۲۴ ذی الحجہ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اور نصاری نجاران کے ساتھ مباھلہ کا دن ہے ، واقعہ کی تفصیل یوں ہے کہ سن ۹ ھجری قمری میں یمن کی سرحد پر واقع نجران اور مسلمانوں کے درمیان مباہلہ کا واقعہ رونما ہوا ، اس واقعہ میں خون کا ایک قطرہ بہائے بغیر اسلام کو نصرانیت پر فتح حاصل ہوئی ،
مباہلہ اسلام کی امن پسندی اور سچائی کے روشن ثبوت کے طور پر تاریخ میں نقش ہے اور دنیا پر واضح کر رہا ہے کہ اسلام جبر و تشدد یا تلوار سے نہیں بلکہ مشاہیر اسلام کے عظیم کردار سے پھیلا ہے یہ دن نصرانیت پر اسلام کی عظیم فتح، کاذبین کی شکست اور صادقین کی سرفرازی کے دن کے طور پر ہمیشہ یاد رکھاگیا ہے ، سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۶۱ میں یہ تاریخی واقعہ بیان کیا گیا ہے۔ فَمَنْ حَاجَّكَ فِيهِ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَكَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْا نَدْعُ أَبْنَاءَنَا وَأَبْنَاءَكُمْ وَنِسَاءَنَا وَنِسَاءَكُمْ وَأَنْفُسَنَا وَأَنْفُسَكُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَلْ لَعْنَتَ اللَّهِ عَلَى الْكَاذِبِينَ ؛ پیغمبر علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دیجئے کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند, اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں ۔ (۱)
نصارٰی (عیسائی) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وحدانیت کی تعلیمات میں تحریف کے بعد تثلیث کے قائل تھے ان کا عقیدہ تھا کہ حضرت عیسی علیہ السلام تین اقانیم میں سے ایک اقنوم ہے؛ وہ حضرت عیسی ابن مریم سلام اللہ علیہا کے بارے میں اسلامی عقیدہ سے متفق نہ تھے جس کے مطابق وہ اللہ کے برگزیدہ نبی اور مخلوق تھے ۔ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے جو خطوط سربراہان مملکت کو روانہ کئے تھے ان کے ضمن میں ایک خط آپ نے نجران کے عیسائی رہنما ابو حارثہ اور اسقف کو بھی لکھا تھا جس میں آپ نے انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی تھی نبی کریم صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے مکتوب کی تحریر کچھ یوں تھی ؛ شروع کرتا ہوں خالق ابراہیم و یعقوب و اسحاق علیہم السلام کے نام سے ، خدا کے رسول محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی جانب سے نجران کے اسقف اعظم کے نام ؛
میں ابراہیم و اسحاق و یعقوب سلام اللہ علیہم کے خدا کی تعریف بجا لاتا ہوں اور تمھیں بندوں کی پرستش ترک کرکے خدا کی عبادت کرنے کی دعوت دیتا ہوں، تمھیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ بندوں کی ولایت سے نکل کر خدا کی ولایت میں داخل ہوجاؤ اور اگر تمہیں ہماری دعوت منظور نہیں ہے تو جزیہ دو ورنہ تمھارا انجام اچھا نہیں ہوگا ، اسقف نے خط پڑھنے کے بعد تمام مذہبی اور غیر مذہبی شخصیات کو مشورے کے لئے طلب کیا ، شرجیل جو عقل و درایت میں بہت ہی معروف تھا اس نے مشورہ دیا کہ ہم نے بارہا اپنے راہنماؤں سے یہ سنا ہے کہ ایک دن منصب نبوت جناب اسحاق کی نسل سے نکل کر حضرت اسماعیل علیہما السلام کی اولاد میں منتقل ہوجائے گا، بعید نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ و الہ وسلم اسماعیل ہی کے فرزندوں میں سے ہوں اور یہ وہی پیغمبر ہوں جن کی بشارت ہمیں دی گئی ہے۔
جاری ہے ۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: سورہ آل عمران کی آیت نمبر ۶۱
Add new comment