مثالی خاندان قرآن کریم کے نقطہ نظر سے

Thu, 05/26/2022 - 04:11

گھرانے اور کنبے کی بنیادیں اس کے تقدس اور اس کی معنویت کی بیانگر ہیں ، اور اس تقدس و  معنویت کی بنیاد و اساس ، قران کریم اور احادیث میں موجود وہ پیغامات ہیں جو اس کی جانب اشارہ کرتے ہیں ، خداوند متعال اور مقدس ھستیوں نے گھرانے اور کنبے کو چین و سکون ، عشق و دوستی ، شفقت و مہربانی اور انس و الفت کا مرکز بیان کیا ہے ۔

عشق و دوستی گھرانے کی اساس

اگر ہم اچھی طرح سوچیں اور سمجھیں تو ہم بخوبی احساس کریں گے عشق و محبت نہ فقط گھرانے اور کنبے کی اساس و بنیاد ہے بلکہ گھرانے کی بقا اور اس کے توازن کی حفاظت میں اکسیر کے مانند ہے اور اگر اس سلسلہ میں یہ کہا جائے کہ عشق و محبت ہی گھرانے کی روح و جان ہے تو غلط نہ ہوگا کیوں کہ گھرانہ ہی منزلِ عشق و محبت اور اشیانہ عشق و محبت ہے ۔

محققین اور صاحبان نظر نے اپنی اس بات اور اس نظریہ کے اثبات میں قران کریم کی اس ایت کریمہ کو دلیل کے طور پر پیش کرتے ہوئے فرمایا : «خَلَقَ لَکمْ مِنْ أَنْفُسِکمْ أَزْوَاجًا لِتَسْکنُوا إِلَیهَا وَجَعَلَ بَینَکمْ مَوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُونَ‌ » [۱۵] ؛ اور پھر تمہارے درمیان محبت اور رحمت قرار دی ہے کہ اس میں صاحبانِ فکر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں ۔ اور دوسری ایت میں فرمایا : «هُوَ الَّذِی خَلَقَکمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِیسْکنَ إِلَیهَا» [۱۶] ؛  وہی خدا ہے جس نے تم سب کو ایک نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا بنایا ہے تاکہ اس سے سکون حاصل ہو ۔

قران کریم میں میاں اور بیوی کیلئے نفس واحدہ کا استعمال ، گھرانے میں موجود عشق ، محبت ، یکسانیت ، طرفینی رابطے کا بیانگر ہے کہ یعنی نہ تنہا مرد کمالات کی منزلیں طے کرسکتا ہے اور نہ ہی عورت تن تنہا کمالات تک پہونچ سکتی ہے ، ! موجودہ دنیا اور ماحول میں محبت و عطوف کے کردار کو گھرانے میں اہم مانا جاتا ہے جیسا کہ ایک صاحب نظر نے کہا ہے کہ « گھرانے کی طینت اور مزاج امرانہ نظام و حقوق سے مطابقت نہیں رکھتی » خاندانی نظم و انضباط میں قانون کا اثر بہت کم یا کم رنگ ہے اس  کے برخلاف دینی و اخلاقی اقداروں کے دروازے ہمیشہ کھلے ہوئے ہیں بلکل اس گلزار کی طرح جو نور اور افتاب  کی کرنوں کا تشنہ اور منتظر ہے اس سے نہ فقط اس میں جان پڑ جاتی ہے بلکہ اس حیات کا تسلسل اور اس کی بقا اسی نور اور اسی کرن پر ہی منحصر ہے ۔

شیخ الرئیس حکیم ابوعلی سینا نے اپنی تحریر میں گھرانے اور کنبے کی اہمیت اور منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ عورت ، مرد کی بہترین شریک حیات اور اس کے مال دولت کی محافظ ، گھر میں اس کی جانشین اور بچوں کی تربیت میں امین ہوتی ہے ، انسان اپنے سرمایہ کی حفاظت میں عورت کا نیازمند ہے ۔

ابن سینا نے اپنی کتاب «الهیات الشفاء» میں شادی کے سلسلہ میں فرمایا : « انسان کو اولاد کی ضرورت ہے تاکہ بڑھاپے اور پیری میں ماں باپ کا سہارا ، ان کا یاور و مددگار رہے اور اس کی نسل کی بقا وسیلہ بنے نیز اس کی موت کے بعد اسے یاد رکھے ۔»

ابن سینا کے بقول اندورنی اور باطنی سکون بھی شادی و ازدواجی زندگی اور شریک حیات کے انتخاب سے ہی حاصل ہوسکتا ہے کہ اپ کا یہ نکتہ قران کریم کی ایات سے متاثر اور اس کا ائینہ دار ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

حوالہ:
۱: قران کریم ، سورہ روم ، ایت ۲۱ ۔
۲: قران کریم ، سورہ اعراف ، ایت ۱۸۹ ۔

Add new comment

Plain text

  • No HTML tags allowed.
  • Web page addresses and e-mail addresses turn into links automatically.
  • Lines and paragraphs break automatically.
2 + 2 =
Solve this simple math problem and enter the result. E.g. for 1+3, enter 4.
ur.btid.org
Online: 34