امام خمینی(رہ) مسلم دانشورں کی نگاہ میں(۲)

Tue, 06/04/2024 - 10:35

گذشتہ سے پیوستہ

البتہ حضرت امام (رہ) ایک عظیم فقیہ تھے؛ وہ ایک عظيم اور ممتاز فقیہ بھی تھے اور فلسفی بھی تھے، عرفان نظری میں بھی صاحب نظر تھے، ان مسائل اور شعبوں میں علمی اور فنی لحاظ سے وہ نامور اور معروف انسان شمار ہوتے تھے لیکن حضرت امام خمینی (رہ) کی ممتاز شخصیت  ان میں سے کسی کے ساتھ وابستہ نہیں ہے؛ بلکہ امام خمینی(رہ) کی اصلی شخصیت قرآن مجید کی اس آیت "  وَ جهِدوا فِی اللهِ حَقَّ جِهادِه " (4) کے مضمون میں جلوہ گر تھی ؛ حضرت امام (رہ) اس علمی ذخیرہ کے ہمراہ فی سبیل اللہ مجاہدت کے میدان میں وارد ہوگئے۔اور اس مجاہدت کو اپنی عمر کے آخری لحظہ تک جاری رکھا اور ایک عظیم حرکت کو وجود عطا کیا؛ نہ صرف اپنے ملک میں بلکہ پورے علاقہ میں اور پورے عالم اسلام میں بلکہ ایک لحاظ سے پوری دنیا ایک عظيم انقلاب پیدا کیا اور ان کی یہ تحریک ایک بے نظیر اور بے مثال تحریک ہے۔

ملک میں حضرت امام (رہ) کے ذریعہ دو اہم اور بے نظیر کام محقق ہوئے؛ ایک ظالمانہ و غیر منصفانہ اور موروثی شاہی نظام کا خاتمہ ، جس کا ملک میں کئی ہزار سالہ سابقہ تھا اس قدیم، غلط اور بوسیدہ عمارت کا نظام ایسے افراد کے ہاتھ میں تھا جو میراث کے طور پر ایک سے دوسرے تک پنہچتا تھا، یا شمشیر اور طاقت کے زور پر حکومت پر قبضہ کرتے تھے اور پھر اسے ایک نسل سے دوسری نسل تک میراث کے طور پر منتقل کرتے تھے یہ ایک غلط اور غیر منطقی سلسلہ تھا جو ہزار سال سے ہمارے ملک میں جاری تھا؛حضرت  امام خمینی (رہ) کا پہلا کام یہ تھا کہ انھوں نے اس غلط عمارت کو منہدم کردیا اور کام کو ملک کے عوام کے سپرد کردیا۔

حضرت امام خمینی (رہ) کا دوسرا عظیم اور اہم کارنامہ یہ تھا کہ انھوں نے اسلام کی بنیاد پر حکومتی نظام قائم کردیا اور یہ قدم ہمارے ملک بلکہ صدر اسلام کے بعد اسلام کی پوری تاریخ میں بے مثال قدم تھا ۔ حضرت امام (رہ) کے عظيم جہاد کا ثمرہ ایسا ثمرہ تھا لہذا بجا ہے کہ کہا جائے " جاهَدَ فِی اللهِ حَقَّ جِهادِه " (5) جیسا کہ قرآن مجید میں ارشاد ہوتا ہے؛  وَ جهِدوا فِی اللهِ حَقَّ جِهادِه؛(6) جیسا کہ اولیاء دین کے بارے میں کہا جاتا ہے یہ عظيم انسان بھی  " جاهَدَ فِی اللهِ حَقَّ جِهادِه " کے مصداق ہیں۔

البتہ اپنی گفتگو کے ضمن میں یہ بھی عرض کردوں کے اس عظیم انسان کا جہاد صرف سیاسی، سماجی اور فکری جہاد نہ تھا بلکہ ان تمام جہادوں کے ساتھ اندرونی جہاد، جہاد با نفس اور اللہ تعالی کے ساتھ مسلسل اور دائمی رابطہ بھی تھا؛ یہ بھی درس ہے ایسا نہیں ہے کہ اگر ہم فکری جہاد، علمی جہاد، سیاسی جہاد یا عسکری جہاد میں وارد ہوجائیں تو ہمیں حق حاصل ہوجائے کہ ہم اس جہاد سے منصرف ہوجائیں ۔ حضرت امام (رہ) اہل خشوع اور اہل بکاء تھے ، اہل دعا تھا، اہل توسل اور تضرع  تھے ، اسی شعبان کے مہینے میں مکرر اپنے خطاب میں مناجات شعبانیہ کے اس جملے کی تکرار کرتے تھے : " اِلهی هَب لی کَمالَ الِانقِطاعِ اِلیکَ وَ اَنِر اَبصارَ قُلوبِنا بِضِیاءِ نَظَرِها اِلَیکَ حَتَّی تَخرِقَ اَبصارُ القُلوبِ حُجُبَ النّورِ فَتَصِلَ اِلی‌ مَعدِنِ العَظَمَة " (7) ، یہ ان کی رفتار تھی، یہ ان کا ہنگام سحر گریہ و نالہ تھا یہ ان کی دعا ، مناجات اور اللہ تعالی کے ساتھ مسلسل و پیہم رابطہ تھا اور یہ معنوی حالت اس عظیم انسان کے جہاد میں استمرار کا باعث بنی اور اس صورتحال کو بھی حضرت امام (رہ) کے فی سبیل اللہ جہاد کے ساتھ یاد رکھنا چاہئے۔

جاری ہے ۔۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
8 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 65