امام خمینی(رہ) مسلم دانشورں کی نگاہ میں(۸)

Thu, 06/06/2024 - 11:00

گذشتہ سے پیوستہ

یہ کوئی ایسی چیز نہیں ہے جسے حضرت امام خمینی(رہ) نے بس ایک آدھ بار بیان کردیا ہو، حضرت امام خمینی (رہ) کے خطبات میں یہ چیز ہر جگہ نظر آئے گی۔

حضرت امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کے اصولوں میں سے ایک اصول اللہ تعالی کی مدد اور نصرت پر اعتماد ہے۔ اللہ کے وعدوں کی صداقت پر اعتماد، دوسری جانب دنیا کی مستکبر اور استبدادی طاقتوں کی طرف سے بے اعتمادی۔ یہ امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کے مکتب فکر کا حصہ ہے۔ اللہ تعالی کی قدرت پر توکل۔ اللہ تعالی نے مؤمنین سے وعدہ کیا ہے اور جو لوگ اس وعدے پر یقین نہیں رکھتے کلام خداوند میں ان پر لعنت بھی کی گئی ہے؛۔ وَ لَعنَهُمُ الله (۸) وَ غَضِبَ اللهُ عَلَیهِم (۹) جو لوگ «اَلظّآنّینَ بِاللهِ ظَنَّ السَّوءِ عَلَیهِم دائِرَةُ السَّوءِ وَ غَضِبَ اللهُ عَلَیهِم وَ لَعَنَهُم وَ اَعَدَّ لَهُم جَهَنَّمَ وَ سآءَت مَصیرًا» (۱۰) اللہ کے وعدے پر یقین، اللہ کے وعدے کی صداقت پر ایقان جس نے فرمایا ہے؛ «اِن تَنصُرُاللهَ یَنصُرکُم» (۱۱) امام خمینی (رہ) کے مکتب فکر کا ایک ستون یہ ہے کہ اللہ کے وعدوں پر یقین و توکل کیا جائے۔ اس کے برعکس دشمنوں، مستکبرین اور دنیا کی بڑی طاقتوں کے بظاہر خوش وعدوں پر قطعی اعتماد نہ کیا جائے۔ یہ چیز امام خمینی (رہ) کے عمل میں، کردار میں اور تقاریر میں بالکل واضح دکھائی دیتی ہے۔ قدرت پروردگار پر تکیہ اور اس پر اعتماد کی وجہ سے امام خمینی (رہ) اپنا انقلابی مؤقف بالکل صریحی طور پر بیان کر دیا کرتے تھے۔ حضرت امام خمینی(رہ) واضح اور صریحی انداز میں گفتگو کرتے تھے۔ جو نظریہ ہوتا تھا اسے کھلے الفاظ میں بیان کر دیتے تھے۔ کیونکہ اللہ پر توکل تھا۔ ایسا نہیں ہے کہ انھیں اس کا اندازہ نہ رہا ہو کہ بڑی طاقتوں کو یہ بات بری لگے گی اوروہ چراغ پا ہو جائیں گی۔ وہ جانتے تھے۔ لیکن انھیں اللہ کی قوت پر، نصرت خداوندی پر اور اللہ تعالی کی مدد پر کامل یقین اور اطمینان تھا۔ گوناگوں حوادث ہوئے لیکن کبھی امام خمینی (رہ) اس مسئلے میں کسی تکلف میں نہیں پڑے۔ دنیا کی سامراجی حکومتوں یا ان کی آلہ کار ریاستوں کے سربراہوں نے جو خطوط امام خمینی (رہ) کو لکھے ان میں سے غالبا دو کا جواب آپ نے دیا۔ امام خمینی (رہ) نے جوابی خط واشگاف الفاظ میں تحریر فرمایا جو اس وقت اسلامی جمہوریہ ایران کے نشریاتی ادارے سے نشر بھی ہوا۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 60