والدین کی قدر و محبت اور ان کے احسانات کو نہیں بھلایا جاسکتا کیوں کہ انسان کا وجود انہیں کی بدولت ہے ، انسان کا جسم و جان اور روح ان کے مرھون منت ہے ، اپ کے احسانات اس قدر ہیں انسان کسی طرح بھی اسے ادا نہیں کرسکتا ، اپ کی شفقتوں کا شکریہ ادا نہیں کرسکتا ، بچہ تھا ، ناتوان تھا ، اپ کے لئے مسلسل زحمت و مشکلات کا باعث تھا مگر پھر بھی اپ نے دل و جان سے ہمیں چاہا ، اپنے خون دل سے مجھے سیراب کیا ، صلہ کی پروا کئے بغیر سب کچھ مجھ پر قربان کردیا ، جس وقت چل پھر نہیں سکتا تھا اس وقت رات کی نیند اور دن کا چین و سکون اور ارام مجھ پر قربان کردیا تاکہ میرے ارام میں کسی قسم کا کوئی خلل نہ ہونے پائے ، جس وقت ہمیں اپنا کوئی احساس نہ تھا اس وقت انہوں نے ہر مکمل طور سے میری نگرانی اور میری حفاظت کی ، اپ اتنے بلند و بالا ہیں کہ قران کریم نے اپ کے سلسلہ میں فرمایا : وَقَضَىٰ رَبُّكَ أَلَّا تَعْبُدُوا إِلَّا إِيَّاهُ وَبِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَانًا ۔ (۱)؛ اپ کے پروردگار کا یہ حتمی فیصلہ ہے کہ اس کے علاوہ کسی اور کی عبادت نہ کیجئے اور والدین کے ساتھ نیکیاں کریئے ۔ اور اپ اتنے محترم ہیں کہ خداوند متعال نے اپ کی خدمت اور اپ کے ساتھ احترام سے پیش انے کا حکم دیا ہے اور اپ کو " اُف" تک کہنے کو منع کیا ہے " إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ كِلَاهُمَا فَلَا تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَلَا تَنْهَرْهُمَا وَقُلْ لَهُمَا قَوْلًا كَرِيمًا ۔ (۲)سورہ اسراء ایت ۲۳ ؛ اگر ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو ان کو "اُف" تک نہ کہو اور ان کو جھڑکو نہیں ، ان کے ساتھ نرمی کے ساتھ پیش آو اور احترام کرو ۔
چوتھے امام حضرت امام زین العابدین علیہ السلام نے فرمایا : ماں کا حق یہ ہے کہ تم یہ جانو کہ اس نے تم کو اپنے پیٹ میں رکھا جبکہ کوئی ایسا نہیں کرسکتا ، تم کو اپنا خون جگر دیا کہ دوسرا نہیں دے سکتا، پوری طرح تمھاری پرورش کی اور اس میں کوئی کوتاہی نہیں کی ، خود بھوکی رہی مگر تم کو کھلایا ، خود پیاسی رہی مگر تم کو سیراب کیا ، خود برھنہ رہی مگر تمہیں بہترین لباس پہنایا ، خود دھوپ میں رہی مگر تمھہیں سایہ میں رکھا ، تمھاری لئے اپنی نیند حرام کی ، گرمی سردی (ٹھنڈک) میں تمھارا خیال رکھا ، تمھاری حفاظت کی تاکہ تم زندہ رہو ۔ اسی بنیاد پر تم اس کا شکریہ ادا نہیں کرسکتے مگر یہ خداوند متعال تمہیں نیک توفیقات عطا کرے کہ تم اس کا حق ادا کرسکو ۔
اور والد کا حق یہ ہے کہ وہ تمھاری اصل ہیں کہ اگر وہ نہ ہوتے تو تم بھی نہ ہوتے لہذا اگر تم سے کوئی نیک کام صادر ہوتا ہے تو جان لو کہ اس کی اصل و اساس تمھارے والد ہیں لہذا خدا کا شکر ادا کرو اور ان نعمتوں کے لئے ان کا شکریہ ادا کرو ۔
اے میرے والد و والدہ میں اپ کی اہمیت کو سمجھتا ہوں ، اپ ک منزلت کو جانتا ہون مجھے معلوم ہے کہ ہر حال میں اپ کی اطاعت کرنا چاہئے اپ کی باتوں کو غور سے سننا چاہئے البتہ کسی برے اور حرام کام کا حکم دیں تو اس وقت اپ کی اطاعت نہ کروں اس لئے کہ خدا کا حکم اپ کے حکم پر فوقیت رکھتا ہے اور مقدم ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حوالہ:
۱ : قران کریم ، سورہ اسراء ، ایت ۲۳
۲: وہی
Add new comment