جس دن آپ نے جناب امیرالمومنین حضرت علی (علیہ السلام) کے گھر میں قدم رکھا آپ کے بچوں سے مخاطب ہوکر پہلا جملہ یہ ارشاد فرمایا :
میں اس گھر میں آپ کی ماں بن کر نہیں آئی ہوں
میں کہاں اور جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کی اولاد کہاں ؟
میں تمھاری کنیزی کرنے کے لئے آئی ہوں .
اور آپ نے حقیقت میں دکھا دیا کہ آپ سچ کہ رہی تھیں ۔
اس دن امام حسن علیہ السلام اور امام حسین علیہ السلام بیمار تھے اپ سب سے پہلے ان کے سرھانے پہونچیں اور انتہائی محبت کے ساتھ ان کی احوال پرسی کی اور بے پناہ محبت کے ساتھ تیمارداری کے فرائض انجام دئیے آپ نے شادی کے بعد کے اپنے شوہر کے ساتھ مشترک زندگی کے کئی دن جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بچوں کی تیمار داری میں گزار دیئے ، آپ اپنی اس خدمت کو آپ ہمیشہ اپنے لئے باعث فخر سمجھتی تھیں ۔
کہتے ہیں کہ حب تک حضرت امام علی علیہ السلام اور حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے بچے چھوٹے رہے آپ کے یہاں کوئ اولاد نہیں ہوئی کہ کہیں اپنےبچوں کی پرورش میں مشغول ہونے کی بناپرکہیں ان بچوں کی دیکھ ریکھ میں کوتاہی نہ ہوجائے ۔
آپ نے حضرت علی علیہ السلام سے بھی یہ درخواست کی تھی کہ وہ آپ کو فاطمہ کے نام سے نہ بلایا کریں کہ اس طرح کہیں اپنی ماں کو یاد کرکے بچوں کا دل نہ ٹوٹے ۔
جب جناب ام البنین کےچاند جناب عباس(علیه السلام) کی ولادت ہوئی تو آپ نے جناب فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بچوں کو جمع کیا، انھیں اپنے نزدیک بٹھایا اپنے ایک دن کے نومولود کو ہمراہ لیا کھڑی ہوئیں جناب عباس کو دونوں بچوں کے سروں کا صدقہ اتارا تاکہ دنیا کو بتاسکیں کہ ام البنین کے بچے فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے بچوں کی بلائیں ٹالنے کا ذریعہ اور ان کا صدقہ ہیں ، آپ ہمیشہ اور ہر جگہ اپنے بچوں کو یہ سمجھاتی رہتی تھی کہ ہر گز اپنے کو امام حسن اورامام حسین (علیهما السلام) کا بھائی اور ان کے برابر نہ سمجھیں ان کی تخلیق ممتاز منفرد اور نورانی ہے وہ آسمانی شخصیات ہیں اور پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کے نواسے ہیں ، اسی تربیت ک ا نتیجہ تھا جو سرزمین کربلا پر جناب عباس نے اپنی عظیم فداکاری کی شکل میں پیش کیا!
آپ وہی خاتون تھیں جنھوں نے کربلا کی طرف روانگی کے وقت اپنے چارو بچوں کو امام حسین علیہ السلام کے ساتھ روانہ فرمادیا اس کے بعدتمام قافلہ والوں سے مخاطب ہوکر فرمایا : میرے مولا و آقا امام حسین علیہ السلام کی آنکھ اور ان کا دل اوران کے تابع فرمان بن کے رہنا اور ایک لمحہ کے لئے بھی ان کی حمایت سے غفلت نہ برتنا ۔
جناب ام البنین، اورحضرت علی (ع) کے یہاں چار درخشندہ ستاروں کی ولادت ہوئی جن کے اسمائے گرامی اس طرح تھے :
۱: عباس
۲: عبدالله
۳: جعفر
۴: عثمان
یہ تمام کے تمام بہادر کربلا کے میدان میں شہادت کے عظیم درجہ پر فائز ہوئے ۔
ان پرخداوندعالم کی رحمت اور اس کا درودوسلام ہو ۔
انتخاب و ترجمہ
سید حمید الحسن زیدی
مدیرالاسوہ فاؤنڈیشن سیتاپور
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بمناسبت ۱۳ جمادیالثانی ۶۴ھ. وفات جناب ام البنین سلام اللہ علیہا
Add new comment