پڑوسی کے حقوق معصومین(ع) کی نگاہ میں (۳)

Sat, 05/18/2024 - 08:53

گذشتہ سے پیوستہ

پڑوسی کے حالات سے غافل نہ رہو

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے اپنے والد بزرگوار سے نقل فرمایا کہ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے سنا کہ انحضرت اپنے اصحاب سے فرمایا رہے تھے ، «ما آمَن باللّه ِ و الیَومِ الآخِرِ مَن باتَ شَبْعانَ و جارُهُ جائعٌ، فقُلْنا: هَلَکْنا یا رسولَ اللّه ِ فقالَ: مِن فَضْلِ طَعامِکُم و مِن فَضْلِ تَمْرِکُم و وَرِقِکُم و خَلَقِکُم و خِرَقِکُم، تُطْفؤونَ بها غَضبَ الرَّبِّ» ۔ (۱)

خدا اور قیامت پر اس کا ایمان نہیں ہے جو راتوں کو سیر سوئے اس حال میں کہ اس کا پڑوسی بھوکہ سوئے ، عرض کیا گیا یا رسول اللہ ! اس بیان سے ہم ہلاک ہوگئے تو رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے فرمایا : اپ لوگ بچے ہوئے کھانے ، اضافہ خرمے ، پیسے اور پرانے کپڑوں کے وسیلہ خدا کے غضب کو خود سے دور رکھئے ۔

رسول خدا صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ایک اور حدیث میں فرمایا : «مَن منَعَ الماعُونَ جارَهُ مَنَعهُ اللّه ُ خَیْرَهُ یَومَ القِیامَةِ، و وَکَلَهُ إلى نَفْسِهِ، و مَن وَکَلَهُ إلى نَفْسِهِ فما أسْوَأَ حالَهُ» ۔ (۲)

جو بھی اپنے پڑوسی کو سامان دینے سے پرھیز کرے گا خداوند متعال قیامت کے دن اسے نیکیاں دینے سے گریز کرے گا اور اسے اس کے حال پر چھوڑ دے گا اور کتنا برا حال ہوگا اس کا جسے خداوند متعال اس کے حال پر چھوڑ دے ۔

ہمسائیگی کے آداب امام سجاد علیہ السلام کی گفتگو میں

اب جب کہ ہمسائیگی کے فضائل اور اس کی اھمیت کی جانب متوجہ ہوچکے ہیں شاید یہ سوال اٹھے اور سامنے ائے کہ ایک اچھے پڑوسی کے مشخصات اور اس کا معیار کیا ہے ، ہم اس عمل کے ثواب سے کہ جس کی بہت زیادہ تاکید ہے کس طرح بہرمند ہوسکتے ہیں یا ناخواستہ طور سے کہیں ایسے عمل کا شکار نہ ہوجائیں کہ خدا کے غضب اور اس کے قہر و عذاب کا شکار ہوجائیں ۔

امام سجاد علیہ السلام نے ایک حدیث میں اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا : «أَمّا حَقُّ جارِکَ فَحِفظُهُ غائِبا وَ إِکرامُهُ شاهِدا وَنُصرَتُهُ إِذا کانَ مَظلوما وَلا تَتَّبِع لَهُ عَورَةً فَإِن عَلِمتَ عَلَیهِ سوءً سَتَرتَهُ عَلَیهِ وَإِن عَلِمتَ أَنَّهُ یَقبَلُ نَصیحَتَکَ نَصَحتَهُ فیما بَینَکَ وَبَینَهُ وَلا تُسَلِّمهُ عِندَ شَدیدَةٍ وَتُقیلُ عَثرَتَهُ وَتَغفِرُ ذَنبَهُ وَتُعاشِرُهُ مُعاشَرَةً کَریمَةً» ۔ (۳)  

تمھارے پڑوسی کا تم پر حق یہ ہے کہ اس کی غیبت میں اس کی عزت و ابرو کی حفاظت کرو ، اس کی موجودگی میں اس کا احترام کرو ، اگر وہ کسی قسم ظلم و ستم کا شکار ہوجائے تو اس کی مدد کرو ، اس کے اندر عیب تلاش کرنے کی کوشش میں نہ رہو ، اگر اس سے بدی اور برائی دیکھی تو اسے چھپا دو ، اگر تمھیں معلوم ہو کہ وہ تمھاری نصیحت قبول کرے گا تو تنھائی میں اس کی نصیحت کرو ، سختیوں میں اسے نہ چھوڑو ، اس کی خطاوں اور لغزشوں کو درگزر کرو ، اس کی گناہوں کو بخش دو اور اس کے ساتھ اچھائی اور بڑے پن کے ساتھ پیش اؤ ۔

جاری ہے ۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:

۱: مجلسی ، محمد باقر ، بحارالأنوار، ج۷۷، ص۱۹۱ ، ح۱۱ ۔

۲: تفسير کنزالدقائق و بحرالغرائب ،ج۱۴، ص۴۵۷ ۔

۳: خصال، ص ۵۶۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
4 + 5 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 63