اخلاق وتربیت
۱: گھر کے انتظامات اور مینجمنٹ
علامہ طباطبائی اپنی تفسیر المیزان میں تحریر فرماتے ہیں کہ «خبیثات» و «خبیثین» سے مراد فاسد اور الودہ عورتیں ہیں جو «طیّبات» اور «طیّبون» کے مقابل ہیں اور «طیّبات» و «طیّبون» میں پاک طینت مرد و عورتوں کا تذکرہ ہے ۔ (۱)
لڑکے یا لڑکی کے حسب و نسب کی شناخت کیلئے ماھرین نے روایتوں کی بنیاد پر اور اس میں موجود کلمات سے اقتباس کرتے ہوئے کچھ معیارات قرار دیئے ہیں کہ جس کا ہم اس مقام پر تذکرہ کررہے ہیں ۔
سروے رپورٹس بیانگر ہیں کہ طلاق اور میاں بیوی کے ایک دوسرے سے الگ ہونے کا اہم ترین سبب اور اہم ترین وجہ ، بداخلاقی اور اخلاقی فضائل سے دوری ہے ، لہذا اس کا بہترین علاج خوش اخلاق بیوی اور اھلیہ کا انتخاب ہے ، البتہ میری گفتگو میں خوش اخلاقی سے مراد «خنده روئی» یا معاشرہ میں رائج خوش خلقی نہیں ہے ک
ہم نے گذشتہ قسط میں اس بات کی جانب اشارہ کیا تھا کہ قران کریم نے سورہ بقرہ کی ۲۲۱ ویں ایت شریفہ میں مشرکین اور کافرین سے شادی کرنے سے منع کیا ہے ، البتہ مذکورہ ایت کریمہ ازاد لڑکوں اور لڑکیوں کے لئے ہے کہ مسلمان ازاد لڑکے اور لڑکیاں ، مشرک اور کافر ازاد لڑکوں اور لڑکیوں سے شادیاں نہ کریں ، مگر یہ
چھٹے امام حضرت جعفر صادق علیہ السلام سے منقول ہے کہ حضرت نے با فضلیت بننے کے بہانے دنیا سے دوری اپنانے والی ایک خاتون کو نصیحت کرتے ہوئے فرمایا کہ «ضرور شادی کرو کیوں کہ اگر رہبانیت اور شادی سے دوری معنوی ترقی میں اثر انداز ہوتی تو حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ علیھا جیسی خاتون کیوں شادی کرتیں ؟!!
رسول اسلام صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے نقل ہے کہ حضرت نے فرمایا جسے بھی میرا دین فطرت یعنی دین اسلام پسند ہے وہ میری سنت پر عمل کرے اور نکاح میری سنت میں سے ہے ۔ (۱) نیز حضرت (ص) نے فرمایا کہ « اے جوانوں !
شادی اور گھرانہ کے تشکیل کے سلسلہ میں ائمہ طاھرین علیھم السلام کی اہم ترین سنت اور ان کا طریقہ ، مادی امور اور تکلفات سے دوری نیز شادی کے سلسلہ میں اسانیاں پیدا کرنا ہے ، اس طرح کہ خود انہوں نے اسانی کے ساتھ شادی کی اور اپنے بچوں کی شادی میں تکلفات سے دوریاں اپنائیں ۔
یہودی خواتین میں پردہ کوئی ایسی چیز اور ایشو نہیں ہے جس سے کوئی انکار کرسکتا ہو اور حتی شک و شبہ کا مقام بھی نہیں ہے ، مورخین نے نہ فقط یہودی خواتین میں پردہ رائج ہونے کا تذکرہ کیا ہے اور اس سلسلہ میں قلم فرسائی کی ہے بلکہ دین یہود میں پردہ کے سلسلہ میں موجود افراط اور تفریط کا بھی تذکرہ کیا ہے ،
شادی اور ازدواجی زندگی یعنی دلھن یا دولھے کے انتخاب کے سلسلے میں قران کریم اور ائمہ معصومین علیہم السلام نے کچھ معیار قرار دیئے ہیں اور اس پر تاکید کی ہے کہ ہم اس مقام پر ان میں سے اہم ترین کی جانب اشارہ کررہے ہیں:
ایک: پاکدامنی اور دینداری