پڑوسی کے حقوق معصومین(ع) کی نگاہ میں (۱)

Wed, 05/15/2024 - 09:11

ائمہ معصومین علیہم السلام نے ایمان کا ایک معیار اور ترازو پڑوسی کے ساتھ حسن سلوک قرار دیا ہے ۔

ہم انسانوں کی فطرت سماج اور اجتماع کی بنیادوں پر استوار ہے لہذا ہم جس قدر بھی اپنے اطراف اور اس پاس کے لوگوں سے رابطہ توڑنے اور یک و تنہا رہنے کی کوشش کریں لیکن چونکہ یہ عمل ہماری فطرت اور طبیعت کے خلاف ، کامیاب نہیں ہوسکتے ۔

سماجی زندگی میں پڑوسی اہم رکن ہے کیوں کہ وہ ہماری نزدیکترین فرد ہے ، لیکن افسوس کے اج بعض ممالک میں پڑوسی نے اپنا مقام کھودیا ہے اور پڑوسی کے حق میں وہ اخلاص نہیں رہ گیا ہے ، ضدی پن و شرارتوں نے اس کی جگہ لے لی ہے جبکہ دین اسلام نے اس قدر پڑوسی کے حقوق کی تاکید اور سفارش کی ہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے پڑوسی کے حقوق کی مراعات ایمان کا حصہ شمار کیا ہے ، معصوم اماموں علیہم السلام سے بھی اس سلسلہ میں کثیر تعداد میں روایتیں نقل ہوئی ہیں جن میں سے بعض کو ہم اس مقام پر نقل کریں گے ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : «أحسِنْ مُجاوَرَة مَن جاوَرَکَ، تَکُنْ مؤمنا» (۱) اپنے پڑوسی کے حق میں اچھے پڑوسی رہو تاکہ مومن کہلاو ، نیز انحضرت صلى الله علیہ و آلہ وسلم نے ایک دوسرے مقام پر یوں فرمایا : «مَن کانَ یُؤمنُ باللّهِ و الیَومِ الآخِرِ فلا یُؤْذی جارَهُ» ، (۲) جس کا بھی خدا اور قیامت پر ایمان ہوگا وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف اور اذیت نہیں پہونچائے گا ۔

روایت میں موجود ہے کہ ایک مرد انصاری رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی خدمت میں پہونچا اور اپ کی خدمت میں عرض کیا : میں نے فلان قبیلہ سے گھر خریدا ہے اور میرا نزدیکترین پڑوسی وہ ہے جس سے کسی خیر کی امید نہیں ہے اور اس کے شر سے امان میں نہیں ہوں ، اس  وقت رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم نے امام علی علیہ السلام ، جناب سلمان ، ابوذر اور شاید جناب مقداد کو حکم دیا کہ اونچی اواز میں مسجد میں یہ اعلان کریں کہ وہ انسان جس سے اس کا پڑوسی امان میں نہ ہو وہ بے ایمان ہے ، ان بزرگوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کے اس پیغام کو تین بار اعلان کیا ۔ (۳)

شاید ان احادیث کے مطالعہ سے ہمارے نظریات میں تبدیلی ائے اور ہم اپنے پڑوسیوں کے ساتھ حسن رکھیں کیوں کہ معصومین علیہم السلام نے اسے ایمان کا معیار اور ترازو بتایا ہے ۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ :

۱: شیخ صدوق ، امالی صدوق ، ص ۲۰۱ ۔

۲: کلینی ، اصول کافی ، ج ۲، ص ۶۶۷، ح ۶ ۔

۳: شیخ حرعاملی ، وسائل الشیعة ، ص۸، ص۴۸۷ ، ح۱ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 80