مناسبتیں
گذشتہ کچھ دنوں اسلامی جمھوریہ ایران کے مختلف شھروں میں ہونے والے بلوے اور دھشت گردانہ حملے کو مغربی میڈیا نے خوب اچھالا اور حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا کہ حکومت بلوائیوں کے مقابل بے بس ہے ، یکی بعد دیگرے شھر سقوط کررہے ہیں اور بلوائیوں کے قبضہ میں ارہے ہیں ، ایران کا نظام حکومت عنقریب بدلنے والا
حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیھا سن 201 هجرى قمرى کو بھائی کے دیدار کی غرض سے مدینہ سے خراسان کے لئے روانہ ہوئیں ، اپ کے اس سفر کی وجہ اور علت کے سلسلہ میں بعض مورخین معتقد ہیں کہ اٹھویں امام علی ابن موسی الرضا علیہ السلام نے طوس میں اپنے قیام کے بعد اپنی چھیتی بہن کو خط لکھ کر اپنے غلام کے حوالے ک
رہبر انقلاب اسلامی نے عالمی سامراج سے مقابلے کے قومی دن 13 آبان مطابق 4 نومبر کی مناسبت سے بدھ کے روز سیکڑوں طلباء سے ملاقات کی۔ اس ملاقات میں انھوں نے 13 آبان (چار نومبر) کے دن کو ایک تاریخی اور تجربہ سکھانے والا دن قرار دیا۔
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام حضرت فاطمہ معصومہ قم سلام اللہ علیھا کے سلسلہ میں فرماتے ہیں کہ « میری اولاد میں سے ایک لڑکی شھر قم میں انتقال کرے گی جس کا نام فاطمہ ہے ، اس کی شفاعت سے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے ۔ » (۱)
انس بن مالک نقل کرتے ہیں کہ میں ایک دن پيغمبر خدا صلی الله عليہ و آلہ و سلم کی خدمت میں تھا تو اپ نے فرمایا: عَنْ أَنَسِ بْنِ مالِكِ قالَ : كُنْتُ ذاتَ يَوْمٍ جالِسا عِنْدَ النَبىِّ صلي الله عليه و آلهاِذْ دَخَلَ عَلَيْهِ عَلىُّ بْنُ أَبى طالِبٍ عليه السلامفَقال صلي الله عليه و آلهاِلَىَّ يا أَبَ
حضرت معصومہ قم (س) کے مختلف القاب و فضائل میں سے ایک لقب اور ایک فضلیت "شفیعہ" ہے ، اس دن اور اس روز جس دن «لا تنفع الشفاعه عنده الا لمن اذن له» اس [خدا] کے نزدیک کسی کی شفاعت کام نہیں آئے کی مگر یہ کہ اسے اجازت حاصل ہو ۔ (۱)
ان حالات میں کہ اسلام دشمن عناصر دین اسلام سے مقابلے اور محاذ ارائی پر کمر بستہ ہے اور کھلم کھلا دین اسلام سے بر سرپیکار ہے نیز اس بات پر مُصِر ہیں کہ « ایکیسویں صدی میں عالم اسلام سے مقابلہ، امریکا کی خارجہ پالیسی کا اہم ترین میدان ہے » اور « مستقبل میں انسانی معاشرے کا اصل تصادم و ٹکراو ، اسلام
اسلامی جمھوریہ ایران کے موجودہ حالات اور بعض جگہوں پر ہونے والے بلوے اسی سازش کا حصہ ہیں جس کا عالمی سامراجیت نے تقریبا چالیس سال پہلے اغاز کیا تھا مگر سچ یہ ہے کہ ہلکے پھلکے تھپیڑے انقلاب اسلامی ایران اور اسلامی نظام کے تناور درخت کو جڑوں سے اکھاڑ کر پھینکنا تو دور انہیں ہلا بھی نہیں سکتے ۔
دوسری جانب امام خمینی )رہ( نے عین اس وقت اپنے ںظریات پیش کئے اور اسے جامہ پہنانے کے لئے میدان عمل میں اترے جب امپریالیسم اور سرمایہ داری نظام اور سامراجیت اپنے اوج پر تھی ، سامراجیت اور امپریالیسم قدرت و طاقت اور ثروت حاصل کرنے کیلئے سرزمینوں اور ممالک کے منابع کو غارت اور لوٹ کھسوٹ میں مشغول تھے
انبیا الھی صلوات اللہ علیھم اور بزرگ شخصیتیں اپنے نظریات اور افکار کو فقط و فقط تحریروں ، کتابوں ، متون اور تعلیم سے مخصوص نہیں جانتے بلکہ یہ افراد اپنے نظریات اور افکار کو عملی جامہ پہنانے کی غرض سے میدان عمل میں اتر جاتے ہیں البتہ ان افکار و جامہ عمل پہنانے کی وسعت صاحب نظر کے منزلت اور مقام پر