شہادت کی یاد ظلم کے خلاف احتجاج ہے
خداوند عالم نےجس طرح ہر انسان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ عدل و انصاف سے کام لے اور کائنات کی کسی مخلوق پر ذرہ برابر ظلم نہ کرےاسی طرح اس کا مطالبہ یہ بھی ہےکہ کوئی انسان کسی بھی مخلوق کا ناحق ظلم برداشت نہ کرے ۔
اگر وقتی طور پر حق کی حمایت میں حالات کے پیش نظر ظلم برداشت بھی کرنا پڑے تب بھی اس کے خلاف کسی نہ کسی صورت میں صدائے احتجاج ضرور بلند کرے۔چنانچہ تاریخ شاہد ہے کہ جب اللہ والوں پر کوئی ظلم ہوا تو خاموشی اور بے بسی سے ظلم برداشت کرنے کے بجائے ڈٹ کر دفاع کیا اورکبھی اگر حالات کی مجبوری کی بنا پر ظلم و ستم کا نشانہ بننابھی پڑا تب بھی کسی نہ کسی صورت میں اس کے خلاف صدائے احتجاج ضرور بلند کرتےرہے۔کائنات کےآغاز میں اگر ہابیل قابیل کے ظلم و ستم کا نشانہ بنے تو جناب آدم ؑ نے گریہ کی صورت میں احتجاج کیا ۔
جناب نوح ؑ پر ان کی قوم نے ظلم وستم کیا تو دعا کی صورت میں ہی صحیح احتجاج کر کے عذاب الٰہی میں مبتلا کرادیا ۔
جناب ابراہیم بتوں کو توڑنے سے لے کر دیگر اقدامات کے ذریعہ ہمیشہ نمرود کے مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے ،فرعون نے بنی اسرائیل کو اپنے ظلم و ستم کا نشانہ بنایا تو جناب موسیٰ نے اپنے بھائی ہارون کے ساتھ مل کر اس کے مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور پھر آخر کار فرعون خود اپنے مظالم سمیت دریائے نیل میں ڈوب گیا ۔جناب یحیٰ ؑ ظلم و ستم کا نشانہ بن کر شہید ہوئے تو زمین شہادت نے خون تازہ اگل کر احتجاج کیا ۔کفار قریش نے بت پرستی، بد دیانتی ،قتل و خون ریزی کے ذریعہ جب خود اپنے اوپر ظلم کیا تو رسول اعظم ؐ رحمت مجسم نے ان کے ظلم کے خاتمہ کے لئے کلمہ توحید بلند کیا پھر کلمہ توحید بلند کرنے کے نتیجہ میں جب ظلم و ستم اس حد تک بڑھ گیا کہ جان کے لالے پڑ گئے اوراپنا عزیز وطن چھوڑ کر مدینہ ہجرت کرنا پڑی تو وہاں اپنے دین کی تبلیغ کے ساتھ ہمیشہ کفار کے مظالم کے خلاف احتجاج کرتے رہے ۔ جنگ بدر سے پہلے ابو سفیان کے لشکر پر حملہ ظلم کے خلاف آپ کے احتجاجات کی بہترین نشانی ہے ۔
پیغمبر اسلام کے حکم سے مولائے کائنات کے ذریعہ میدان منیٰ میں سورہ برأت کی تلاوت کے ذریعہ کفار سے اظہار بیزاری بھی اس بات کی دلیل ہے کہ ظلم و ستم کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جا سکتا ۔اس کے بعد پیغمبر اسلام ؐ کی وفات کے موقعہ پر آپ کی تجہیز و تکفین میں مصروفیت کے بعد جب مولائے کائنات حضرت علی ؑ کو ان کے حق خلافت سے محروم کر دیا گیا تو آپ نے بار بار ان نام نہاد مسلمانوں کے خلاف احتجاج کیا جنہوں نے آپ پر ظلم کر کے آپ کا حق خلافت غصب کیا تھا ۔
جاری ہے ۔۔۔
تحریر: سیدحمیدالحسن زیدی
مدیرالاسوه فاؤنڈیشن سیتاپور
Add new comment