے مکمل اظہار اور تکمیل کے لئے ماحول فراہم کرتی ہے۔
وضاحت یہ ہے کہ ان تین تعلیمات (غدیر، عاشورا اور انتظار) نے اسلامی انقلاب (کی تشکیل، کامیابی، استحکام، بقاء اور مستقبل) کے مختلف مراحل میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ غدیر کا بنیادی محور (یعنی امامت و ولایت) اور امت کی جائز اور قانونی زعامت ہے جو اسلامی انقلاب کے بنیادی اصولوں میں شامل ہے۔ غدیر کی تعلیمات اور اصولوں کا بنیادی محور (یعنی امامت و ولایت) اور امت کی جائز اور قانونی قیادت ہے جو اسلامی انقلاب کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے؛ علاوہ ازیں، تحریک کی قیادت اور اس کے تئیں ایران کے مسلمان عوام کی ہمہ جہت پیروی بھی، ولایت فقیہ کے اصول کے عنوان سے، اسلامی انقلاب سے جنم لینے والے اسلامی سیاسی نظام کا اصل محور ہے۔ عاشورا کی تعلیمات نے بھی - اسلام کی بنیادی اقدار (یعنی انقلاب، جہاد و جدوجہد اور شہادت) کو زندہ کرکے ایرانی قوم کی بیداری اور اس میں انقلابی جذبہ جگانے، اسے اندرونی ظلم و ستم اور استبدادیت اور بیرونی استعمار کے خلاف جدوجہد پر راغب کرنے اور اسلامی انقلاب کی کامیابی کے بعد دشمن کی سازشوں اور عداوتوں کے مقابلے میں استقامت اور اسلامی انقلاب کے اعلیٰ اہداف و مقاصد کے حصول کی راہ میں جاں فشانی کرنے کا عزم و حوصلہ دینے - میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اور انتظار - جو حضرت مہدی (علیہ السلام) سے تعلق اور ظہور سے لگاؤ اور آپ کے آنے کی امید - سے عبارت ہے۔ شہید مطہری کے بقول "یہ انتظار تعمیری، برقرار اور محفوظ رکھنے والا، عہد کا پابند رکھنے والا، توانائی اور طاقت بخشنے والا اور متحرک کرنے والا ہے"۔ اس بنا پر انتظار ـ اپنی صحیح تعبیر و تشریح کے ساتھ، یعنی اپنی اور معاشرے کی اصلاح کے لئے اقدام اور عالمی مصلح کے ظہور کے لئے ماحول سازی ـ انقلاب اسلامی کے مختلف مراحل میں مؤثر کردار ادا کرتا ہے، اور دوسری طرف سے ایران کا اسلامی انقلاب بذات خود حضرت مہدی (علیہ السلام) کے عالمی انقلاب کے لئے ماحول سازی کرتا اور ظہور کے لئے تمہید کا کردار ادا کرتا ہے۔
المختصر، اسلامی انقلاب کے فکری اور اعتقادی اصولوں کا آغاز "بعثت" سے ہوتا ہے، "غدیر" میں ارتقائی مرحلہ طے کرتا ہے، "عاشورا" کے ذریعے ان اصولوں کی ابلاغ و تبلیغ کا مرحلہ پایہ تکمیل تک پہنچتا ہے، "انتظار" کے ذریعے یہ مرحلہ باقی اور جاری رہتا ہے یہاں تک کہ امام زمانہ (علیہ السلام) کے "ظہور" کے ساتھ تابندگی کی انتہاؤں پر نمایاں ہو جائے۔
رہبر انقلاب اسلامی حضرت ایت اللہ سید علی خامنہ ای (حفظہ اللہ) عظیم اسلامی عیدوں کے ساتھ اسلامی انقلاب کی کامیابی کی نسبت دلچسپ نکات بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
"۲۲ بہمن ۱۳۵۷ ھجری شمسی یعنی ۱۱ فروری ۱۹۷۹ء کو ہماری ملت کے لئے ایک حقیقی عید ہے؛ ۲۲ بہمن ہماری قوم کے لئے عید فطر کے مترادف ہے، جس میں ہماری ملت "سخت روزے" کے دور سے عہدہ برآئی؛ ایسا دور جس میں ہماری ملت کو روحانی اور مادی غذا سے محروم رکھا گیا تھا۔ ۲۲ بہمن ہمارے لئے عیدالضحیٰ کے مترداف ہے کیونکہ اسی روز اور اسی مناسبت سے ہماری ملت نے اپنے اسماعیلوں کو قربان کردیا۔ ۲۲ بہمن، عید غدیر کے متراف ہے کیونکہ غدیر کے دن ہے ولایت، اتمام نعمت اور نعمت الٰہیہ کی تکمیل، ہماری ملت [اور امت] کے لئے عملی صورت اختیار کر گئی"۔ (۱)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: رہبر انقلاب اسلامی کی تقریر سے اقتباس ، ۲۴ جنوری ۱۹۹۰ء ۔
Add new comment