عدالت کی دین اسلام میں اس قدر زیادہ اہمیت ہے کہ ایات و روایات اور دیگر دینی منابع میں حتی حیوانات کے حقوق کا بھی تذکرہ ہے کہ اگر انسان نے ان کے حقوق کی مراعات نہ کی تو خداوند متعال کی بارگاہ میں اسے جواب دینا ہوگا ۔
ابوذرغفاری رحمت اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ ایک دن میں مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے پاس بیٹھا ہوا تھا کہ دو بکریوں کو سینگ لڑاتے ہوئے دیکھا ، حضرت صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے فرمایا کہ جانتے ہوئے یہ دونوں بکریاں اپنی سینگیں کیوں لڑا رہی ہیں ؟ اصحاب نے کہا : نہیں ! تو حضرت نے فرمایا : « تم نہیں جانتے مگر ولی خدا اس بات سے اگاہ اور مطلع ہے اور اخرت میں ان دونوں کے درمیان فیصلہ کرے گا » (۱)
مرسل اعظم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے اس سلسلہ میں فرمایا:
عَدلُ ساعَةٍ خَيرٌ مِن عِبادَةِ سِتّينَ سَنَةً قِيامِ لَيلِها و صِيامِ نَهارِها، و جَورُ ساعَةٍ في حُكمٍ أشَدُّ و أعظَمُ عِندَ اللّه ِ مِن مَعاصي سِتّينَ سَنَةً ۔ (۲)
عدل و انصاف کا ایک گھنٹہ ، ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر اور بالاتر ہے کہ جس راتیں عبادت میں اور دن روزہ داری میں کٹے اور حکومت میں بے انصافی اور بے عدالتی کا ایک گھںٹہ خدا کے نزدیک ساٹھ سال کی گناہ سے بھی کہیں زیادہ سنگین اور سخت ہے ۔
امام على عليہ السلام نے بھی اس سلسلہ میں فرمایا:
إنَّ العَدلَ مِيزانُ اللّه ِ سُبحانَهُ الَّذي وَضَعَهُ في الخَلقِ، و نَصَبَهُ لإِقامَةِ الحَقِّ، فلا تُخالِفْهُ في مِيزانِهِ، و لا تُعارِضْهُ في سُلطانِهِ ۔ (۳)
عدالت خدا کی ترازو ہے جسے اس نے اپنی مخلوق کے درمیان قرار دیا ہے اور حق کے قیام کے لئے نصب کر رکھا ہے لہذا اس کی ترازو کے خلاف عمل نہ کرو اور اس کی قدرت کی مخالف نہ کرو ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: طبرسی، مجمعالبیان، ج۴ ، ص ۴۶۱ - عروسی حویزی، تفسیر نورالثقلین، ج ۱، ص ۷۱۵ «... لکن الله یدری و سیقضی بینهما».
۲: شعیری، شیخ تاج الدین محمد ، جامع الأخبار ، ص ۴۳۵ ، ۱۲۱۶ ۔
۳: ابوالفَتح آمِدی ، غُرَرُ الحِکَم و دُرَرُ الکَلِم ، ح ۳۴۶۴ ۔
Add new comment