زیارت امیرالمؤمنین (علیہ السلام)
عید غدیر کا ایک عمل، امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کی زیارت ہے جو دو صورتوں میں ممکن ہے:
۱: نجف میں حاضر ہوکر، حضرت امیر (علیہ السلام) کے حرم میں حاضری دینا ۔
امام رضا (علیہ السلام) نے احمد بن محمد بنی ابی نصر البزنطی سے مخاطب ہو کر فرمایا: "يابن ابي نَصْرٍ أَيْنَ مَا كُنْتَ فَاحْضُرْ يَوْمَ الْغَدِيرِ عِنْدَ أَمِيرِ اَلْمُؤْمِنِينَ عَلَيْهِ السلامُ فَاِنَّ اللَّهَ يَغفِرُ لِكُلِّ مُؤمِنٍ وَمُؤمِنَةٍ وَمُسلِمٍ وَمُسلِمَةٍ ذُنوبَ سِتِّينَ سَنَةً ويُعتِقُ مِنَ النَّارِ ضِعْفَ ما اعتَقَّ في شَهرِ رَمَضانَ وَلَيلَةَ القَدرِ وَلَيلَةَ الفِطْر؛ اے ابو نصر کے بیٹے! جہاں بھی ہو، [نجف میں] امیر المؤمنین (علیہ السلام) کے پاس پہنچ جاؤ، یقیناً اللہ تعالیٰ ہر مؤمن مرد اور مؤمن عورت، اور ہر مسلمان مرد اور مسلمان عورت کے ساٹھ سال کے گناہوں کو بخش دیتا ہے اور اس سے دو گنا لوگوں کو دوزخ کی آگ سے آزاد کرتا ہے جتنا کہ وہ رمضان المبارک، لیلۃ القدر اور لیلۃ الفطر میں آزاد کر دیتا ہے"۔ (۱)
شیخ عباس قمی (رحمہ اللہ) نے اس دن کے لئے زیارت امین اللہ، زیارت مطلقۂ امیرالمؤمنین (علیہ السلام) سمیت تین زیارتوں سمیت اس دن کے لئے مختلف اعمال نقل کئے ہیں۔ (۲)
۲: دنیا کے کسی بھی گوشے سے زیارت کرنا
اس دن کی عمومی زیارتیں ـ جو حرم علوی کے لئے مختص نہیں ہیں ـ بھی دعاؤں کی کتابوں میں نقل ہوئی ہیں، اور پیروان اہل بیت نیز ولایت و امامت کے عقیدتمند جہاں بھی ہوں ان زیارتوں کو پڑھ سکتے ہیں، اور جو دو زیارتیں بہت مشہور ہیں، ان میں سے ایک تو زیارت امین اللہ (۳) ہے اور دوسری امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے منقولہ زیارت ہے۔ (۴)
سجاوٹ اور آراستگی
عیدوں کے موقع پر جسمانی آرائش و زیبائش اور گھر، کوچہ و بازار کی زیب و زینت، معمول کی رسم ہے۔ صرف وہ عید لوگوں کے ذہن و دل میں زندہ رہتی ہے کہ جس وہ اپنی زیبائش کا اہتمام کرے اور در و دیوار کی سجاوٹ کریں۔ چونکہ عید غدیر سب سے بڑی عید ہے، لہٰذا ضروری ہے کہ لوگ، دوسری عیدوں سے کہیں زیادہ، عید غدیر کے موقع پر خوشی منائیں اور اپنے آپ رہائشی گھر، مکان، گلیوں، کوچوں اور بازاروں کو سجائیں۔ اس عمل کی فضیلت بہت زیادہ ہے؛ اور امام رضا (علیہ السلام) نے عید غدیر کو "یوم الزینۃ" (زینت کا دن) کا عنوان دیا ہے، اور فرمایا ہے: "... وَاِنّ يَوْمَ الْغَديرِ بَيْنَ الأَضْحى وَالْفِطْر وَالْجُمُعَةِ كَالْقَمَرِ بَيْنَ الكَواكِبِ... وَهُوَ يَوْمُ التَّبَسُّمِ فِى وُجُوهِ النّاسِ مِنْ أَهْلِ الأيمانِ ... وَ هُوَ يَوْمُ الزّينَةِ…؛ اور یقیناً روز غدیر ـ عید الضحیٰ، عید فطر اور جمعہ کے درمیان ـ تاروں کے درمیان چاند کی مانند ہے ۔۔۔ اور یہ اہل ایمان لوگوں سے ملتے وقت تبسم اور مسکراہٹیں بکھیرنے کا دن ہے ۔۔۔ اور یہ زینت اور سج دھج کا دن ہے"۔ (۵)
"وَهُوَ يَوْمُ الزِّينَةِ فَمَنْ تَزَيَّنَ لِيَوْمِ الْغَدِيرِ غَفَرَ اللَّهُ لَهُ كُلَّ خَطِيئَةٍ عَمِلَهَا صَغِيرَةً أَوْ كَبِيرَةً وَبَعَثَ اللَّهُ إِلَيْهِ مَلَائِكَةً يَكْتُبُونَ لَهُ الْحَسَنَاتِ وَيَرْفَعُونَ لَهُ الدَّرَجَاتِ إِلَى قَابِلِ مِثْلِ ذَلِكَ الْيَوْمِ فَإِنْ مَاتَ مَاتَ شَهِيداً وَإِنْ عَاشَ عَاشَ سَعِيداً،
یہ زینت کا دن ہے تو جس نے غدیر کے دن زینت اور آرائش و زیبائش کا اہتمام کیا، خدائے متعال اس کی تمام گناہوں کو بخش دیتا ہے، چاہے وہ گناہ صغیرہ ہو چاہے کبیرہ ہو، اور اللہ تعالی ایسے فرشتے بھیجتا ہے جو اس کے لئے حسنات اور نیکیاں لکھتے ہیں، اس کے مراتب و مدارج بلند کر دیتے ہیں، یہاں تک کہ یہ حسنات اور نیکیاں اس دن کے برابر ہوجائیں؛ تو وہ اگر مرے تو شہید ہو کر مرا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: وسائل الشيعہ، شیخ محمد بن حسن حُرّ عاملی، ج۷، ص۳۲۸۔
۲: اقبال الاعمال، سید بن طاؤس، ج۲، ص۲۸۲۔
۳: تہذیب الاحکام، شیخ الطوسی، ج۶، ص۲۴۔
۴: مفاتيح الجنان، شیخ عباس قمی، 18 ذی الحجہ کے اعمال ، زیارت مطلقہ ۔
۵: مفاتیح الجنان، زیارت امین اللہ، ص۳۵۰ ۔
Add new comment