غدیر، قرآن و حدیث کی روشنی میں (۵)

Sun, 06/23/2024 - 16:54

گذشتہ سے پیوستہ

مسئلہ، حکومت کا مسئلہ ہے، مسئلہ، سیاست کا مسئلہ ہے، حکومت عِدْلِ سیاست [اور سیاست کی نظیر و مانند] ہے اور "حکومت" "سیاست" کے پورے معنی ہیں۔ خداوند متعال نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو حکم دیا کہ یہ حکومت اور یہ سیاست حضرت امیر (علیہ السلام) کو تفویض کریں۔ جیسا کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و آلہ) سیاست کرتے تھے اور حکومت سیاست کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ یہ سیاست اور یہ حکومت جو سیاست کے ساتھ گوندھ لی گئی ہے، یہ عید غدیر کے دن حضرت امیر (علیہ السلام) کے لئے ثبت ہوئی......

بدقسمتی سے ۔۔۔ کچھ کجیاں اور ناہمواریاں پیدا ہوئیں، یعنی بہت زیادہ اعوجاج اور انحراف پیدا ہؤا ہے لیکن ان میں سب سے بڑا اعوجاج یہ ہے کہ اموی خلفاء اور عباسی خلفاء ۔۔۔ کے زمانوں سے کچھ ہاتھ [اور کچھ عناصر] ظاہر ہوئے ہیں جو کہنا چاہتے ہیں کہ دین سیاسی مسائل سے جدا ہے اور سیاست حکومت سے جدا ہے۔ یہ سلسلہ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اس وہم کو تقویت ملی ہے، یہاں تک کہ  دنیا کے بازیگر اس منصوبے پر پہنچے کہ دین کو صرف تعبّدی مسائل [اور عبادات و بندگی] تک محدود کرنا چاہئے۔ ان بازیگروں نے ایسا ہی کیا اور ہم نے بھی باور کر لیا تھا کہ دین کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے، سیاست تو شہنشاہوں (Emperors) کے لئے مختص ہے! جس کا مطلب یہ ہے کہ ہم خدا اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) اور امیرالمؤمنین (علیہ السلام) کو [معاذ اللہ] غلط سمجھیں، کیونکہ حکومت سیاسی ہی ہے، حکومت دعا پڑھنا، نہیں ہے، حکومت نماز نہیں ہے، حکومت روزہ نہیں ہے حکومت، عدل و انصاف کی حکومت، ان سب [دعا، روزہ، نماز و عبادات] کو قائم کرتی ہے، تاہم خود حکومت ایک سیاسی مشینری ہے۔ جو بھی کہتا ہے کہ دین سیاست سے جدا ہے، تو اس نے اللہ کو جھٹلایا ہے، اس نے رسول (صلی اللہ علیہ و آلہ) کو جھٹلایا ہے، اس نے آئمۂ ہدایت (علیہم السلام) کو جھٹلایا ہے۔۔۔

غدیر [ہمیں] یہ سمجھانے کے  لئے آیا ہے کہ سیاست کا تعلق سب سے ہے؛ ہر عصر میں ایک حکومت کو ہونا چاہئے سیاست کے ساتھ، تاہم عادلانہ اور منصفانہ سیاست جو سیاست کے ذریعے صلاۃ کو قائم کرے، صوم کو قائم کرے، حج کو قائم کرے، تمام معارف و تعلیمات کو فروغ دے اور دروازوں کو کھلا چھوڑ دے، یعنی ماحول کو پرامن کر دے کہ، صاحبان افکار اپنے افکار کو گرمجوشی کے ساتھ اور پرسکون انداز سے، پیش کریں۔ چنانچہ ایسا نہیں ہے کہ ہم سمجھ لیں کہ یہ جو ولایت ہے یہ وہی امامت ہے جو فروع دین کے متوازی ہے! بالکل نہیں؛ یہ ولایت درحقیقت حکومت ہی ہے"۔  (۱)

جاری ہے ۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: صحیفۂ امام خمینی (رہ) ، ج‏۲۰، ص۱۱۱- ۱۱۸ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
9 + 0 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 24