امام  خمینی(رہ) مسلم دانشورں کی نگاہ میں(۱)

Mon, 06/03/2024 - 10:26

ارے عظیم الشان امام (رہ) کے بارے میں ہے اس پہلے ہم بہت سی باتیں عرض کرچکے ہیں لیکن اس عظیم شخصیت کے بارے میں بات کرنے کی جگہ اسی طرح باقی ہے، جس موضوع کی طرف میں آج آپ کی توجہ مبذول کرنا چاہتا ہوں وہ موضوع  " امام (رہ)  کی شخصیت کی تحریف " کے عنوان سے ہے ۔

کیا شخصیتیں بھی قابل تحریف ہیں؟

معمول کے مطابق تحریف کے عنوان کو اور تحریف کی اصطلاح کو متون کی تحریف کے بارے میں استعمال کرتے ہیں؛ کیا شخصیتوں کو بھی تحریف کیا جاسکتا ہے؟ جی ہاں ؛ شخصیتوں کی تحریف یہ ہے کہ اس عظیم انسان کی شخصیت کے اصلی ارکان یا مجہول رہیں یا اس سے غلط معنی اخذ کئے جائیں یا اس کے انحرافی اور سطحی طور پر معنی کئے جائیں ؛  یہ تمام چیزیں شخصیت کی تحریف کے متعلق ہیں؛ جو شخصیت نمونہ عمل ہے وہ امام و پیشوا ہے، اس کی رفتار و گفتار آئندہ نسلوں کے لئے بھی راہنما اور ہادی ہے، اگر یہ شخصیت تحریف ہوجائے تو اس کا بہت بڑا نقصان ہوگا،

حضرت امام (رہ) پر صرف ایک محترم اور تاریخی شخصیت کے عنوان سے توجہ نہیں دینی چاہیے ؛ بعض افراد ایسا چاہتے ہیں ؛حضرت  امام (رہ) ایک محترم شخصیت ہیں اس ملک کی تاریخ میں کچھ عرصہ فعال و سرگرم رہے ، مفید رہے بعد میں اس دنیا سے اٹھ گئے اور ان کا دور ختم ہوگیا؛ ہم ان کا احترام کرتے ہیں ، ان کا نام عزت سے لیتے ہیں صرف اتنا ہی ، بعض حضرت امام (رہ) کو اس طرح پہچنوانا چاہتے ہیں اور حضرت امام (رہ) کے بارے میں اس قسم کا تصور رکھتے ہیں ؛ یہ غلط ہے۔

حضرت امام خمینی (رہ) عظیم حرکت کے عینی مظہر ہیں جسے ایرانی قوم نے آغاز کیا اور اپنی تاریخ میں انقلاب پیدا کردیا؛ حضرت امام خمینی (رہ) ایک فکری، سیاسی اور سماجی مکتب کے بانی ہیں ایرانی قوم نے اس مکتب کو، اس راہ کو ،اور اس نقشہ کو قبول کیا؛ اور آگے کی سمت بڑھ رہی ہے، اس راہ پر گامزن رہنے کے لئے ضروری ہے کہ اس نقشہ کو درست پہچانا جائے؛ حضرت امام (رہ) کی درست پہچان اور ان کے اصولوں کی صحیح شناخت کے بغیر اس نقشہ راہ کی شناخت ممکن نہیں ہوگی۔ ظاہر ہے کہ ہماری بحث حضرت امام خمینی (رہ)  کے فکری اصول سے متعلق ہے؛ سرسری و سطحی اور زمان و مکان سے متعلق فیصلوں کے بارے میں بحث نہیں ہے؛ بلکہ ہماری بحث حضرت امام خمینی(رہ) کے فکری اصول کی تشکیل کے بارے میں ہے اس کو ہم درست و صحیح پہچاننا چاہتے ہیں۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 51