رسول اسلام صلی اللہ علیہ و الہ وسلم سے منقول ہے کہ حضرت نے فرمایا «سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ (ص) یَقُولُ عُنْوَانُ صَحِیفَةِ الْمُؤْمِنِ حبّ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طَالِبٍ (ع) ؛ صحیفہ مومن کا عنوان علی ابن ابی طالب علیھما السلام کی محبت ہے ۔ » یا دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ ہمارے نامہ اعمال کی اہمیت و حیثیت کا دار و مدار علی ابن ابی طالب علیھما السلام کی محبت پر ہے کہ اگر اس میں علی (ع) کی محبت رہی تو وہ نامہ اعمال کام ائے گا و الا منھ پر مار دیا جائے گا ۔(۱)
مرسل اعظم (ص) نے ایک دوسری حدیث میں یوں ارشاد فرمایا کہ «حبّ علی ایمان وَ بُغْضُهُ نِفَاق ؛ علی کی محمد ایمان اور اپ سے دشمنی نفاق ہے ۔ » یعنی اسلام کے دائرہ میں رہنے اور نہ رہنے کا تنہا اور واحد میعار، علی (ع) کی محبت ہے ، یعنی جن دلوں میں علی (ع) محبت نہیں ہے یا وہ لوگ جو امام علی (ع) کے دشمن ہیں ، وہ اسلام کے دائرہ سے باہر اور منافقین کی فہرست میں شامل ہیں ۔(۲)
قران کریم نے بھی سورہ بقرہ میں منافقین کی مذمت کرتے ہوئے کہا «مَثَلُهُمْ کَمَثَلِ الَّذِی اسْتَوْقَدَ نَاراً فَلَمّا اَضاءَتْ ما حَوْلَهُ ذَهَبَ اللَّهُ بِنورِهِمْ وَ تَرَکَهُمْ فِی ظُلُمات لاَّ یُبْصِرُون ؛ ان کی مثال ایسے شخص کی مانند ہے جس نے (تاریک ماحول میں) آگ جلائی اور جب اس نے گرد و نواح کو روشن کر دیا تو اللہ نے ان کا نور سلب کر لیا اور انہیں تاریکیوں میں چھوڑ دیا اب وہ کچھ نہیں دیکھتے۔ » (۳)
خود امام علی (ع) بھی منافقین کے سلسلہ میں فرماتے ہیں «احذروا اهل النفاق فأنهم الضالون المضلّون، الزّالون المزّلون، قلوبهم دویة و سحافهم نقیّه؛ منافقین سے بچ کر رہو کہ یہ لوگ خود گمراہ اور دوسروں کو گمراہ کرنے والے ہیں ، خود بہکے ہوئے اور دوسروں کو بھی بہکانے والے ہیں ، ان کا باطن بیمار اور ان کا ظاھر بی عیب و نقص اور صحیح و سالم ہے ۔ » (۴)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱: متقی ھندی، كنز العمّال ، حدیث ۳۲۹۰۰ ۔
۲: معاني الأخبار، جلد۱، ص ۲۰۶ ۔
۳: قران کریم ، سورہ بقرہ ، ایت ۱۷
۴: ابوالفتح ناصح الدین، غرر الحکم و درر الکلم، جلد۱، ص ۱۶۴۔
Add new comment