اخلاق وتربیت
خدا کی راہ میں انفاق، نیک عمل اور احسان کے حوالے سے قران کریم میں۱۰۰ زیادہ سے ایات موجود ہیں ، اگر چہ احسان ، نیکی ، خیرات اور خدا کی راہ میں انفاق کے لئے اس بات کی تاکید ہے کہ دکھاوے سے محفوظ رہنے کیلئے اسے مخفی اور پوشیدہ طور سے انجام دیا جائے مگر کبھی لازم اور ضروری ہے کہ نماز کی طرح اسے بھی م
شادی زندگی کا وہ اہم مسئلہ اور حصہ ہے جس سے انسان گریز نہیں کرسکتا ، قران کریم نے سورہ نور کی ۳۲ ویں ایت شریفہ میں اسی بات کی تاکید کی ہے " وَأَنْكِحُوا الْأَيَامَىٰ مِنْكُمْ وَالصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِكُمْ وَإِمَائِكُمْ ۚ إِنْ يَكُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ ۗ وَاللَّهُ وَا
ایک مغرور انسان دنیا میں ناکام ہوتا ہے اور آخرت میں بھی خسارہ اٹھاتا ہے انسان کو چاہیے کہ اپنے مال ، سلامتئ جسم ،خاندان، ریاست اور دولت پر کبھی بھی ناز نہ کرے اس لئے کہ یہ تمام چیزیں فانی ہیں اور سب ختم ہوجانے والا ہے۔
یہ بات کسی پر پوشیدہ نہیں ہے اور اس میں کسی قسم کے شک و شبہ کی گنجائش بھی نہیں ہے کہ دین اسلام، والدین کے لئے نہایت ہی ادب و احترام کا قائل ہے ، والدین پر حتی غضب آمیز نگاہ بھی نماز کہ جسے اسلام نے دین کا ستون قرار دیا ہے خداوند متعال کی بارگاہ میں قبول نہ ہوگی، جیسا کہ مرسل آعظم حضرت محمد مصطف
زیادہ کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے کیونکہ زیادہ کھانے سے دل میں سختی پیدا ہوتی ہے اور جنسی خواہشات زیادہ برانگیختہ ہوتی ہیں اور جسم میں بیماریاں پیدا ہوتی ہیں۔ سب سے پہلے تو ہمیں غذا کے متعلق حلال و حرام کی پہچان کرنی چاہئے۔
جناب ابراھیم علیہ السلام اور اپکی زوجہ سارا دونوں ہی اولاد اور بچے کے خواہش مند تھے مگر دونوں کی شادی کو ایک عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی جناب سارا ماں نہ بن سکیں اور قران کریم کی ایت کے مطابق اپ بانجھ [عقیم] تھیں « وَ قَالَتْ عَجُوزٌ عَقِيمٌ ؛ [سارا نے کہا] میں بڑھیا بانجھ ہوں » ۔ (۱) لہذا جناب
بچے ماں باپ کے وجود کا بہترین پھل اور خداوند متعال کا حَسِین و گراں بہا تحفہ ہیں ، یقینا اس امانت کے سلسلہ میں قیامت کے دن ماں باپ سے سوال کیا جائے گا ، فراوان دینی منابع اور روایتوں میں ماں باپ پر اولاد کے حقوق اور بچوں کی صحیح تربیت میں ماں باپ کے اہم کردار کی جانب اشارہ ہوا ہے کہ جو اس بات کے
عمل کا بازار ہمیشہ کساد بازاری کا شکار رہتا ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ وہ افراد جن کو شریعت طاہرہ کاعلم بھی ہے تو وہ بھی اس پر پورا پورا عمل نہیں کرتے اگر کوئی عمل بھی کرتا ہے تو ناقص انداز میں کرتا ہے، یا ظاہری صورتحال پر اکتفا کر لیتا ہے۔ ہمارے تمام اعمال نامہ اعمال میں لکھے اور محفوظ کئے جارہے ہیں موت کے بعد صرف اعمال ہی انسان کے ساتھ ہوں گے۔
دین مبین اسلام سے پہلے عورت کو کمترین حق بھی حاصل نہ تھا، انہیں زندہ دفنا دیا جاتا ، مرد جس قدر بھی چاہتے شادیاں کرتے اور عورتوں کو نفسانی خواہشات کی تسکین کے لئے استعمال کرتے مگر دین اسلام نے عورت کے حق کا احیاء کرتے ہوئے اسے معاشرہ میں مقام و منزلت عطا کی ، عظمت و بلندی دی یہاں تک کہ بعض عورتوں
سوره طور کی ۲۱ ویں ایت کریمہ میں خداوند متعال کا ارشاد ہے کہ «وَالَّذِینَ آمَنُوا وَاتَّبَعَتْهُمْ ذُرِّیتُهُمْ بِإِیمَانٍ أَلْحَقْنَا بِهِمْ ذُرِّیتَهُمْ وَمَا أَلَتْنَاهُمْ مِنْ عَمَلِهِمْ مِنْ شَیءٍ کلُّ امْرِئٍ بِمَا کسَبَ رَهِینٌ » (۱) ؛ اورجو لوگ ایمان لائے اور ان کی اولاد نے بھی ایمان میں