امام خمینی(رہ) مسلم دانشورں کی نگاہ میں(۷)

Thu, 06/06/2024 - 10:54

گذشتہ سے پیوستہ

حضرت امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کے مکتب فکر میں سب سے پہلی چیز جو موجود نظر آتی ہے وہ خالص اسلام محمدی (ص) کا اثبات اور امریکی اسلام کی نفی ہے۔ امام خمینی (رہ) نے خالص اسلام کو امریکی اسلام کی ضد قرار دیا ہے۔ امریکی اسلام کیا ہے؟ ہمارے زمانے میں، امام خمینی (رہ) کے زمانے میں اور تمام ادوار میں جہاں تک ہماری معلومات ہے، ممکن ہے آئندہ بھی یہی رہے کہ امریکی اسلام کی دو شاخیں ہیں۔ ایک ہے لیبرل اسلام اور دوسرے رجعت پسندانہ اسلام۔ حضرت امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان لوگوں کو جو لیبرل فکر رکھتے تھے یعنی دین کو، سماج کو، انسانوں کے سماجی روابط کو اسلام سے الگ رکھنے کے قائل تھے، ہمیشہ ان لوگوں کے زمرے میں رکھا جو دین کے سلسلے میں رجعت پسندانہ نظریہ رکھتے تھے۔ یعنی دین کے بارے میں ایسا قدامت پسندانہ نظریہ جو نئی فکر کے انسانوں کے لئے ناقابل فہم ہو، جو متعصبانہ طور پر غلط بنیادوں پر اور بنیاد پرستی پر زور دیتا ہو۔ حضرت امام خمینی (رہ) ان دونوں نظریات کے حامل لوگوں کا ہمیشہ ایک ساتھ ذکر کرتے تھے۔ آج اگر آپ غور کیجئے تو دیکھیں گے کہ دنیائے اسلام میں ان دونوں شاخوں کے نمونے موجود ہیں اور دونوں کو دنیا کی توسیع پسند طاقتوں اور امریکہ کی حمایت و پشت پناہی حاصل ہے۔ آج منحرف گروہوں جیسے داعش اور القاعدہ وغیرہ کو بھی امریکہ اور اسرائیل کی حمایت حاصل ہے، اور اسی طرح ایسے حلقوں کو بھی امریکہ کی سرپرستی حاصل ہے جن کا نام تو اسلامی ہے لیکن اسلامی عمل اور اسلامی فقہ و شریعت سے ان کا دور کا بھی کوئی تعلق نہیں ہے۔ ہمارے عظیم قائد و رہنما کی نگاہ میں خالص اسلام وہ ہے جو کتاب خدا اور سنت پیغمبر (ص) پر استوارہو۔ جو روشن فکر کے ساتھ، زمان و مکان کے تقاضوں سے واقفیت کے ساتھ، مسلمہ علمی طریقوں اور روشوں سے اور دینی درسگاہوں میں تکمیل کے مراحل طے پانے والے عمل کے ذریعے اخذ کیا جاتا ہے اور حاصل ہوتا ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہے کہ استنباط کی خاص روش کو نظر انداز کردیا جائے اور جو بھی چاہے قرآن کھولے اور اس روش کا استنباط کر لے جس کے ذریعے سماج کو چلانا ہے۔ نہیں، اس کا اپنا خاص طریقہ ہے۔ استنباط کی ایک خاص روش ہے۔ یہ علمی روش ہے۔ اس پر بڑا کام ہوا ہے۔ کچھ ہی لوگ ہیں جن میں یہ قابلیت ہوتی ہے کہ اس روش کے مطابق آگے بڑھیں۔ امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کی نظر میں خالص اسلام اسی کو کہتے ہیں۔

ایسا بھی نہیں ہے کہ جسے بھی وہ روش اور طریقہ پتہ ہے وہ اس استنباط پر قادر ہو جائے گا۔ اس کے اندر روشن فکری بھی ہونی چاہیے۔ حالات اور زمان و مکان سے پوری آگاہی رکھنا ضروری ہے۔ اس کے بعد خالص اسلام کا تعین کر پانا، اسے پہچاننا اور پہچنوانا ممکن ہوگا۔ درباری ملاؤں کا اسلام، حضرت امام خمینی (رہ)  ان علماء کے لئے ہمیشہ یہی اصطلاح استعمال کرتے تھے، داعشی اسلام ہے۔ دوسری جانب صیہونی جرائم پر خاموش رہنے والا، امریکی جرائم پر سکوت اختیار کرنے والا، امریکہ اور بڑی طاقتوں کے آسرے پر اور ان کے اشارے کا منتظر رہنے والا اسلام ہے۔ یہ سب ایک ہی زمرے میں آتے ہیں۔ ایک منزل وہ آتی ہے جہاں یہ سب پہنچ کر ایک ساتھ جمع ہوجاتے ہیں۔ حضرت امام خمینی (رہ) کی نگاہ میں یہ سب مسترد کردیئے جانے کے قابل ہیں۔ جس اسلام پر حضرت امام خمینی (رہ)  تاکید کرتے ہیں وہ ان سب کے مد مقابل نظر آتا ہے۔ جو شخص امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کے نقش قدم پر چلنے والا ہے اسے چاہیے کہ حد بندی کرے۔ رجعت پسند اسلام کے سامنے بھی اور لیبرل اسلام کے سامنے بھی اپنی حد بندی کرے اور حقیقی اسلام کو پہچانے اور اس پر عمل کرے۔ امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) کا ایک اصول یہ ہے۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
1 + 1 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 74